پیرس/لندن( توصیف ممتاز/ مانیٹرنگ ڈیسک)ملعونہ آسیہ مسیح کو لیجانے کے لئے کینیڈا سامنےآ گیا۔کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ انکی حکومت آسیہ مسیح کو ممکنہ طور پر پناہ فراہم کرنے کے حوالے سے پاکستان سے مذاکرات کر رہی ہے۔ پیرس میں فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کی جانب سے منعقدہ امن کانفرنس میں شرکت کے موقع پر فرانسیسی خبر ایجنسی کو انٹرویو میں جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ ہم آسیہ کو ممکنہ پناہ کی پیشکش کے معاملے پر حکومت پاکستان سے بات چیت کر رہے ہیں۔یہ پاکستان کے لیے نازک معاملہ ہے ،جس کا ہم احترام کرتے ہیں، اس لیے میں اس سے متعلق زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا ،لیکن میں لوگوں کو یہ یاد دلاؤں گا کہ کینیڈا استقبال کرنے والا ملک ہے۔واضح رہے کہ آسیہ کے شوہر عاشق مسیح نے ویڈیو پیغام میں کینیڈا کے وزیر اعظم سے بھی اپیل کی تھی کہ اس کے خاندان کوپناہ دی جائے۔کینیڈا کا بین المذاہب ٹی وی بھی آسیہ کو اسپانسر کرنے کی پیش کش کرچکا ہے۔ ٹی وی کے سی ای او لورنا ڈیوک نے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو اوروزیر خارجہ کے نام خطوط میں زور دیا تھا کہ وہ آسیہ کا کینیڈا میں خیرمقدم کریں۔دریں اثنا ملعونہ آسیہ کوبرطانیہ میں پناہ نہ ملنے پر گزشتہ روز لندن میں مظاہرہ کیا گیا۔اطلاعات کے مطابق کرسچن مرد و خواتین نے پاکستانی ہائی کمیشن کے باہر مظاہرہ کیا اور آسیہ کی حمایت میں نعرے بازی کی۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے کے بعد آسیہ کو پاکستان چھوڑنے کی اجازت کیوں نہیں دی جارہی۔دوسری جانب برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں نے آسیہ کو پناہ نہ دینے کیلئے مسلمانوں کی جانب سے سخت رد عمل کے خدشے کو بنیاد بنانے پر برطانوی حکومت کے خلاف احتجاج کیا۔برطانوی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ ہماری جانب سے کوئی رد عمل نہیں دیا جائے گا۔برطانوی حکومت ہی بہتر جانتی ہے کہ وہ آسیہ کو سیاسی پناہ کیوں نہیں دینا چاہتی؟علاوہ ازیں19 برطانوی ارکان پارلیمنٹ اور لارڈز نے برطانوی وزیر خارجہ جرمی ہنٹ کے نام خط میں کہا تھا کہ کہ ہمیں آسیہ اور اسکے خاندان کو درپیش مسلسل خطرات پر گہری تشویش لاحق ہے۔اطلاع ملی ہے کہ پاکستانی حکومت نے تحریک لبیک سے معاہدہ کرلیا ہے ،جس میں آسیہ کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کے لئے کارروائی شروع کرنے پر آمادگی ظاہر کی گئی ہے ،اس صورتحال میں برطانوی حکومت پاکستان پر دبائو ڈالے کہ آسیہ اسکے خاندان اور وکیل کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔ آسیہ اور اسکا خاندان پاکستان سے باہر جانا چاہتا ہے تو انہیں اس کی اجازت دی جائے۔ اگر آسیہ اور اس کا خاندان درخواست کرے تو انہیں برطانیہ میں سیاسی پناہ دی جائے۔ جبکہ اگر وہ کسی اور ملک جانا چاہیں تو ان کی مدد کی جائے۔ارکان پارلیمنٹ نے اس معاملے پر بات کیلئے برطانوی وزیر خارجہ سے وقت بھی مانگا ہے۔ خط لکھنے والوں مائیک کین، میری کریگ، ایما لیول، رونی کیمپ بال، جیک ڈرومی،فیلڈ مارشل دی لارڈ گوتھری، لارڈ گورڈن، لارڈ میک نیلی، ڈیمین گرین، کرس گرین اور لارڈ ہلٹن شامل ہیں۔ رکن پارلیمنٹ میری کریگ کا کہنا تھا میرا خیال ہے کہ دنیا کو یہ دیکھ کر صدمہ ہوا ہے کہ آسیہ کے ساتھ کیسا سلوک کیا گیا۔متعدد ممالک کی جانب سے انہیں پناہ کی پیشکش کی گئی ہے اور برطانیہ کے لئے یہ بات باعث شرم ہے کہ ہم نے ایسا نہیں کیا ہے۔اسی طرح کے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے رکن پارلیمنٹ جان ووڈ کاک کا کہنا تھا کہ مبینہ طور پرمذہبی بنیادوں پر امتیازی سلوک کا سامنا کرنے والوں کو پناہ دینا برطانیہ کے لئے فخر کی بات ہونی چاہیے۔ اگر ہم اس بات سے ڈررہے ہیں کہ یہاں شدت پسند انہیں نشانہ بنائیں گے تو یہ بڑی تشویش کی بات ہے۔ برطانیہ کی جانب سے آسیہ کو پناہ کی پیشکش نہ کرنا بڑی تکلیف کی بات ہے۔اینڈٖریو بیجن نے کہا میرے خیال میں دفتر خارجہ کو آسیہ کو پناہ دینے کے معاملے پر دوبارہ غور کرنا چاہئے۔ میل آن لائن کے مطابق یہ اطلاعات بھی سامنے آرہی ہیں کہ آسیہ اور اس کے اہلخانہ کی جانب سے برطانیہ میں پناہ کی درخواست کی گئی ہے۔ ادھرپاکستان میں ہالینڈ کی ویزا سروس کی پراسرار معطلی اور بحالی کی اطلاعات ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ پاکستان نے ہالینڈ کے سفارتخانے سے متعلق خبروں کو بےبنیاد قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہالینڈ کے سفارتخانے کی بندش کی اطلاعات درست نہیں، ہالینڈ کا سفارتخانہ کھلا ہے اورکام کررہا ہے، دوسری جانب ہالینڈ کے سفارتخانے نے سیکورٹی خدشات کی بنا پر سفارتخانہ بند ہونے کی اطلاعات کی تردید کردی۔ پیر کو اسلام آباد کے ڈپلومیٹک انکلیو میں واقع ہالینڈ کے سفارتخانے کو سیکورٹی خدشات کی بنا پر بند کیے جانے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔ہالینڈ کے سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سفارتخانہ گزشتہ ہفتے تعمیراتی کام کے سبب 2 روز کیلئے بند کیا گیا تھا ،جو اب کھلا ہو اہے۔صرف ویزا جاری کرنے کا عمل روکا گیا۔ واضح رہے اطلاعات تھیں کہ اسلام آباد میں سیکورٹی کی صورتحال کوجا نچتے ہوئے ہالینڈ کی حکومت نے اپنا سفارتخانہ غیر معینہ مدت کے لئے بند کر دیا، ویزوں کے لئے تمام طے شدہ انٹرویوز کو بھی تاحکم ثانی منسوخ کر دیا گیااور نئے ویزوں کی درخواستیں وصول کرنے سےبھی روک دیا گیا ہے۔