اسلام آباد(خبرنگارخصوصی؍مانیٹرنگ ڈیسک)سائبر حملوں میں 19 ہزار کارڈز کا ڈیٹا چوری ہونے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ ڈائریکٹر ایف آئی اے نے انکشاف کیا ہےکہ پاکستان میں تقریباً تمام بینکوں کا ڈیٹا ہیک کرلیا گیا ہے،100سے زائد مقدمات درج ہوگئے،اس حوالے سےگرفتاریاں بھی ہوئی ہیں۔جبکہ اسٹیٹ بینک نے کمرشل بینکوں کا ڈیٹا چوری ہونے کی رپورٹس کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ چند روز قبل صرف ایک بینک کا ڈیٹا چوری ہوا اور دوبارہ ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔تفصیلات کےمطابق سائبر حملوں میں 19 ہزار کارڈز کا ڈیٹا چوری ہونے کا انکشاف ہوا ہے،نجی ٹی وی کے مطابق پاکستانی بینکوں کے کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ کا ڈیٹا چرایا گیا۔پاکستانی بینکوں کے کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڑز کی عالمی بلیک مارکیٹ میں فروخت کے معاملے پر رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 22 پاکستانی بینکوں کے مجموعی طور پر 19 ہزار 864 کارڈز کا ڈیٹا چوری ہوا، مختلف نوعیت کے کارڈز 100 سے 160 ڈالر کی قیمت میں فروخت ہوئے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 26 اکتوبر کو پاکستانی بینک صارفین کے 8 ہزار 864 کارڈز ڈارک ویب پر فروخت ہوئے جبکہ 31 اکتوبر کو مزید 11 ہزار کارڈز پاکستانی بینک صارفین کے ڈارک ویب پر فروخت ہوئے، جن غیر ملکیوں نے پاکستانی اے ٹی ایم استعمال کئے انکا بھی ڈیٹا چوری کیا گیا۔اس بارے میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر سائبر کرائمز ونگ کیپٹن (ر) شعیب نے بتایا ہےکہ پاکستان میں سارے ہی بینکوں کا ڈیٹا بیرون ملک سے ہیک کرلیاگیا ہے، گزشتہ ہفتے ایک بینک کی ویب سائٹ ہیک ہوئی تھی۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےانہوں نے کہاکہ ہمیں بینکوں نے اس بارے میں رپورٹ نہیں کیا، ہم خود تجزیہ کرتے ہیں، ہم نے کرائم ڈیٹا دیکھا ہے جس سے پاکستان کے بڑے بینکوں کے ڈیٹا کی ہیکنگ کا پتا چلا اور اسی وجہ سے صارفین کی جانب سے ڈیٹا چوری ہونے کی شکایات آرہی ہیں۔اس حوالے سے تمام بینکوں کو خط لکھ دیا ہے اور بینکوں کے نمائندوں کا اجلاس بھی بلا رہے ہیں جب کہ 100 سے زائد مقدمات درج کرکے کئی گرفتاریاں بھی کی ہیں۔کیپٹن (ر) شعیب نے مزید کہا کہ ہیکنگ کے حوالے سے کارروائی کا آغاز کردیا ہے اور بیرون ممالک سے بھی رابطہ کررہے ہیں۔ڈائریکٹر ایف آئی اے کا کہنا تھاکہ بینک عوام کے پیسوں کی حفاظت کے ذمہ دار ہیں، اگر بینکوں کے سیکیورٹی فیچرز کمزور ہوں گے تو اس کی ذمہ داری بینکوں پر عائد ہوتی ہے۔بھیس بدل کر عوام کو بے وقوف بنانے والے ایک گروہ کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ گزشتہ ہفتے ایک بینک کی ویب سائیٹ ہیک ہوئی تھی جس کا ڈیٹا بیرون ملک سے ہیک کیا گیا۔نجی ٹی وی کے مطابق اسٹیٹ بینک نے کمرشل بینکوں کے کارڈز کا ڈیٹا چوری ہونے سے متعلق ایف آئی اے کی رپورٹس کو مسترد کردیا ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان اسٹیٹ بینک عابد قمر نے کہا کہ 27 اکتوبرکو صرف ایک بینک کا سیکیورٹی حصار توڑنے کا واقعہ پیش آیا اس کے بعد سے ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا، بینکوں کے ڈیٹا چوری ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔جس میں اکاؤنٹس سے رقم چوری کرکے بیرون ملک نکلوا لی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ بینگ اکاؤنٹس کو ہیک کرنے میں بڑا مافیا ملوث ہے ، اس لئے ہمیں اپنے بینکنگ سسٹم میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔اسٹیٹ بینک کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ادارہ ایسی تمام رپورٹس کو مسترد کرتا ہے جس میں بینکوں کا ڈیٹا چوری ہونے کی بات کی گئی ہو کیوں کہ نہ تو ایسے کوئی شواہد ملے ہیں اور نہ کسی بینک کی جانب سے ایسی کوئی شکایت موصول ہوئی۔اسٹیٹ بینک نے کہا کہ بینکوں کے ٹرانزیکشن نظام مضبوط بنانے کے لیے پہلے ہی ہدایت جاری کی جاچکی ہیں اور واضح طور پر کہا جاچکا ہے کہ کسی بھی سائبر حملے کی صورت میں بینک پیشگی تدارک کریں اسی لیے پیشگی احتیاط کے سبب چند بینکوں نے بین الاقوامی لین دین مکمل طور پر بند کر رکھا ہے، کمرشل بینکس اپنے خودکار سیکیورٹی سسٹم سے مطمئن ہیں اور اسٹیٹ بینک معاملے کی خود نگرانی کررہا ہے۔انہوں نے کہاکہ کوئی بھی بینک ڈیٹا کی ہیکنگ کا پتہ نہیں چلا سکتا ، اس لئے بینکوں کو ہدایات دی ہیں کہ وہ اپنا آئی ٹی کا نظام بہتر کرلیں۔