اسلام آباد(نمائندہ امت ) شریف خاندان کی برطانوی جائیدادسے متعلق دستاویزات عدالتی ریکارڈ پر آ گئیں۔العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کو بطور ملزم بیان ریکارڈ کرانے کے لیے سوالنامہ دینے کا فیصلہ آج ہو گا۔اسلام آباد کی احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت ہوئی لیکن سابق وزیر اعظم عدالت پیش ہوئے اور نہ ان کے وکیل خواجہ حارث آئے۔معاون وکیل کی موجودگی میں استغاثہ کے آخری گواہ کا بیان تیسرے روز بھی مکمل نہیں ہو سکا۔ احتساب عدالت نمبر2کے جج محمد ارشد ملک کے روبروتفتیشی افسرمحمد کامران نے جائیدادسے متعلق دستاویزات پیش کر دیں جن میں ایون فیلڈ ہاوٴس سے متعلق لینڈ رجسٹری کا کورنگ لیٹر،رجسٹر آف ٹائٹل کی آفیشل کاپی،برطانیہ کے لینڈ رجسٹری ڈیپارٹمنٹ کا تفتیشی افسر کو لکھا گیا خط،سٹین ہوپ ہاوٴس میں گراونڈ فلور پر دفتر کی رجسٹری،15چیمبر سٹریٹ لندن میں ‘فیٹلر اینڈ فرکن’ کی کاپی آف رجسٹری، ایج وئیر روڈ پر فلیٹ نمبر 8اور فلیٹ نمبر 121سے 125تک کی رجسٹری،ایج وئیر روڈ پر پارکنگ کی جگہ کی رجسٹری، کیڈاگون سکوئر لندن میں فلیٹ نمبر 4کی رجسٹری شامل ہیں، نیب کی جانب سےدرخواست دائر کرتے ہوئے استدعاکی گئی کہ ایک ایم ایل اے موصول ہوا ہے ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔ معاون وکیل زبیر خالد کا کہنا تھا کہ خواجہ حارث اس پر دلائل دیں گے،یہ کوئی طریقہ نہیں تفتیشی کے بیان کے دوران نئی درخواست آ گئی ہے۔س موقع پر نیب پراسیکیوٹر سردارمظفر نے کہا کہ آپ درخواست پر بحث کر لیں یا پھر اپنا وکالت نامہ واپس لے لیں۔اس پر گرما گرمی ہو گئی ۔معاون وکیل زبیر خالد کا کہنا تھا کہ یہ کوئی طریقہ نہیں ہمیں وکالت نامے واپس لینے کا مشورہ دیتے ہیں،ہمیں کوئی پیشگی نوٹس نہیں دیا گیا۔