سندھ حکومت تعمیراتی صنعت کی تباہی کی ذمہ دار ہے-آئی اے پی

کراچی(بزنس رپورٹر)انسٹی ٹیوٹ آف آرکیٹیکس پاکستان نے کراچی میں تعمیراتی صنعت کی تباہی کی ذمے دار سندھ حکومت کو قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ شہر کی پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کے لیے اعلیٰ اختیاراتی ادارہ قائم کیا جائے، جب کہ چیئرمین آباد نے مطالبہ کیا کہ ایس بی سی اے کا سربراہ نجی شعبے سے مقرر کیا جائے۔ آئی اے پی کے رہنماؤں نے ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کے مرکزی دفتر آباد ہاؤس کے دورے کے موقع پر کہی۔اس موقع پر آباد کے سرپرست اعلیٰ محسن شیخانی،چیئرمین محمد حسن بخشی، سینئر وائس چیئرمین انور داؤد، وائس چیئرمین عبدالکریم آڈھیا،سدرن ریجن کے چیئرمین ابراہیم حبیب،سابق چیئرمین عارف جیوا، آئی اے پی کے چیئرمین رمیز بیگ، یاور جیلانی،شاہد عبداللہ اور آباد کے ممبران کی بڑی تعداد موجود تھی۔رمیز بیگ نے کہا کہ کراچی میں تعمیراتی سرگرمیاں ٹھپ ہونے سے سیکڑوں دیگر صنعتیں بھی بحران کا شکار ہوگئیں، جبکہ انجینئرز اور آرکیٹیکس بھی متاثر ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی کو اس بحران سے نکالنے کے لیے آباد کے ساتھ مل کر لائحہ عمل بنائیں گے۔یاور جیلانی نے کہا کہ شہر کا انفرا اسٹرکچر سندھ حکومت کی ذمے داری ہے ۔شہر کی تعمیر و ترقی کے لیے اعلیٰ اختیاراتی ادارے کا قیام ناگزیر ہے ، جس میں تمام اسٹاک ہولڈرز بشمول کنٹونمنٹ بورڈز، ڈی ایچ اے اور کراچی پورٹ ٹرسٹ کے نمائندے شامل ہونے چاہیے۔اس ادارے کو سپریم اختیارات تفویض کیے جانے چاہئیں اور کراچی کے لیے ماسٹر پلان بنانے کے ذمے داری بھی اسی ادارے کی ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پانی کی کمی کو دور کرنے کے لیے آئی اے پی سپریم کورٹ کو تجاویز دے گی۔شاہد عبداللہ نے آباد رہنماؤں کو تجویز پیش کی کہ پانی بحران کو ختم کرنے کے لیے سیوریج نالوں پر سیپٹک ٹینک نصب کرکے پانی کی ری سائیکلنگ کی جائے۔ قبل ازیں آباد کے چیئرمین محمد حسن بخشی نے بلند عمارتوں کی تعمیرات پر پابندی سے ہونے والے مالی نقصانات پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 600 ارب روپے کی سرمایہ کاری رک گئی ہے۔گزشتہ برس جنوری میں سپریم کورٹ نے گراؤنڈ پلس 6عمارتوں کی تعمیرات کی اجازت دی تھی، تاہم ایس بی سی اے نے تاحال کسی ایک پروجیکٹ کی بھی منظوری نہیں دی۔تعمیراتی سرگرمیاں ٹھپ ہونے سے انجینئرز ،آرکیٹیکچرز سمیت لاکھوں افراد بے روزگار ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ لیگل تعمیرات پر پابندی سے غیر قانونی تعمیرات کو فروغ ملا۔کچی آبادیوں میں خطرنات حد تک اضافے سے امن و امان کے مسائل پیدا ہوں گے۔چیئرمین آباد نے مطالبہ کیا کہ ایس بی سی اے کا سربراہ نجی شعبے سے مقرر کیا جائے۔

Comments (0)
Add Comment