کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر تحقیقات سے بچنے کیلئے سیاسی دباؤ ڈلو انے لگے۔جبکہ اینٹی کرپشن کی اعلیٰ شخصیت سے خفیہ ملاقاتیں کر کے پیشی کے لئے مزید مہلت مانگ لی ۔تفصیلات کے مطابق سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر فتح محمد برفت جامعہ میں مالی و انتظامی بد عنوانیوں کی تحقیقات سے راہ فرار اختیار کرنے لگے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جامعہ کے 2افسران بھی تاحال انکوائری افسر کے سامنے پیش نہیں ہوئے ، جن میں ڈاکٹر امیر ابڑو اور سرفراز سولنگی شامل ہیں۔ دوسری جانب وائس چانسلر فتح محمد برفت اپنے اور دیگر افسران کے خلاف تحقیقات کو دبانے کے لئے سیاسی اور سرکاری چینل استعمال کر رہے ہیں اور اب تک سندھ میں حکمران جماعت کے بااثر رکن قومی اسمبلی سے بھی مل چکے ہیں۔ وائس چانسلر کو اینٹی کرپشن نے طلب کر رکھا ہے اور اس ضمن میں انہیں لیٹر نمبر DD/HQ-I/2018/409 بھی بھیجا گیا تھا ، جس کے مطابق تاحال ہونے والی انکوائری میں مشاہدہ ہوا ہے کہ وائس چانسلر سنگین بدعنوانیوں میں ملوث ہیں اور انہوں نے غیر قانونی بھرتیاں کیں۔ اپنی مرضی کے فیصلے کرانے کے لئے کمیٹیاں بنائیں اور تحلیل کیں،ضرورت سےزائد اخراجات کئے،بجٹ کا غلط استعمال کیا ۔مذکورہ خط کے مطابق وائس چانسلر کو 8نومبر تک پیش ہونے کو کہا گیا تھا ، تاہم وہ پیش نہ ہوئے۔ دوسری جانب وائس چانسلر اینٹی کرپشن انکوائری افسر کے سامنے تو پیش نہ ہوئے ، تاہم انہوں نے اینٹی کرپشن کی اعلیٰ شخصیت سے ملاقات کر کے پیشی کی مہلت مانگی لی ہے ، جبکہ تحقیقات دبانے کے لئے بھی بات کی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وائس چانسلر کےپاس دفاع کے لئے تسلی بخش شواہد نہیں ہیں ۔ اس لئے وہ مختلف چینل استعمال کر کے انکوائری کو دبانا چاہتے ہیں۔اینٹی کرپشن نے جامعہ پیٹرول پمپ و سی این جی اسٹیشن کی آمدن میں ماہانہ 10لاکھ روپے سے زائد غبن ،400سے زائد غیر قانونی بھرتیاں و ترقیاں ،منظور نظر ٹھیکیداروں کو نوازنے،جامعہ کے فنڈ کو 78کروڑ کا نقصان پہنچانےداخلوں اور طلبہ کی فیسوں میں خور د برد،8سے زائد گاڑیوں کو ذاتی استعمال میں رکھنے مالی خسارے اور پابندی کے باوجود 62لاکھ روپے سے زائد کی ٹیوٹا فارچیونر کی خریداری کرنے،90سے پرائیویٹ بسوں کے ٹھیکے میں فی ٹرپ حصہ وصول کرنے سمیت دیگر سنگین الزامات ہیں ،موقف کے لئے جامعہ وائس چانسلر فتح محمد برفت سے رابطہ کیا گیا تاہم انہوں نے نمبر بند کر رکھا ہے۔