اسلام آباد(نمائندہ امت )سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو تحقیقات اور اومنی گروپ کے ریکارڈ کا جائزہ مکمل کرنے کے لئے مزید 2 ہفتوں کی مہلت دیدی ہے۔چیف جسٹس ثاقب نثار کی جانب سے گرفتاری کے انتباہ پر نمر مجید کو کمرہ عدالت میں چکر آنے پر وکلا نے تھام کر گرنے سے بچایا ۔ عدالت نے نمر مجید کو تمام بینکوں سے معاملات طے کرنے کیلئے ہفتہ تک کی حتمی مہلت دیدی ہے ۔ساتھ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ انور مجید کےبیٹے عبدالغنی مجید کو اڈیالہ جیل منتقل کر دیا جائے جو فون پر پورے سندھ کو ڈکٹیشن دے رہا ہے۔ایف آئی اے کی پیش کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اومنی گروپ کی شوگر ملوں میں 13ارب کے قرضے کے عوض بینکوں کو رہن رکھی گئی چینی کی66 لاکھ 93 ہزار بوریاں غائب ہوئی ہیں۔اومنی کی وجہ سے بینکوں کو ساڑھے 11ارب کا نقصان ہو ا ہے ۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے3 رکنی بنچ نے مبینہ جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت کے موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیر رضوی نے عدالت کو بتایا کہ جے آئی ٹی کی اومنی گروپ کے بینک اکاؤنٹس سے متعلق پیشرفت رپورٹ آ چکی ہے ۔ اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ جے آئی ٹی کی تحقیقات جاری ہیں۔چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ٹیم بنے 3 ماہ ہو گئے، جے آئی ٹی اچھا کام کر رہی ہے لیکن کیس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی نہیں کرسکتے۔اس پر جے آئی ٹی سربراہ نے حتمی رپورٹ دینے کیلئے عدالت سے ایک ماہ کا وقت مانگ لیا۔سندھ بینک کے وکیل خواجہ نوید نے بتایا کہ اومنی گروپ کا70 سے 80 فیصد سرمایہ بینکوں سے لئے گئے قرض پر مشتمل ہے۔ بینکوں سے کہا جائے کہ وہ اومنی کی ملوں کا کنٹرول لے لیں۔ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ہم بینکوں کو بلا لیتے ہیں،یہ بینکوں کا نہیں عوام کا پیسہ ہے۔جب بینکوں کے نمائندے پیش ہوں گے تو ہم صورتحال سمجھ لیں گے۔جسٹس ثاقب نثار نے اومنی گروپ کے وکیل منیر بھٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اومنی گروپ کے ہنڈی کے پیسے مل گئے ہیں، لانچوں کے ذریعے جو پیسے بھیجتے رہے وہ واپس کر دیں، ہم کیس ختم کر دیں گے۔منیر بھٹی ایڈووکیٹ نے کہا کہ اومنی گروپ اپنی3 ملیں و ڈیفنس کی جائیدادیں بینکوں کو دینے کو تیار ہے۔نیشنل بینک کے وکیل نعیم بخاری نے واضح کیا کہ انہیں یہ پیشکش قبول نہیں ۔وکیل سردار اسلم کی جانب سے ایف آئی اے میں گواہ کے طور پر پیش ہونے والے 2گواہ غائب ہونے کا معاملہ اٹھائے جانے پر چیف جسٹس نے آئی جی سندھ کو نوٹس جاری کر دیا۔ چیف جسٹس نے قرض کیلئے دی گئی مختلف سیکیورٹیز بینکوں میں موجود نہ ہونے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ نمر مجید کو بھی باپ کے ساتھ بند کریں۔ باپ بیٹا اندر بیٹھ کر مسئلہ حل کریں۔جس پر نمر مجید نے جواب دیا کہ مجھے سیکورٹی غائب ہونے کا علم نہیں ، میں شوگر مل کے معاملات کو دیکھتا ہوں۔گرفتاری کے ذکر پر نمر مجید کو چکر آ گئے اور لڑکھڑانے پر وکلا نے انہیں تھاما ۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے نمر مجید کی اہلیہ اور والدہ کو روسٹرم پر بلایا ۔ چیف جسٹس نے نمر مجید کی اہلیہ کو مخاطب کر کے کہا کہ آپ میری بیٹیوں کی طرح ہیں، گزارش ہے کہ تعاون کریں لین دین کے امور میں اونچ نیچ ہو جاتی ہے، دولت رحمت ہوتی ہے اسے زحمت نہ بنائیں۔چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ہمیں سب معلوم ہے۔آپ کے گھر کے سامنے جو گھر ہے ہمیں اس کا بھی پتہ ہے، اس گھر کے اندر جو گڑھا کھودا گیا ہے ، اسے بھی جانتے ہیں۔گڑھے سے جو کاغذات نکلے ہیں اس کا بھی ہمیں پتہ ہے۔ہمیں کیس کے بارے میں بہت کچھ پتہ ہے۔اس پر نمر کی اہلیہ نے عدالت کو بتایا کہ نیشنل بینک کے سوا تمام بینک مان گئے ہیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے نمر مجید سے کہا کہ آپ کو آج اہلیہ و والدہ کی وجہ سے گرفتار نہیں کرایا۔ہفتہ کو آپ کو بلائیں گے، بینکوں سےبیٹھ کر معاملات طے کریں، لیکن ہفتے کی مہلت آخری ہوگی۔چیف جسٹس نے اگلی پیشی پر عبدالغنی مجید کو بھی پیش کرنے کا حکم دیا ہے ۔ایف آئی اے کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق اومنی گروپ ساڑھے 13ارب کا مقروض ہے۔ اس مد میں بینکوں کو تقریباً ساڑھے11ارب کا نقصان ہوا ہے ۔ رہن رکھی گئی چینی کے تھیلے غائب تھے۔معائنے کے دوران چینی کے صرف8 لاکھ 37 ہزار 879 تھیلے موجود پائے گئے جب کہ66 لاکھ 92 ہزار 946 تھیلے غائب پائے گئے۔رپورٹ کے مطابق جے آئی ٹی نے متعلقہ شوگر ملوں کا ریکارڈ قبضے میں لے لیا جن کا تجزیہ جاری ہے۔ اس ضمن میں حتمی رپورٹ کیلئے مزید وقت درکار ہوگا۔