کراچی(رپورٹ: راؤافنان) سندھ یونیورسٹی کرپشن تحقیقات میں وائس چانسلر آج بیان ریکارڈکرانےکیلئے پیش ہونگے ۔اینٹی کرپشن ٹیم جامعہ میں کروڑوں روپے کی بد عنوانیوں150 پرائیوٹ بسوں کے ٹھیکے اور ان کی ا دائیگیوں میں کمیشن ،پیٹرول پمپ و سی این جی فلنگ اسٹیشن کی آمدنی اوراسے کمرشلبنیادوں پر چلانے ۔400 سے زائد غیر قانونی بھرتیوں و ترقیوں۔ منظور نظر ٹھیکیداروں کو نوازنے۔ داخلوں۔ طلبہ کی فیسوں اور ترقیاتی کاموں میں گھپلوں کے حوالے سے وائس چانسلر فتح محمد برفت کا آج بیان ریکارڈ کرے گی ۔تفصیلات کے مطابق سندھ یونیورسٹی میں گزشتہ 22 ماہ میں جتنے ٹھیکے دیئے گئے اس کی تحقیقات کے دوران یونیورسٹی انتظامیہ تاحال کوئی تسلی بخش شواہد جمع نہیں کراسکی جبکہ تحقیقات میں ٹرانسپورٹ،ترقیاتی کاموں اور رشوت وصول کرنے سمیت دیگر بدعنوانیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ جامعہ کے تمام پرنسپل افسران انکوائری افسر کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کرا چکے ہیں دوسری جانب انکشاف ہوا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے نجی بینک سے 21کروڑ روپے قرضہ لے کر اخراجات پورے کئےتھے تاہم سندھ حکومت کی ساڑھے 46کروڑ کی گرانٹ جامعہ کا اکاؤنٹ بیلنس کرنے میں مددگار بن گئی ہے ۔ذرائع کے مطابق مذکورہ گرانٹ سے نجی بینک کا قرضہ واپس کرنے۔ اساتذہ،افسران و ملازمین کو اکتوبر کی تنخواہ کی ادائیگی کرنے میں مدد ملی۔ دوسری جانب جامعہ کے سمسٹر اور پرائیوٹ داخلوں سے جامعہ کو ایک ارب تک آمدنی متوقع ہے جس سے جامعہ کے آئندہ 4ماہ کے مالی و انتظامی معاملات چلانے میں آسانی ہوگی،واضح رہے کہ جامعہ کے مالی و انتظامی معاملات فنانس کمیٹی کی سفارشات اور بجٹ کے بغیر چلائے جارہے ہیں جو قواعد کت خلاف ہےگزشتہ سال مئی سے تاحال فنانس کمیٹی کا کوئی اجلاس نہیں ہوا۔