بلدیہ میڈیکل کے147 اساتذہ 4ماہ کی تنخواہ سے محروم

کراچی(اسٹاف رپورٹر)بلدیہ عظمیٰ کی جانب سے فنڈز کی کم ادائیگی نے کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا۔کے ایم ڈی سی کے 147 سے زائد پروفیسر اور ایسوسی ایٹ پروفیسر نے 4ماہ سے تنخواہ نہ ملنے پر احتجاج ریکارڈ کرایا۔ احتجاج میں بلدیہ عظمیٰ کے تحت چلنے والے تمام اسپتالوں کا عملہ بھی شریک ہوا۔تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کراچی کی عدم توجہ اور فنڈز کی کم ادائیگی نے کے ایم ڈی سی کا مستقبل داؤ پر لگا دیا ہے، معلوم ہوا ہے کہ بلدیہ عظمیٰ نے رواں سال سے ہی سالانہ بجٹ میں مختص رقم 45کروڑ 60لاکھ روپے میں کٹوتی کرنا شروع کردی ہے، جس کے باعث کے ایم ڈی سی 580 عملے کی بروقت تنخواہ کی ادائیگی بھی ناممکن ہوگئی ہے۔ذرائع کے مطابق 580اساتذہ، افسران و ملازمین کی تنخواہ ادائیگی کے لئے فنڈ میں کٹوتی کی جارہی ہے، جس کے باعث کالج انتظامیہ کالج کو فعال رکھنے کے لئے گریڈ ایک تا 17کے ملازمین کو تنخواہ بروقت جاری کررہی ہے ، تاہم 147پروفیسر و ایسو سی ایٹ پروفیسر گزشتہ 4ماہ سے تنخواہ سے محروم ہیں۔معلوم ہوا ہے کہ تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے باوجود پروفیسرز ناصرف تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، بلکہ عباسی اسپتال سمیت بلدیہ عظمی کے تحت چلنے والے تمام اسپتال میں بلا عذر خدمات انجام دے رہے ہیں۔تنخواہوں کے لیے کے ایم ڈی سی کے پرنسپل سید محمود حیدر نے میئر کراچی سے رجوع کیا تو میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ فنڈ نہیں ہے، جس پر اب پروفیسرز اور ایسوسی ایٹ پروفیسرز نے مجبوراً احتجاج کا رخ کرلیا ہے۔احتجاج میں اسپتالوں کے عملے نے بھی شرکت کی ۔اساتذہ کی تنخواہ کی بروقت ادائیگی نہ ہونے پر 16سو سے زائد طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگ جائے گا اور بلدیہ عظمیٰ کے تحت چلنے والے اسپتال بھی متاثر ہونگے، تاہم بلدیہ عظمیٰ معاملے میں مکمل طور پر غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہی ہے ۔اس حوالے سے بلدیہ عظمیٰ کے ترجمان علی حسن ساجد اور فنانشل ایڈوائزر اصغر عباس سے متعدد بار رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی، تاہم دونوں نے کال اٹینڈ نہ کی۔

Comments (0)
Add Comment