سنگاپور(امت نیوز) سعودی عرب نے خام تیل کی پیداوار میں دسمبر سے یومیہ 5 لاکھ بیرل کمی کا اعلان کردیا، جس کے نتیجے میں تیل کی گراوٹ کو بریک لگ گئے اور ایک ہی روز میں نرخ دو فیصد سے زائد اضافے کے ساتھ 69.13 ڈالر سے بڑھ کر 71.59 ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر دوسرے ممالک نے بھی اپنے کچے تیل کی پیداوار گھٹادی تو تیل قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہو جائے گا۔یاد رہے کہ گزشتہ ماہ اکتوبر کی 3 تاریخ کو خام تیل کی قیمت سال بھر کی سب سے اوپری سطح 86.74 ڈالر فی بیرل ریکارڈ کی گئی تھی۔ جس کے بعد سپلائی بڑھنے اور طلب کم ہونے سے خام تیل کی قیمتیں بیس فیصد تک گر گئی تھی۔ گزشتہ ہفتے امریکی توانائی کے ذخائر میں اضافے کے بعد برینٹ کروڈ کے جنوری کے لئے تیل کے سودے 69.13 ڈالر فی بیرل کے حساب سے ہوئے تھے جب کہ نیویارک ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ یعنی امریکی خام تیل کی قیمت میں فی بیرل 59.28 ڈالر تھی اوراس کی بڑی وجہ روس، سعودی عرب اور امریکہ کی جانب سے تیل کی پیداوار میں اضافہ تھا ،تاہم سعودی عرب کی جانب سے ایک بار پھر کمی کے اعلان سے برینٹ کروڈ آئل کے نرخ فی بیرل دو فیصد سے زائد بڑھ گئے اور یہ 71.59 ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔ امریکی کروڈ ائل کے نرخ بھی 1.6 فیصد اضافے کے ساتھ 61.15 ڈالر فی بیرل ہوگئے۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر برائے تیل خالد الفلاح نے گزشتہ روز صحافیوں کو بتایا کہ سعودی عرب کی تیل کمپنی آرامکو نومبر کے مقابلہ میں دسمبر میں کچے تیل کی پیداوار پانچ لاکھ فی بیرل تک گھٹا سکتی ہے۔ جس کا صاف مطلب ہے کہ دنیا بھر میں تیل کی عالمی سپلائی نصف فیصد تک کم ہوجائے گی۔ واضح رہے ابھی تک صرف سعودی عرب نے تیل کی پیداوار میں کمی کرنے کا اعلان کیا ہے لیکن عراق نے عندیہ دے دیا ہے کہ وہ سعودی اقدام کی پیروی کرسکتا ہے۔ اوپیک کے ایک اور بڑے رکن کویت کے حکام نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ اگلے برس تیل پیداوار میں کمی کی تجویز زیر غور ہے تاہم انہوں نے اس حوالے سے کوئی تفصیل نہیں بتائی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ خام تیل برآمد کرنے والے دیگر ممالک نے بھی ریاض کے اقدام کی پیروی کی تو رواں برس میں اضافے کا ریکارڈ ٹوٹ جائے گا۔ سعودی عرب دنیا میں تیل سپلائی کرنے والے ممالک میں سرفہرست ہے، دوسرے نمبر پر عراق ہے جو اس وقت یومیہ 40 لاکھ 60 ہزار بیرل تیل نکال رہا ہے۔تیل قیمتیں بڑھنے پر سب سے زیادہ بھارت، انڈونیشیا اور ترکی متاثر ہوں گے، بالخصوص نئی دہلی کو ایران سے سپلائی پر قیمتوں میں ملنے والی راحت ختم ہوجائے گی اور تیل کی قیمتوں میں پھر سے اضافہ شروع ہو جائے گا۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق تیل پیدا کرنے والے مشرق وسطی کے روایتی اوپیک ممالک میں امریکی تیل کے ذخائر بڑھنے پر تشویش پائی جاتی ہے۔9 نومبر کو امریکی توانائی کمپنیوں نے اپنے ذخائر میں تیل کی 12 نئی رگیں شامل کیں جس کے نتیجے میں مارچ 2015 کے بعد امریکی تیل کے ذخائر اپنی بلند ترین سطح 886 تک جاپہنچے ہیں ۔دریں اثناء روس کے وزیر توانائی الیگزینڈر نوواک نے اتوار کو ایک بیان میں کہا ہے کہ تیل کی مارکیٹ میں آیندہ سال میں بھی زائد رسد کا امکا ن ہوسکتا ہے اور ایسا آئندہ چند ماہ کے دوران میں موسمیاتی عوامل کی بنا پر ہو گا مگر 2019ء میں تیل کی مارکیٹ متوازن رہے گی۔