اسلام آباد(نمائندہ امت )نواز لیگ ڈائریکٹر جنرل نیب لاہور کے انٹرویوز سے پیدا ہونے والے برے تاثر سے فائدہ اٹھانے کیلئے قومی احتساب بیورو کے خلاف میدان عمل میں آ گئی ہے۔ نواز لیگ کا روئے سخن خلائی مخلوق کے بیانیے کی جگہ حکومت اور قومی احتساب بیورو کی جانب ہو گیا ہے ۔اسمبلیوں کے اندر اور باہر دباؤ بڑھانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے ۔اس ضمن میں پیپلز پارٹی بھی نواز لیگ اور دیگر جماعتوں کا ساتھ دینے پر تیار ہے ۔نواز لیگ کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل نیب لاہور سلیم شہزاد نے حکومت کے کہنےو چیئرمین نیب کی ہدایات پر اپوزیشن کا میڈیا ٹرائل کیا۔ کسی کے خلاف ثبوت نہ ہونے کے باوجود الزامات لگائے جارہے ہیں۔نیب آمر کا بنایا ہوا کالا و اندھا قانون ہے ،جس سے ملک بچانا ہوگا ۔ یہ قانون اسلامی تعلیمات و انصاف کے بنیادی تقاضوں کیخلاف ہے اور سب کی مشاورت سےیہ قانون تبدیل اور ختم کیا جانا چاہئے۔ڈائریکٹر جنرل نیب لاہور اپنی ڈگری تصدیق کیلئے میڈیا کو پیش کریں ، اگر ان کی ڈگری جعلی ہے تو ان کا بھی احتساب ہونا چاہئے ۔نواز لیگ نے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر ڈی جی نیب لاہور کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریک استحقاق بھی جمع کرا دی ہے ۔چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نیب نے پیمرا سے ڈی جی نیب لاہور کی مختلف ٹی وی چینلز کے ساتھ گفتگو کا مکمل ریکارڈ طلب کر لیا ہے ۔ چیئرمین نیب کا کہنا ہے کہ ادارہ ارکانِ اسمبلی کا احترام کرتا ہے۔ دیکھا جائے گا کہ ڈی جی نیب نے میڈیا سے حقائق کے برعکس گفتگو کی ہے؟ ۔اراکین اسمبلی کا استحقاق مجروح ہوا تو کس طرح ہوا۔سپریم کورٹ نے ڈی جی نیب لاہور سلیم شہزاد کی جعلی ڈگری کا زیر التوا مقدمہ سماعت کیلئے مقرر کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کر دیے ہیں ۔چیف جسٹس ثاقب نثار کی قیادت میں بنچ پیر12 نومبر کوسلیم شہزاد کی مبینہ جعلی ڈگری کیس کی سماعت کرے گا۔تفصیلات کے مطابق نواز لیگ ڈائریکٹر جنرل نیب لاہور کے انٹرویوز سے پیدا ہونے والے برے تاثر سے فائدہ اٹھانے کیلئے قومی احتساب بیورو کے خلاف میدان عمل میں آ گئی ہے۔ نواز لیگ کا روئے سخن خلائی مخلوق کے بیانیے کی جگہ حکومت اور قومی احتساب بیورو کی جانب ہو گیا ہے ۔اسمبلیوں کے اندر اور باہر دباؤ بڑھانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے ۔اس ضمن میں پیپلز پارٹی بھی نواز لیگ اور دیگر جماعتوں کا ساتھ دینے پر تیار ہے ۔نواز لیگ نے مفاہمتی رویہ چھوڑ کر نیب کو نشانے پر رکھ لیا ہے۔نواز لیگ نے نیب کے حوالے سے نئی حکمت عملی کے تحت صورتحال دیکھتے ہوئے نیب پر بتدریج دباؤ بڑھا نے کا فیصلہ کیا ہے۔اس حکمت عملی کے تحت پنجاب اسمبلی میں بھی نیب کے خلاف احتجاج کیا جائے گا تاہم یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ احتجاج کو مخصوص سطح پر رکھا جا ئے گا تاکہ ثا بت کیا جا ئے کہ نیب کی جانب سے نواز کا میڈیا ٹرائل نیب قوانین اور قواعد کے خلاف ہے ۔نواز لیگ نے پارٹی کے رہنماؤں کو نیب کارروائیوں اور سلوک کے خلاف میڈیا پر متواتر احتجاج کی ہدایات کر دی ہیں ۔باخبر ذرائع کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے مفاہمتی کردار ادا کیا تو نواز لیگ جمعہ کو پیش کردہ اپنی تحریک ا ستحقاق پر زور نہیں دے گی تاہم اس کا ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ۔ذرا ئع نے بتا یا ہے کہ نواز لیگ کے صدرو اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نیب کے خلاف ابھی کوئی معاملہ آخری حد تک نہ لے جانے کے حق میں ہیں جبکہ پارٹی کو کئی رہنما نیب کے خلاف احتجاج انتہا ئی پر جوش طریقے سے آگے بڑھا نے کا مشورہ دے رہے ہیں مگر شہباز شریف معاملات کو تحمل سے لے بڑھانا چا ہتے ہیں۔ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ تحریک استحقاق منزل تک نہیں پہنچ پائے گی ۔اگر اس پر اسپیکر نے کو ئی فیصلہ کیا تو اس میں نواز لیگ کی مرضی شامل ہو گی اور یہ بھی ا مکان ہے کہ چیئرمین نیب کے نوٹس او ر مناسب کارروائی کے بعد نواز لیگ بھی معاملے کو سرے سے ہی نظر انداز کر دے۔ نواز لیگی رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نےاسلام آباد میں سابق وفاقی وزرا احسن اقبال ،خواجہ آصف ،مریم اورنگزیب اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس میں الزام عائد کیا کہ ڈائریکٹر جنرل نیب لاہور سلیم شہزاد نے حکومت کے کہنے اور چیئرمین نیب کی ہدایات پر ارکان قومی اسمبلی کا میڈیا ٹرائل کیا اور نیب فریق بن چکا ہے۔نیب کالے قانون کے تحت بنا تھا۔ چیف جسٹس کا حکم موجو د ہے کہ نیب زیرسماعت کیسز پر بات نہ کرے ،لیکن ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم نے انٹرویوز دیے ۔ انہوں نے انٹرویوز کو’’سیاسی بدلہ‘‘ قرار دیا۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نیب جو کچھ کر رہا ہے ،وہ بالکل واضح ہو گیا ہے، لیکن اگر انہوں نے کچھ کہا تو ایک اور نیب کیس تیار ہو جائےگا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ نیب کا ایک افسر چیئرمین نیب کی ہدایت پر ایم این ایز کا میڈیا ٹرائل کر رہا ہے اور نیب کو سیاست کو کنٹرول کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔جو کچھ آمرانہ دور میں نہ ہوا ،وہ اب ہو رہا ہے۔ ہم احتساب سے نہیں گھبراتے ہیں ،انتقام نہیں احتساب ہونا چاہئے۔ انتقام لینا ہے تو وہ بھی لے لیں ،مشرف کے انتقام کا سامنا بھی کر چکے ہیں ۔جو کوئی بولے گا تو نیب کیس بنے گا۔واضح ہو گیا کہ نیب کیا کر رہا ہے، اسے کس مقصد کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے اور لوگوں کی پگڑی اچھالی جا رہی ہے۔تاثر دیا جاتا ہے کہ سیاستدان بدعنوان ہیں۔ اب تک صرف ایک جماعت نواز لیگ کو حکومتی ایما پر انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور مفروضوں کی بنا پر الزامات لگائے جا رہے ہیں۔نیب لاہور کے ڈی جی کے بیان میں کوئی حقیقت نہیں، کیا نیب کو اجازت ہے کہ وہ اس قسم کے معاملات پر ٹی وی سے بات کرے۔ڈی جی نے جو باتیں کی ہیں وہ پہلے ہی موجودہ وزیر اعظم اور وفاقی وزرا کر چکے تھے۔جس آشیانہ کیس میں نواز لیگی صدر شہباز شریف کو گرفتار کیا گیا،اس کی حقیقت یہ ہے کہ اس کے ٹھیکے کو منسوخ کیا گیا ،بلیک لسٹ کمپنی نیب سے پلی بارگین کر چکی ہے۔ شہباز شریف پر الزام ہے کہ انہوں نے کرپٹ بلیک لسٹڈ کمپنی کا ٹھیکا منسوخ کیا ،جبکہ اس میں حکومت کا کوئی نقصان یا پیسہ خرچ نہیں ہوا۔شہباز شریف نے اینٹی کرپشن کی تحقیقات پر ٹھیکہ منسوخ کیا تھا ،لیکن اسی کمپنی کو بعد میں پشاور بی آر ٹی کا ٹھیکہ دیدیا گیا ہے ۔ نیب کو تحقیق کرنی ہے ، اپوزیشن کو گرفتار کرنا ہے تو کچھ تو ثبوت اور حقائق بھی ہونے چاہئیں ،حکومتی عہدیدار ٹی وی پر ایسی گفتگو کرتے ہیں، جس کا کوئی دفاع نہیں کرسکتا۔ جس ترازو سے نواز لیگ، نواز شریف اور شہباز شریف کو تولا جارہا ہے ،اسی ترازو کے ساتھ باقی کو بھی تولا جائے۔ ڈی جی نیب لاہور شہزادسلیم میرے پاس آ جائیں ،میں ان کو ساری حقیقت بتا دوں گا۔ڈی جی نیب لاہور کی اپنی ڈگری بھی جعلی ہے، لہٰذا میں درخواست کروں گا کہ وہ اپنی ڈگری کو تصدیق کے لیے میڈیا کے حوالے کردیں ،تاکہ ایچ ای سی بتائے کہ یہ اصلی ہے یا جعلی ۔اگر ڈی جی نیب کی ڈگری جعلی ہے تو ان کا بھی احتساب ہونا چاہیے۔نیب نے میڈیا ٹرائل ہی کرنا ہے تو ایک جانب ہمیں بٹھائے اور دوسری جانب خود بیٹھ کر ہم سے جواب لے ، اس طرح عوام کے سامنے سچ آ جائے گا۔ نواز لیگ کے رہنما خواجہ سعد رفیق کو پیرا گون کیس میں گھسیٹنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ایک یا 2 جماعتوں کے بجائے سب کی مشاورت سے ان میں ترمیم کی جائے ،تاکہ وہ غیر متنازع ہو۔انہوں نے کہا کہ ہم نے خود کو احتساب کے لیے پیش کردیا ہے اور ڈی جی نیب کی گفتگو کے بعد پورے پاکستان نے دیکھ لیا ہے، کیا ایک حکومتی عہدیدار کو اختیار ہے کہ وہ اس طرح ٹی وی پر الزامات لگائے۔قبل ازیں قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں نے ڈی جی نیب لاہور کے میڈیا کو دیے گئے انٹرویوز کو اراکین اسمبلی کا ’’میڈیا ٹرائل‘‘ قرار دیتے ہوئے قومی اسمبلی میں تحریک استحقاق جمع کرا دی ہے۔اپوزیشن نے معاملہ ایوان کی کارروائی کے دوران بھی اٹھایا ، جس پر اسپیکر اسد قیصر نے رولنگ دی کہ فائل آنے پر وہ قانونی رائے لیں گے ۔ اس پر نواز لیگ کے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اسپیکر قواعد کے پیچھے چھپنا چاہتے ہیں ،یہ تو آپ کی صوابدید ہے۔آپ یہ معاملہ کمیٹی کے حوالے کریں ۔اس پر وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ اپوزیشن اسپیکر اسمبلی کو ڈکٹیٹ نہ کرے۔زیر تفتیش کیس کے حوالے سے تحریک استحقاق مناسب نہیں۔معاملے کا آغاز شہباز شریف کی نیب کیخلاف 3گھنٹے کی تقریر سے ہوا ۔ ملکی آئین کے آرٹیکل 4 کے تحت تمام پاکستانی برابر ہیں ۔یہ نہیں ہوسکتا کہ رکن پارلیمنٹ ہونے کی وجہ سے میرا استحقاق مجروح ہو جائے اور ہم چاہے دوسروں کے بارے میں کچھ بھی کہتے رہیں۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ڈی جی نیب کے شہباز شریف کے حوالے سے انکشافات جھوٹ ہیں ۔نیب کا ایک افسر ٹی وی پر بیٹھ کر زیر حراست شہباز شریف کے کیسوں کی تفصیل جاری کر رہا ہے۔انہوں نے توقع ظاہر کی کہ سپریم کورٹ بھی اس پر از خود نوٹس لے گی ۔نواز لیگی موقف کی حمایت میں پیپلز پارٹی کے نوید قمر نے کہا کہ ممبران اسمبلی کے میڈیا ٹرائل کی اجازت دی گئی تو یہ سلسلہ جاری رہے گا۔نواز لیگ کے رانا تنویر نے کہا کہ نیب افسرنےمیڈیا ٹرائل کیا ۔یہ حکومت و نیب کا گٹھ جوڑ ہے۔گریڈ20یا21کا افسربغیرکسی آشیرواد کے بغیر اتنی بڑی باتیں نہیں کرسکتاْ۔اپوزیشن کی تنقید اور تحریک استحقاق کی مخالفت کرتے ہوئے تحریک استحقاق کے متن میں کہا گیا ہے کہ ڈی جی نیب لاہور نے چیئرمین قومی احتساب بیورو کی منشا سے ٹی وی چینلز کو انٹرویو دیے اوراپوزیشن ارکان کا میڈیا ٹرائل کیا۔خفیہ تحقیقات و دستاویزات دکھائی ہیں۔
٭٭٭٭٭