نصف صدر سے تجاوزات ختم-احتجاجی تاجروں پر لاٹھی چارج

کراچی(رپورٹ:محمد نعمان اشرف/اطہر فاروقی)محکمہ انسداد تجاوزات نے نصف صدر سے تجاوزات کا خاتمہ کردیا۔اس دوران احتجاج کرنے والے تاجروں پر لاٹھی چارج کیا گیا۔آپریشن کے تیسرے روز تک ساڑھے 3 ہزار دکانوں کے ساتھ قائم تجاوزات مسمار کردی گئیں۔بیشتر مقامات پر چھجے ہٹانے کے دوران دکانوں کے شٹر بھی زد میں آگئے۔تاجروں نے الزام لگایا کہ عملہ سامان چوری کرکے گھروں کو لے جارہا ہے۔تفصیلات کے مطابق ضلع جنوبی میں تین روز سے میٹرو پولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن ،ڈائریکٹر انکروچمنٹ بشیر صدیقی کی نگرانی اور مختلف محکموں کے تعاون سے تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری ہے۔آپریشن راجہ غضنفر روڈ‘ داؤد پوتہ روڈ، پریڈی اسٹریٹ، ریگل چوک، پارکنگ پلازہ، زینب مارکیٹ،لکی اسٹار اور پاسپورٹ آفس، موبائل مارکیٹ اور اطراف کی سڑکوں میں کیا جارہا ہے ۔تجاوزات کے خلاف شروع کیے جانے والے آپریشن میں انسداد تجاوزات عملے نے پتھارے مافیا کے بجائے آپریشن کا رخ دکانداروں کی جانب موڑ دیا۔مارکیٹ ذرائع کے مطابق اتوار کے بعد سے ضلع جنوبی کے علاقے صدر، بوہری بازار،زینب مارکیٹ،ریگل چوک سمیت دیگر بازاروں میں لگنے والے پتھارے3دن سے غائب ہیں۔ مارکیٹ ذرائع نے بتایا کہ کے ایم سی عملہ مذکورہ مقامات سے ماہانہ لاکھوں روپے بٹورتا تھا، تاہم ان کو آپریشن سے قبل ہی فرار کروادیا گیا۔’’امت ‘‘کے سروے کے مطابق انسداد تجاوزات کے عملے نے سائن بورڈ کے ساتھ ساتھ دکانوں کے شٹر بھی مسمار کردیے ہیں، جس کی وجہ سے تاجروں کا نقصان ہوا۔ عملے نے صدر بوہری بازار میں ہیوی مشینری کے ساتھ آپریشن شروع کیا۔انہدامی کارروائی کے دوران دکانوں کے کاؤنٹر زمین پر پھینک دیئے گئے، جس پر دکانداروں کی جانب سے احتجاج کیا گیا، تو پولیس نے لاٹھی چارج کرکے دکاندار منتشر کردیے۔اسی دوران عملے نے دکانداروں کا سامان بھی ضبط کرنا شروع کردیا۔الیکٹرونک مارکیٹ سروے میں دکاندار ملک الطاف نے بتایا کہ انکروچمنٹ عملے نے صدر ایمپریس مارکیٹ میں بینرز اور لاؤڈاسپیکر کے ذریعے آگاہ کیا تھا کہ تجاوزات ختم کردی جائے ورنہ آپریشن کیا جائے گا۔ الیکٹرونک مارکیٹ میں کسی قسم کا انتباہی نوٹس نہیں دیا گیا۔اس کے باوجود بدھ کو عملہ میری دکان پر آ دھمکا، جو دستاویزات پیش کرنے پر واپس چلاگیا۔ کچھ دیر بعد ہی عملے نے پھر آکر 1970کے کاغذات مانگے۔ملک الطاف نے بتایا کہ میں نے بتایا کہ دکان 1990میں تعمیر کی گئی ہے ، تو 30سال پرانے کاغذات کہاں سے لائوں۔اس کے بعد عملے نے بات سنے بغیر میری 2منزلہ عمارت مسمار کردی، جس میں لاکھوں کا سامان محفوظ کررکھا تھا۔محمد عارف نے بتایا کہ الیکٹرونک مارکیٹ میں میری 3دکانیں ہیں۔عملے نے تمام دستاویزات دیکھنے کے باوجود دکانیں گرادیں۔ایک اور دکاندار محمد علی نے بتایا کہ عملے نے سائن بورڈ کے ساتھ ساتھ میری دکان بھی مسمار کردی ہے۔صدر بوہری بازار کے دکاندار محمد شکیل نے بتایا کہ15سال سے کپڑے کا کاروبار کررہا ہوں۔عملے نے سائن بورڈ گرانے سمیت دیوار کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔’’امت ‘‘کو صدر مارکیٹ کے چیئرمین ملک سلیم نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے احکامات تھے کہ فٹ پاتھوں سے قبضہ ختم کروایا اور حد سے باہر سائن بورڈ کو ہٹایا جائے۔ حکومت کی جانب سے 4فٹ سائن بورڈ لگانے کی اجازت دی گئی ہے ، جس کا ٹیکس ہم ہرسال ادا کرتے ہیں تاہم اس کے باوجود ہمارا کاروبار تباہ کردیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ عملہ سائن بورڈ مسمار کرے ، لیکن لیز دکانوں کو نہ گرائے۔یہ اقدام بلکل غلط ہے۔آپریشن کے بعد تمام تاجر میئرکراچی کے خلاف بڑا احتجاج کریں گے۔ڈائریکٹر بشیر صدیقی نے ’’امت ‘‘کو بتایا کہ دکاندار ہمارے پاس دستاویزات لے کر آئے تھے، تاہم جو دستاویزات مجھے دکھائی گئی ہیں وہ ایگریمنٹ کے دستاویزات ہیں۔ان کے پاس کوئی لیز کے دستاویزات بھی موجود نہیں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ تمام دکانداروں کو 10دن پہلے ہی آگاہ کردیا گیا تھا۔ دوسری جانب دکانداروں نے الزام لگایا ہے کہ کے ایم سی عملہ ہمارے سامان کو اسٹور کرنے کے بجائے گھر لے کر جارہا ہے۔’’امت ‘‘کو موتی گلی مارکیٹ کے جنرل سیکٹرٹری حاجی نسیم نے بتایا کہ عملہ سائن بورڈ کے بجائے دکانوں کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے۔مارکیٹ میں غیر قانونی تعمیر نہ ہونے کے باجود کے ایم سی عملے نے دکانیں مسمار کردی ہیں، جب کہ عملہ سامان چوری کرکے گھروں کو لے جارہا ہے ۔دریں اثنا اپریشن کے خلاف چھوٹے تاجروں نے صدر میں دھرنا دیا۔

Comments (0)
Add Comment