کراچی(رپورٹ:سید نبیل اختر)صدر کی ایمپریس مارکیٹ کو بحال کرنے کے نام پر ہزاروں خاندانوں کا روزگار برباد کردیا گیا ۔متحدہ کے میئر نے غیر قانونی قبضہ کروانے والے ملازمین و افسران کے خلا ف کارروائی کے بجائے 7 ہزار سے زائد گھروں کے چولہے بجھادیئے۔ برسوں تک دکانداروں سے منتھلی وصول کرنے والے انسداد تجاوازت اور اسٹیٹ محکموں کے بھتہ خور عملے نے بڑے پیمانے پر کیے گئے آپریشن کےدوران صدر کا علاقہ کھنڈر بنادیا ۔نشان زد 1012 دکانیں مسمار کرنے کے ساتھ آس پاس کی مزید 500 دکانیں و گودام بھی ٹھکانے لگادیئے گئے ۔ اہم ذرائع نے بتایا کہ صدر کے ایمپریس مارکیٹ کے اطراف عمر فاروق مارکیٹ اور جہانگیر پارک سے متصل غیر قانونی تعمیر دکانوں کو مسمار کردیا گیا ،تاہم میئر کراچی نے اپنے ماتحت محکموں انسداد تجاوزات اور اسٹیٹ کے ان کرپٹ افسران کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی ،جو برسوں سے ان دکانوں سے بھتے کی مد میں کروڑوں روپے وصول کرچکے ہیں ‘مشاہدے میں آیا کہ کے ایم سی کے انسداد تجاوزات مہم کے دوران صدر کے قلب میں واقع کراچی کی معروف ایمپریس مارکیٹ اور اس سے ملحقہ عمر فاروق مارکیٹ،پرندہ مارکیٹ،کپڑا مارکیٹ‘مرغی و سبزی مارکیٹ سمیت جہانگیر پارک کے اطراف قائم 15سودکانیں اور درجنوںگودام مسمار کردیئے گئے، محکمہ انسداد تجاوزات کی جانب سے آپریشن کا وقت ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب مقرر کیا گیا تھا ،تاہم آپریشن کا آغاز اتوار کے روز صبح 6بجے ہوا۔مارکیٹوں کے ذمہ داران کی جانب سے دکانوں سے سامان محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے لئے میئرکراچی اور کمشنر کراچی سمیت دیگر حکام سے آپریشن کا وقت مزید بڑھانے کی سفارش بھی کی گئی ۔ پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری آپریشن سے قبل ہی ایمپریس مارکیٹ پہنچی ،جس کے بعد اطراف کے علاقے کو گھیرے میں لیتے ہوئے قریبی سڑک کو ٹریفک کے لئے بند کردیا گیا اور وہاں موجود تمام افراد کو مارکیٹ کا علاقہ خالی کرنے کا حکم دیا گیا ، اس دوران صرف دکان داروں کو سامان منتقل کرنے کے لئے مارکیٹ تک رسائی کی اجازت دی گئی ۔کے ایم سی افسران کے مطابق محکمہ انسداد تجاوزات عملے نے 4روز قبل ہی ایمپریس مارکیٹ میں آپریشن شروع کرنا تھا ،لیکن ممکنہ مزاحمت کے پیش نظر آپریشن شروع نہ ہو سکا ۔بعدازاں ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب کے ایم سی،کے الیکٹرک،سوئی سدرن گیس ،سولڈ ویسٹ میجمنٹ بورڈ،ڈی ایم سی ساؤتھ کے ڈیڑھ ہزار اہلکار بھاری مشینری کے ہمراہ ایمپریس مارکیٹ پہنچے۔ اس سے قبل پولیس اور رینجرز کے پہنچتے کے بعد ٹریفک پولیس اورسٹی وارڈن نے رات ایک بجے ایمپریس مارکیٹ سے متصل صدر کی مرکزی شاہرائیں بند کروائی ،جب کہ متوقع مزاحمت کے پیش نظر کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے پولیس کی لٹھ بردار فورس کے ساتھ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے واٹرکینن بھی پہنچائی گئی ۔ آپریشن کا آغاز صبح 6بجے ڈائریکٹر انکروچمنٹ بشیر صدیقی اور میونسپل کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن کی نگرانی میں ہوا ،جس کے بعد اینٹی انکروچمنٹ عملے نے ایمپریس مارکیٹ ،عمر فاروق مارکیٹ،پرندہ مارکیٹ،کپڑا مارکیٹ اور جہانگیر پارک کے اطراف قائم فروٹ،کھانے پینے کے ہوٹلز،کپڑوں کی دکانیں،پھل اور دیگر چیزوں کی 15سو دکانیں اور درجنوں گوداموں کو مسمار کرنے کا سلسلہ شروع کیا جو اتوار کی شام تک جاری رہا۔ مشاہدے میں آیا کہ مارکیٹ میں دکان داروں کی جانب سے رات بھر سامان کی منتقلی کا سلسلہ جاری رہا اور آپریشن کے دوران بھی چند دکاندار ایمپریس مارکیٹ میں اپنی دکانوں کا سامان اور شٹر نکالتے دکھائی دیئے ۔ آپریشن شروع ہوتے ہی بعض دکانداروں کی جانب سے مزاحمت بھی کی گئی ،جس پروہاں موجود سیکورٹی اداروں نے صورتحال کو کنٹرول کیا اور مزاحمت کرنے والوں کو موقع سے بھگادیا ۔ آپریشن کے دوران وہاں موجود دکانداروں نے ’’امت ‘‘کو بتا یا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کی جانب سے ایک ہفتہ قبل ایمپریس مارکیٹ کے اطراف لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے اعلانات کئے گئے اور مارکیٹ کے اطراف پینافلیکس بھی نصب کیئے گئے ،جس میں دکانوں کے سن شیڈ اور دیگر چیزیں جو دکانوں سے باہر ہیں، ہٹانے کا حکم دیا گیا ،تاہم بعدازاں کے ایم سی کے اعلیٰ حکام نے ایک روز قبل مارکیٹ میں سروے کے بعد دکانداروں کو اپنی اپنی دکانیں خالی کرنے کا حکم دیا اور مارکیٹ مسمار کرنے سے متعلق بتاتے ہوئے دکانوںکا سامان جلد از جلد منتقل کرنے کا کہا گیا ۔اس دوران میئرکراچی سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے بھی ایمپریس کا رخ کیا ،جس پر متاثرہ دکانداروں نے میئرکراچی سے ملاقات کرنا چاہی تاہم میئرکراچی ملاقات کیے بغیر ہی روانہ ہوگئے۔دوسری جانب ایمپریس مارکیٹ میں آپریشن کے دوران میئرکراچی وسیم اختر ایمپریس مارکیٹ پہنچے اور آپریشن کا جائزہ لیا ۔بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میئر کراچی کا کہنا تھا کہ کہ ایمپریس مارکیٹ کے چاروں کونوں پر خوبصورت پارک تعمیر ہوں گے ،جہاں ماضی میں ان پارکوں کی جگہ پر دکانیں تعمیر کرکے ایمپریس مارکیٹ کے اصل ماسٹر پلان کو تبدیل کر دیا گیا تھا،اگر ماضی میں بلدیہ سے غلطیاں ہوئی ہیں تو ضروری نہیں کہ ان غلطیوں پر قائم رہا جائے،انہوں نے کہا کہ غلطیوں کو درست کرنے کا وقت ہے، سپریم کورٹ کی ہدایت پر بلدیہ عظمی کراچی نے ضلعی انتظامیہ اور دیگر اداروں کے تعاون سے شہر میں تجاوزات کے خلاف سب سے بڑا اور مشکل کام شروع کر دیا ہے جو انشاءاللہ جلد مکمل ہو گا، پہلے فیز میں صدر سے تجاوزات کو مکمل صاف کر کے شہر کے مرکز میں تاریخی عمارت ایمپریس مارکیٹ کی اصل شکل کو بحال کر دیا گیا ہے جو تجاوزات میں گم ہو گئی تھی،انہوں نے کہا کہ انسداد تجاوزات کی کارروائی بتدریج پورے شہر میں کی جائے گی اور شہر کو تجاوزات سے پاک کیا جائے گا، انہوں نے قابضین سے کہا کہ وہ نقصانات سے بچنے کے لئے قابض جگہوں کو از خود خالی کرلیں، سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے جبکہ شہر کے پارکو ں میں بھی صفائی کا کام شروع کیا جا رہا ۔انہوں نے کہا کہ تجاوزات کے خاتمے کے لئے وزیراعظم عمران خان کی مکمل حمایت حاصل ہے ۔انہوں نے مجھے ہدایت کی کہ کراچی میں تجاوزات کے خلاف کارروائی کرو اور شہر کو تجاوزات سے پاک کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایمپریس مارکیٹ کے اطراف دکانوں کے خاتمے کے لئے دکانداروں نے تعاون کیا اور انہوں نے دکانوں سے اپنے سامان کو ازخود نکالا ،جس کی وجہ سے بغیر کسی مزاحمت کے یہ کارروائی پر امن طریقے سے مکمل ہوئی ۔دوسری جانب ’’امت ‘‘سے بات کرتے ہوئے ڈائریکٹر انکروچمنٹ بشیر صدیقی کا کہنا تھا کہ آپریشن کا وقت ہفتے کی شب 12بجے مقرر کیا گیا تھا ،تاہم دکانداروں کے اصرار پر وقت بڑھا دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ آپریشن کے دوران 15 سو دکانیں اور درجنوں گودام مسمار کئےہیں ۔اس کے علاوہ شام کے وقت جہانگیر پارک کے اطراف بھی کارروائی کی گئی جس میں ڈھائی سو دکانیں مسمار کی گئی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ آپریشن کے لئے پچاس بھاری مشینری کے ساتھ دیگر مشینریز کرائے پر حاصل کی گئیں جب کہ فوڈ اسٹریٹ کے حوالے سے ابھی بات چیت چل رہی ہے ایک دو روز میں فیصلہ ہوجائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ صدر اور اس کے اطراف مزید 2روز تک آپریشن جاری رہے گا جب کہ برنس روڈ کے تاجروں کومنگل کے روز انتباہی نوٹس جاری کردیا جائے گا۔