مٹھی (نمائندہ امت) سندھ کے دیگر اضلاع سے بھیجی گئی ڈاکٹروں کی ٹیمیں بھی تھر میں بچوں کی اموات روکنے میں ناکام ہو گئیں۔ گزشتہ روز مزید 4 بچے لقمہ اجل بن گئے۔ یہ بچے مٹھی اسپتال میں زیر علاج تھے۔ جن میں دوماہ کا ناظم علی ولد منظور چانڈیو، آچار بھیل کا نومولود، اسلام کوٹ میں منجے میگھواڑ اور قادربخش کے نومولود شامل ہیں، جس کے بعد رواں ماہ کے 12دنوں میں اموات 24تک جا پہنچیں، جبکہ رواں سال بچوں کی ہلاکتوں کی تعداد 537ہوگئی ہے۔ یہ تعداد صرف اسپتالوں میں ہلاک ہونے والے بچوں کی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دیہات میں صورتحال کہیں زیادہ سنگین ہے اور وہاں کی ہلاکتیں رپورٹ نہیں ہو رہیں۔ کمشنر تھرپارکر محمد آصف جمیل نے کہا ہے کہ ضلع انتظامیہ کی جانب سے لوگوں کو صحت اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کیلئے ہنگامی بنیاد پر اقدامات کئے جا رہے ہیں، تاکہ ایک صحتمند معاشرے کے قیام میں مدد فراہم ہو سکے۔ اس سلسلے میں مختلف مقامات پر کیمپ لگائے گئے ہیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ غذائی کمی بچوں کی ہلاکتوں کا سبب ہے، کم وزن پیدا ہونے والے بچوں کی جان بچانا سردیوں میں مشکل ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہلاکتیں روکنے کیلئے حکومت کو دیہی سطح پر اقدامات کرنے ہونگے۔