آئی جی ایف سی-بلوچستان گلوبل گریٹ گیم کا میدان جنگ قرار

اسلام آباد(خبرنگارخصوصی)انسپکٹر جنرل (آئی جی) ایف سی بلوچستان میجر جنرل ندیم انجم نےکہا ہے کہ بلوچستان گلوبل گریٹ گیم کا میدان جنگ ہے۔دشمن پاکستان کو لیبیا اور یمن جیسی صورتحال میں دھکیلنا چاہتے ہیں۔اس بات کا انکشاف انھوں نےسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں کیا۔آئی جی ایف سی بلوچستان نے ممبران کمیٹی کو بتایا کہ صوبے میں بی آر اے، بی ایل اے، بی ایل ایف اور لشکر بلوچستان نامی جماعتیں موجود ہیں، بلوچستان میں قوم پرستی اور فرقہ واریت، دونوں ہی ہیں۔ اختر جان مینگل کا سگا بھائی لشکر بلوچستان کی سربراہی کر رہا ہے، جس کی شناخت جاوید مینگل کے نام سے ہوئی ہے ۔ بلوچستان میں داعش کے نشانات نہیں لشکر جھنگوی کو بلوچستان میں ختم کر دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ان مذہبی اور قوم پرست جماعتوں کو بھارتی خفیہ ایجنسی’’را‘‘اور افغان خفیہ ایجنسی ’’این ڈی ایس‘‘کی مدد کرتی ہیں۔آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل ندیم انجم نے کمیٹی کو بتایا کہ ہماری 30فیصد فورس سرحد پر ہے جبکہ 70فیصد امن عامہ کے لیے ہے۔انہوں نے شکایت کی کہ بلوچستان سے متعلق میڈیا صرف بم اور بارود دکھاتا ہے ۔کامیابیاں نہیں دکھاتا۔ اب تک ہم نے 133بڑے دہشت گرد مارے جبکہ 653نے ہتھیار ڈالے اور 57زخمی ہوئے۔ میرے پاس ایسے جوان موجود ہیں، جن کا بڑا بھائی مارا گیا چھوٹا بھائی آگیا دوسرا بھائی مارا گیا تو تیسرا آگیا۔آئی جی ایف سی بلوچستان نے کمیٹی کو بتایا کہ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام جاری ہے، گزشتہ سال 4اور 5مئی کو ہمارے سول شہریوں پر افغانستان سے فائرنگ کرکے شہید کیا تو ہم نے بھی جوابی کارروائی کی۔میجر جنرل ندیم انجم کا کہنا تھا کہ ہم نے 14885کلو گرام بارود پکڑا جو سارا افغانستان سے آیا تھا۔ سیکٹر کمانڈر ہیڈکوارٹر پر تاریخ کا سب سے بڑا حملہ ہوا تھا لیکن چاروں خودکش حملہ آور مارے گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ ہم ہزارہ کمیونٹی کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں، ہزارہ برادری کی ہلاکتوں میں واضح کمی آئی ہے، ہمارے دشمنوں کا منصوبہ ہے کہ تشدد کو فروغ دے کر بلوچستان کو آزاد بنایا جائے۔آئی جی ایف سی بلوچستان نے کمیٹی کو بتایا کہ بلوچستان کا 70فیصد علاقہ ہماری ذمہ داری میں آتا ہے، ہم تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں سے ہفتہ وار بنیادوں پر ملتے ہیں۔ ایک سال میں 15ہزار زائرین تافتان کے ذریعے جاتے تھے اب ایک لاکھ 50 ہزار زائرین ایران جاتے ہیں اور سیکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں۔ دشمن پاکستان کو لیبیا اور یمن جیسی صورتحال میں دھکیلنا چاہتے ہیں، ہم نے بلوچستان کے عوام کے ساتھ مل کر دشمن کے مقاصد کو ناکام بنایا۔فلموں کی شوٹنگ کو پڑوسی ملکوں میں ایف سی آپریشن بنا کر دکھایا جاتاہے،ایف سی جوان بارڈر پر نقل و حرکت کی 24گھنٹے نگرانی کرتے ہیں،70فیصد ایف سی اہلکار صوبوں کی اندرونی سکیورٹی انتظامات سنبھالے ہوئے ہیں،ایف سی میں ایسے جوان بھی ہیں جن کا ایک بھائی شہید ہوا تو دوسرا اس کی جگہ آیا،2سال کے دوران 5ہزار 8سو 88 آپریشن کیے گئے،133دہشت گرد مارےگئے جبکہ 652نے ہتھیار ڈالے ،آپریشن کے دوران 3لاکھ 35ہزار 74گولہ بارود اور اسلحہ قبضے میں لیاگیا ، دشمن ممالک کی جانب سے امن دشمنوں کہ معاونت کی گئی،بلوچستان میں کارروائیوں میں ملوث دہشت گردوں کو 3ارب سے زائد کی مالی معاونت کی گئی ہے ۔دشمن ممالک نے مختلف ذرائع سے دہشت گردوں کی مالی معاونت کی۔آئی جی ایف سی نے کہا ہے کہ ہم سرحد پر ایف آئی اے اور کسٹمز کا کام نہیں کرنا چاہتے اور ہماری تنخواہیں فوج کے برابر ہونی چاہئیں۔سینیٹر رحمان ملک کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو آئی جی ایف سی نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ایف سی میں خیبرپختونخوا پولیس جیسی اصلاحات ہونی چاہئیں، امریکا نے ہم سے7ہیلی کاپٹر واپس لے لیے ہیں اور اب ہمارے پاس کوئی ہیلی کاپڑ نہیں ہے۔میجر جنرل ندیم انجم نے کہا کہ بلوچستان کا 90فیصد حصہ ایف سی اور 10فیصد سیکیورٹی پولیس کے پاس ہے، لشکر جھنگوی کا وجود بھی بلوچستان سے ختم ہوتا جا رہاہے، جن دہشت گردوں نے سرنڈر کیا ہم نے انہیں گلے لگایا اور معاونت کی، ان افراد کو ہر طرح کی مالی اور تکنیکی معاونت فراہم کی گئی، گزشتہ سال افغانستان فورسز کی جانب سے سرحد پر حملہ کیا گیا، جس میں ایف سی کے 10جوان شہید ہوئے اور جوابی کارروائی میں افغانستان فورس کے 50اہلکار ہلاک کیے گئے۔آئی جی ایف سی نے کہا کہ داعش کا بلوچستان میں وجود نہیں ہے جبکہ لشکرجھنگوی کا وجود بھی بلوچستان سے ختم ہوتا جا رہا ہے، 2سال کے دوران 5ہزار 8سو 88آپریشن کیے گئے، 133دہشت گرد ہلاک ہوئے اور 652نے سرنڈر کیا، 3لاکھ 35ہزار 74گولہ بارود اور اسلحہ قبضے میں لیا، زائرین کی سیکیورٹی میں کافی بہتری آئی ہے، پہلے ایک سال میں 15ہزار اب ایک سال میں 1لاکھ سے زائد زائرین جاتے ہیں۔سینیٹررحمان ملک نے کہا کہ بھارت اورافغان ایجنسیوں کا پاکستان کے خلاف گٹھ جوڑہے، دونوں ملکوں کی ایجنسیوں کا ٹارگٹ بلوچستان اور فاٹا رہا ہے، ہم بلوچستان کے بہادرعوام کوسلام پیش کرتے ہیں، بلوچستان کے عوام نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ملکرامن قائم کیا۔سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو وفاقی وزیرمملکت داخلہ نے بتایا کہ بلوچستان میں بدامنی پر 90فیصد قابو پا لیا گیا۔سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہم پاک فوج کے سپہ سالار جنرل قمرہ باجوہ کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں خوشی ہے کہ پاک فوج بلوچستان کیلئے بہت کچھ کر رہی ہے۔ اجلاس میں رحمان ملک نے کہا کہ فتویٰ دینے کے معاملے پر قانون سازی بہت ضروری ہے ہم معاملے کو اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجیں گے فیصلہ کروائیں گے کون فتویٰ دے سکتا ہے اور کون نہیں ، رحمان ملک نے کہا آسیہ بی بی سے متعلق سپریم کورٹ فیصلے کے بعد معزز ججز اور آرمی چیف کے لیے نازیبا زبان استعمال کی گئی جو کسی صورت قابل قبول نہیں ، کمیٹی نے بلوچستان کو دیے گئے دس سالہ ترقیاتی فنڈز کا ریکارڈ طلب کرلیا۔

Comments (0)
Add Comment