ثاقب نثار دور میں نواز اپیلوں کی تکمیل سماعت ناممکن قرار

اسلام آباد(رپورٹ: اخترصدیقی)سینئر قانون دانون نےکہاہے کہ حالات اشارہ کررہے ہیں کہ سابق وزیراعظم میاں نوازشریف اور ان کے خاندان کے دیگرافراد کے خلاف نیب مقدما ت میں ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر اپیلوں کی سماعت کامعاملہ موجودہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے دورمیں مکمل نہ ہونےکاامکان ہے ۔12دسمبر2018کو چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کیس میں لارجربنچ کی تشکیل بارے فیصلہ دیں گے۔اس فیصلہ سےتعین ہوگاکہ کیس کیارخ اختیار کرسکتا ہے۔ ان خیالات کااظہارخواجہ حارث ایڈووکیٹ ،بیرسٹرلی ظفر ایڈووکیٹ ،جسٹس (ر)کمال احمد،جسٹس (ر)فیاض، زیڈ اے بھٹہ ایڈووکیٹ نےروزنامہ امت سے گفتگوکے دوران کیا ہے۔میاں محمدنوازشریف کے وکیل خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے کہاکہ سپریم کورٹ ان کے موکل میاں نوازشریف کے خلاف جس اندازسے کیس کی سماعت کررہی ہے اس سے امیدپیداہوچکی ہے کہ کیس میں شائدہائی کورٹ کافیصلہ کالعدم قرار نہ دیاجائے انھوں نے کہاکہ چیف جسٹس نے اگلی سماعت تک میاں نوازشریف اور دیگرکے خلاف عدالت عالیہ کی جانب سے معطل کردہ فیصلہ ختم نہ کرنے کابھی عندیہ دیاہے ۔اور ریمارکس میں کہاہے کہ ضمانت والا فیصلہ قائم رکھتے ہیں،اگر ہم اس کیس کو قابل سماعت قراردیں اورضمانت برقراررکھیں توسزامعطلی والا معاملہ دیکھ لیتےہیں۔یہ اصول دیکھنا ہےکہ اپیلوں کی سماعت سےپہلےسزا معطلی سےکیس کا میرٹ متاثرتونہیں ہوا۔اگلی سماعت دسمبرمیں رکھی گئی ہےاس لحاظ سے یہ معاملہ کافی اہمیت کاحامل بن جاتاہےکہ اس سےقبل کی سماعت میں عدالت میں جوریمارکس دیے تھے اس سےلگ رہاتھاکہ عدالت ہائی کورٹ کافیصلہ ختم کردےگی مگر چونکہ ریمارکس اور فیصلے میں فرق ہوتاہے اس لیے وہ عدالت میں ہونے والی سماعت پر صرف اتناہی کہ سکتے ہیں کہ ان کے دلائل مفصل ہیں اور انھوں نے تمام پہلوؤں کوکورکیاہے امیدہے کہ سپریم کورٹ بھی ان کے حق میں ہی فیصلہ دے گی ۔زیڈاے بھٹہ ایڈووکیٹ نے کہاکہ حالات اشارہ کررہے ہیں کہ میاں نوازشریف اور دیگر کے حوالے سے دائر اپیلوں کامعاملہ اگلے چیف جسٹس تک جاسکتاہے ممکن ہے کہ موجودہ چیف جسٹس کے دورمیں ا س کافیصلہ نہ ہوکیونکہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار18جنوری 2019کو ریٹائرہوجائیں گے ان کے بعدسپریم کورٹ کے سینئرترین جج جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ ملک کے 26وین چیف جسٹس پاکستان کاحلف اٹھائیں گے اور 12دسمبر 2019 کوبھی وہ صرف گیارہ ماہ چیف جسٹس پاکستان رہنے کے بعدریٹائرہوں گے ۔اگلی سماعت پر ہوسکتاہے کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کیس کولارجربنچ کے روبرورکھنے پر فیصلہ دے دیں ایسی صورت میں معاملہ اگلے چیف جسٹس تک جائیگااور اس کافیصلہ جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ کوکرناپڑسکتاہے۔ بیرسٹرعلی ظفرایڈووکیٹ نے کہاکہ کیس کی سماعت عدالت میں جاری ہے ۔ابھی اس پر با ت کرنامناسب نہ ہوگاتاہم جہاں تک دائر اپیلوں کاتعلق ہے توعدالت نے ان کوقابل سماعت قرا ردیاہے مگراس پر عدالت عالیہ کی جانب سے معطل کی گئی سزاؤں کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں دیاہے دوسری جانب میاں نوازشریف کے وکیل نے لارجربنچ کی تشکیل کی درخواست بھی کررکھی ہے جس پر اگلی سماعت پر فیصلہ سامنے آجائیگا۔عدالت کے روبرودلائل موجودہیں اور مزیددلائل بھی سامنے آئیں گے اس لیے ابھی یہ کہناقبل ازوقت ہوگاکہ فیصلہ موجودہ چیف جسٹس کریں گے یااگلے چیف جسٹس ۔جسٹس (ر)کمال احمدنے کہاکہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی طبیعت بھی تاحال بحال نہیں ہوسکی ہے انھوں نے اس بات کااظہار بھی کیاہے تاہم یہ چیف جسٹس پاکستان کاصوابدیدی اختیار ہے کہ وہ اس کیس کافیصلہ خودکرتے ہیں یااس کی سماعت کسی لارجربنچ کوسونپ دیتے ہیں ۔اللہ پاک کرے کہ وہ جلدسے جلدمکمل صحت یاب ہوں کیونکہ انھوں نے ملک میں پانی کی قلت پر قابوپانے کے لیے جومہم شروع کی ہے وہ بہت اہمیت کی حامل ہے اللہ پاک انھیں اس میں کامیابی عطا فرمائے اور اس ملک میں نئے ڈیمزبن جائیں ۔،جسٹس (ر) فیاض نےکہاکہ سپریم کورٹ میں ججزکیس کوسمجھنے کے لیے ریمارکس دیتے رہتے ہیں اس سےیہ بات واضح نہیں ہوتی کہ کیس کافیصلہ کیاآئیگابہرحال اندازےلگائےجاتےہیں بعض اوقات یہ اندازےغلط بھی ثابت ہوتےہیں۔کیس کی سماعت اگلےمہینےکی بارہ تاریخ کوکیس کی دوبارہ سماعت ہوگی جس میں جوبھی فیصلہ ہوگاسامنےآجائیگا۔

Comments (0)
Add Comment