منی لانڈرنگ میں الطاف کے 4 ساتھیوں کی گرفتاری کا حکم

کراچی (اسٹاف رپورٹر)انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے متحدہ بانی الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں مفرور 4 ساتھیوں کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے،عدالت نے ایف آئی اے کو حکم دیا ہے کہ مفرور ملزمان کو گرفتار کرکے 12 نومبر کو عدالت میں پیش کیا جائے ۔ جمعہ کے روز انسداددہشت گردی کی خصوصی عدالت میں متحدہ بانی الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت کے موقع پر مفرور ملزمان کو پیش نہ کیا جاسکا۔عدالت نے مفرور ملزمان بابر غوری ، سہیل منصور، احمد علی اور ارشد وہرہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے ۔ عدالت نے ایف آئی اے کو حکم دیا ہے کہ مفرور ملزمان کو گرفتار کرکے 12 نومبر کو عدالت میں پیش کیا جائے ۔ ایف آئی اے کے مطابق مقدمے میں بانی ایم کیو ایم ودیگر مفرور ہیں، ایف آئی آر میں خدمت خلق فاؤنڈیشن کی غیر قانونی ٹرانزیکشن میں ڈپٹی مئیر ڈاکٹر ارشد وہرہ، بابر غوری، خواجہ سہیل منصور، خواجہ ریحان منصور اور سینیٹر احمد علی نامزد ہیں۔ پاکستان سے منی لانڈرنگ کے لیے خدمت خلق فاؤنڈیشن کے اکاؤنٹس استعمال ہوئے۔ تحقیقات میں میٹروپولیٹن پولیس لندن کی جانب سے کی گئی تفتیش کو بھی شامل کیا گیا ،جس کے مطابق الطاف حسین کی رہائش گاہ سے بھاری رقوم برآمد ہوئی اور برآمد ہونے والی مذکورہ رقم بھارتی خفیہ ایجنسی نے پاکستان میں بغاوت، دہشت گردی اور قتل و غارت گری کے لیے فراہم کی تھی۔ پاکستان سے بھی بھتہ خوری،ٹارگٹ کلنگ، لینڈ گریبنگ اور اغوا برائے تاوان سےحاصل ہونے والی رقوم لندن بھیجی جاتی رہی،ایم کیو ایم نے غیر ملکی فنڈنگ کا ذکر الیکشن کمیشن میں نہیں کیا۔ ایف آئی اے نے متعلقہ بینکوں، نیب، ایف بی آر اورالیکشن کمیشن پاکستان سے رجوع بھی کرلیا جبکہ برطانیہ اور عرب امارات کے وزارت خارجہ کے توسط سے تفصیلات مانگ لی گئیں ہیں۔ تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ ٹرانزیکشن کا فائدہ الطاف حسین کو پہنچا۔ بھارتی فنڈنگ سے خریدا گیا ،اسلحہ کراچی میں مختلف کارروائیوں کے دوران برآمد کرایا جا چکا ہے۔ کے کے ایف کے لیے حاصل ہونے والی امدادی رقوم، کھالوں کی آمدنی براہ راست بانی متحدہ کو بھیجنے کا انکشاف ہوا ہے، ایم کیو ایم کے لیے رقوم مختلف کمپنیوں سے منتخب نمائندگان کے ذریعے حاصل کی جاتی تھیں۔ کے کے ایف کی رقوم پاکستان کے مختلف بنکوں کے ذریعے ہوتی ہوئی برطانیہ بانی ایم کیو ایم کو جاتی تھی۔ ایف آئی آر سرفراز مرچنٹ کی شکایت پر ایف آئی اے میں درج ہے۔ علاوہ ازیں احتساب عدالت نے پی ایس او میں 23ارب روپے کی کرپشن سے متعلق ریفرنس میں مفرور ملزمان سابق مینجنگ ڈائریکٹر پی ایس او نعیم یحیی میر اور سی ای او بائیکو عامر عباسی کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے ہیں۔

Comments (0)
Add Comment