بوہری بازار آپریشن سے سیکڑوں افراد کے چولہے ٹھنڈے

کراچی (رپورٹ: محمد نعمان اشرف/اطہر فاروقی) بوہری بازار آپریشن سے سیکڑوں افراد کے چولہے ٹھنڈے ہو گئے۔ پتھاروں کے خلاف شکایت کرنے والے دکانداروں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔تجاوزات کیخلاف 5روز سے جاری آپریشن میں دکانداروں کو اربوں کا نقصان پہنچا ہے ۔تفصیلات کے مطابق صدر میں راجہ غضنفر روڈ، داؤد پوتہ روڈ،پریڈی اسٹریٹ،ریگل چوک، پارکنگ پلازہ،زینب مارکیٹ،لکی اسٹار،اکبرروڈ، موبائل مارکیٹ اور پاسپورٹ آفس کے اطراف تجاوزات کے خلاف 5روز سے جاری آپریشن کے باعث جہاں دکانداروں کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا ہے، وہیں سیکڑوں افراد کے بیروز گار ہونے سے ان کے چولہے ٹھنڈے ہو گئے ہیں۔بلدیہ عظمیٰ کی جانب سے چھجے اور غیر قانونی تعمیرات مسمار کرنے کا اعلان ایک ہفتے قبل کیا گیا تھا ، تاہم مذکورہ اعلان تمام مارکیٹوں میں نہیں کیا گیا ۔ بیشتر مقامات پر بلدیہ عظمیٰ کی انتظامیہ نے پینافلیکس کے ذریعے تاجروں کو آگاہ کیا۔ سروے کے دوران مشاہدے میں آیا کہ ضلع جنوبی میں شروع ہونے والے آپریشن میں اب تک4ہزار سے زائد کپڑے ، جوتے، جیولری، کاسمیٹکس سمیت دیگر دکانوں کو نقصان پہنچا ہے ۔ سب سے زیادہ نقصان بوہری بازار کے دکانداروں کا ہوا ہے ۔ مذکورہ مارکیٹ کے تاجروں کو آگاہ کیے بغیر ہی آپریشن شروع کردیا گیا جس کی وجہ سے تاجر پریشانی کا شکار ہوگئے ۔ ‘‘امت ’’کو معلوم ہوا ہے کہ مارکیٹ میں چھوٹی بڑی 5ہزار سے زائد دکانیں ہیں جن میں 25ہزار مزدور کام کرتے ہیں ۔ بلدیہ عظمیٰ نے 17سال پہلے بھی بوہری بازارمیں تجاوزات کے خلاف آپریشن کیا تھا۔ 2001میں ہونے والے آپریشن میں تاجروں کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا تھا۔ تاجروں کے مطابق 17سال قبل مارکیٹ میں تجاوزات قائم کی گئی تھی جس کی وجہ سے کاروبار شدید متاثر ہورہا تھا ۔ انہوں نے بلدیہ عظمیٰ اور دیگر محکموں کو متعدد درخواستیں دیں تاہم قبضہٰ مافیا نے بھی بلدیہ عظمیٰ کو درخواستیں دیں جس پر کچھ روز بعد انسداد تجاوزات عملہ آیا ۔ تاجروں نے بتایا کہ ہم نے بلدیہ عظمیٰ کو تجاوزات کی نشاندہی کی تاہم انہوں نے ہمارے خلاف ہی آپریشن شروع کردیا ،جس پر دکانداروں نے مزاحمت کی تو ان کو تسلی دی گئی کہ سائن بورڈ اور دیگر چیزیں مسمار کرکے مارکیٹ کو ماڈل شکل دی جائے گی۔ چھجوں اور سائن بورڈ زنے مارکیٹ کی شان ختم کر دی ہےجس کے باعث اس کو مسمار کیا گیا ہے تاہم آپریشن کے کئی روز گزرجانے کے باوجود قبضہٰ مافیا تاحال بوہری بازار میں موجود رہی اور ان کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہیں کی گئی ۔مارکیٹ ذرائع نے بتایا کہ آپریشن کے بعد کے ایم سی کے بیٹر ندیم اور خورشید مارکیٹ آئے اور انہوں نے تاجروں کو دھمکی دی کہ اگر قبضہ مافیا کے خلاف دوبارہ درخواستیں دیں تو پھر کارروائی کی جائے گی۔ مارکیٹ ذرائع نے بتایا کہ ندیم اور خورشیدبیٹر قبضہ کرانے میں بھی ملوث ہیں۔ ‘‘امت ’’کو مارکیٹ کے صدرجنرل سیکریٹری حاجی نسیم نے بتایا کہ بوہری بازار میں 5ہزار کے قریب چھوٹی بڑی دکانیں ہیں ۔ جہاں ہزاروں مزدور کام کرتے ہیں ، جن کی یومیہ دیہاڑی سے گھر چلتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ بلدیہ عظمیٰ کی ٹیم سائن بورڈ کے بجائے پوری دکانیں مسمار کررہی ہے۔کے ایم سی انسپکٹر طاہر نے ‘‘امت ’’کو بتایا کہ بلدیہ عظمیٰ پیسے نہیں لیتی ، تاہم سائن بورڈ کا پیسہ ڈی ایم سی جنوبی و صو ل کر تی آرہی ہے اور وہ ہی ان کو جواب دے گی۔واضح رہے کہ بلدیہ عظمیٰ نے پہلے بھی جمیلہ اسٹریٹ، کھارادر، رنچھوڑلائن اور اس کے اطراف میں تجاوزات کے خلاف آپریشن شروع کیا تھا تاہم ڈی ایم سی ساؤتھ کی مداخلت کے باعث آپریشن روک دیا گیا تھا ۔ذرائع نے بتایا کہ کچھ روز بعد کے ایم سی کی جانب سے بھی دکانداروں کو محصولا ت کے لیے نوٹس جاری کیے گئے ۔جس پر دکانداروں نے اصرار کیا کہ ہمیں پہلے ہی ڈی ایم سی جنوبی کی جانب سے نوٹس جاری کئے جاچکے ہیں ، بلدیہ جنوبی کے چیئرمین ملک فیاض اور میئر کراچی وسیم اختر کے درمیان ملاقات ہوئی ، جس میں یہ طے کیا گیا کہ محصولات بلدیہ جنوبی ہی جمع کرے گی۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ مذکورہ آپریشن تجاوزات کے خلاف شروع کیا گیا تھا جو اب کے ایم سی اور ڈی ایم سی کے جھگڑے میں تبدیل ہوگیا ہے۔

Comments (0)
Add Comment