جامعہ کراچی-اساتذہ دبائو پر بائیو میٹرک حاضری-ترقیاں ایجنڈے سے خارج

کراچی(اسٹاف رپورٹر)جامعہ کراچی انتظامیہ اساتذہ و ملازمین یونین کے ہاتھوں بلیک میل ہوگئی۔ انتظامیہ نے احتجاجی دھمکیوں کے پیش نظر 10 نومبر کو سینڈیکیٹ اجلاس سے قبل ہی بائیو میٹرک کی تنصیب،تدریسی اور غیر تدریسی عملے کی اگلے گریڈ میں ترقی سمیت دیگر نقاط ایجنڈے سے خارج کردئےج گئے جبکہ جامعہ کے گھروں کی مینٹی ننس کی کٹوتی،بجلی کے میٹروں کی تنصیب،ٹرانسپورٹ،سیکورٹی اور ٹیسٹنگ جیسے کام نجی اداروں کو دینے کے حوالے سے غور کرنے کی شق ایجنڈے میں برقرار رہیں گی۔ معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ روز جامعہ جامعہ کراچی اساتذہ کے منتخب نمائندوں پر مشتمل وفود کی وائس چانسلر سے ملاقات اور سنڈیکیٹ کے ایجنڈے کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال ہوا ،ٹیچرز الائنس فار گڈ گورننس جامعہ کراچی کے منتخب اراکین سنڈیکیٹ و اراکین انجمن اساتذہ کے وفد نے شیخ الجامعہ سے سنڈیکیٹ کے حالیہ ایجنڈے کے حوالے سے ملاقات کی اور اس پر اساتذہ کے تحفظات سے آگاہ کیا۔ ٹیگ نے شیخ الجامعہ سے مطالبہ کیا کہ مجوزہ پروموشن پرفارما برائے اساتذہ پر کمیٹی کے ممبران کا اتفاق نہیں ہے لہذا اس کو زیر بحث نہ لایا جائے۔ ریفر بیک کرنا یا اپنے معاملے پر نظر ثانی کی درخواست بنیادی طور پر ہر استاد کا حق ہے لہذا اس کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔ اساتذہ کی بائیو میٹرک حاضری جامعہ کراچی جیسے باوقار تعلیمی ادارے کو ایک صنعت میں تبدیل کردے گی۔ ٹیگ نے اپنے بیان میں مزید کہاہے کہ سندھ ایچ ای سی کی جانب سے جامعہ کراچی کی دو ایکڑ زمین کا مطالبہ جامعہ کراچی کی زمین پر قبضہ کا منصوبہ ہے جبکہ اس سے قبل جامعہ کراچی کی پچیس ایکڑ زمین پر ابھی تک آئی بی اے قابض ہے۔ ٹیگ نے انجمن اساتذہ جامعہ کراچی سے مطالبہ کیا کہ سندھ یونیورسٹیز ترمیمی بل 2018کی متنازعہ ترامیم کو ختم کروانے کے لیے تحریک شروع کی جائے ۔ حکومت سندھ کی جانب سے چالیس ہزار طلباء کے لیے محض 47کروڑ کی گرانٹ ناکافی ہے۔جامعہ کراچی کے ترجمان نے سنڈیکیٹ کے ایجنڈے کے حوالے سے خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر محمد اجمل خان سے اساتذہ کے منتخب نمائندوں پر مشتمل دو وفود نے ملاقات کی جس میں سنڈیکیٹ کے ایجنڈے کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ نامساعد مالی حالات کا شکار ہونے کی وجہ سے جامعہ کراچی کی انتظامیہ کی جانب سے بائیومیٹرک حاضری کے حوالے سے سنڈیکیٹ کے ایجنڈے سے فی الحال حذف کیا جاتا ہے کیونکہ بائیومیٹرک نظام کی تنصیب کے لئے ایک خطیر رقم درکارہے۔ غیر تدریسی عملے کی اگلے گریڈ میں ترقی کے ایجنڈا آئٹم کے حوالے سے غورکرنے کو غیر تدریسی عملے کی سنڈیکیٹ میں نمائندگی تک موخر کیا جارہا ہے۔ جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد اجمل خان نے کہا کہ انتظامیہ جامعہ کراچی کی ترقی اور ملازمین کی فلاح وبہبود کے لئے تمام تر وسائل استعمال کرے گی ۔

Comments (0)
Add Comment