لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) ڈاکٹر رؤف کا دعوٰی ہے کہ انہوں نے مقامی طور پر تیار کی جانے والی جلد کا موازنہ یورپ اور امریکہ سے درآمد شدہ جلدوں سے کیا ہے اور ’وہ باالکل اسی معیار کی ہے، بلکہ کچھ پہلوؤں پر ان جلدوں سے بہتر بھی ہے۔ڈاکٹر جاوید اکرم نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ اسے یو ایس ایف ڈی اے یعنی امریکہ کے ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن سے منظور کروا چکے ہیں۔ ڈاکٹر جاوید کا کہنا ہے کہ کاروباری سطح پر اس کی تیاری ہی سب سے کٹھن مرحلہ ہو گا۔ اس کی وجہ ان کے مطابق امپورٹ مافیا ہے ،کیونکہ ایک تلخ تجربے سے وہ پہلے گزر چکے ہیں۔جو کمپنی سالانہ اربوں روپے کی ادویات درآمد کر رہی ہو وہ کبھی نہیں چاہے گی کہ اس کا وہ کاروبار بند ہو جائے۔ان کی مشکل تب زیادہ بڑھ جاتی ہے کہ پاکستان میں کوئی ایسا طریقہ کار موجود نہیں ،جس کے ذریعے ان ایجادات کو کم قیمت پر کاروباری سطح پر تیار کروایا جا سکے۔