کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی کے 16تھانوں کی حدود میں یومیہ 15سے20لوٹ مار کی وارداتیں معمول بن گئی ہیں ، جبکہ پولیس صرف نمائشی کارروائیوں تک محدود ہے۔ پولیس کی جانب سے اسٹریٹ کرمنلز کے لئے بنائی جانے والی اسٹریٹ واچ فورس بھی اسٹریٹ کرائمز کی وارداتیں روکنے میں مکمل طور پر ناکام نظر آتی ہے جس کی اہم وجہ اس فورس میں شامل نئے آنے والے وہ نوجوان پولیس اہلکار ہیں جو اسٹریٹ کرمنلز سے نمٹنے کا تجربہ نہیں رکھتے ہیں جن علاقوں میں اسٹریٹ کرائم کا جن پھر بے قابو ہوگیا ہے ان میں گلشن اقبال ،شارع نور جہاں ، پیر آباد، عزیز بھٹی ، تیموریہ ، جمشید کوارٹر ، قائد آباد ، شاہ لطیف ، سکھن ، عوامی کالونی ، نیو کراچی ، سرجانی ٹاؤن ، منگھو پیر ،پاکستان بازار ،شیر شاہ ،پاک کالونی اور مواچھ گوٹھ ،شامل ہیں جہاں یومیہ 15سے 20وارداتوں میں شہری موبائل فون ، نقدی اورخواتین کو زیورات محروم کردیئے جاتے ہیں ۔ پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کے شرط پر بتایا کہ ماضی میں ایس آئی یو، سی ٹی ڈی ، اور اے وی سی سی ٹیمیں تشکیل دینے سے جرائم پر قابولیا گیا تھا تاہم اب یہ ٹیمیں غیر فعال ہیں ۔ اسٹریٹ کرائم سے نمٹنے کا وسیع تجربہ رکھنے والے افسران کو کھڈے لائن لگادیا گیا۔