کراچی(پ ر ) کراچی پریس کلب میں جمعرات کورات ساڑھے 10بجے اچانک سادہ لباس میں درجنوں مسلح افراد نے گھس کر صحافیوں کو ہراساں کیا اور مختلف کمروں، کچن ، عمارت کی بالائی منزل اور اسپورٹس ہال کا جائزہ لیا اور زبردستی موبائل کیمرے سے کلب کے مختلف حصوں کی ویڈیوز اور تصاویر بھی بنائیں جس سے صحافیوں میں بے چینی پھیل گئی اورپریس کلب کے ارکان نے اُن سے بازپرس کی تو وہ کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکے اور تیزی سے فرار ہوگئے۔ یہ افراد نصف درجن کے قریب ڈبل کبین گاڑیوں ، لینڈ کروزر، پراڈو اور دیگرگاڑیوں پرآئے تھے اور ان کے ہمراہ پولیس موبائل بھی تھی۔ اس واقعہ سے فوری طور پر ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر احمد شیخ کو آگاہ کیا گیا جس پر انہوں نے واقعہ کے بارے میں فوری تحقیقات کرانے کا وعدہ کیا ہے۔ کراچی پریس کلب کے صدر احمد خان ملک اور سیکریٹری مقصود یوسفی نے اس واقعہ کو کراچی پریس کلب کا تقدس پامال کرنے کی سازش قرار دیا اور گورنر سندھ اور وزیراعلی سندھ سمیت تمام ذمہ داران سے واقعہ کی مکمل تحقیقات کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس کے ذمہ داران کے خلاف تادیبی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری جانب پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس دستور کے سیکرٹری جنرل سہیل افضل خان ،اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل شعیب احمد اور اراکین مرکزی مجلس عاملہ نے کراچی پریس کلب میں نامعلوم مسلح افراد کے زبردستی داخلے کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور اعلی حکام سے اس واقعے کا فی الفورنوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔پی ایف یو جے دستور نے گورنر سندھ اور وزیر اعلی سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ24 گھنٹوں میں مکمل کرکے پیش کی جائے بصورت دیگر صحافی برادری شدید احتجاج پرمجبور ہوگی۔