کرپشن شواہد ملنے پر وی سی سندھ یونیورسٹی کیخلاف مقدمہ تیار ۔20 افسر شامل

کراچی(رپورٹ: راؤ افنان) اینٹی کرپشن نے کرپشن شواہد ملنے پر سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر فتح محمد برفت سمیت 20 افسران و اساتذہ کے خلاف مقدمہ تیار کرلیا ۔انکوائری رپورٹ صوبائی حکومت کو رواں ہفتے جمع کرادی جائے گی،منظوری ملنے پر مقدمہ اور گرفتاری متوقع ہے۔دوسری جانب شیخ الجامعہ نے تحقیقات سے بچنے کے لئے مستعفی ہونے پر غور شروع کردیا ۔ذرائع کے مطابق سندھ یونیورسٹی میں شیخ الجامعہ فتح محمد برفت سمیت 20سے زائد افسران و اساتذہ کے خلاف مالی و انتظامی بدعنوانی کے ثبوت مل گئے ہیں،تمام پرنسپل افسران کے بیانات ریکارڈ کئے جا چکے ہیں ،جس میں اکثر افسران نے شیخ الجامعہ کے براہ راست ملوث ہونے کی نشاندہی کی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ کہ شیخ الجامعہ فتح محمد برفت گزشتہ روز اینٹی کرپشن انکوائری افسر کے سامنے پیش ہوئےتھے۔ انہوں نے بدعنوانی کا سارا ملبہ سابق ڈائریکٹر فنانس معشوق صدیقی پر ڈال دیا ۔ تحقیقات میں شیخ الجامعہ نے جامعہ کا مالی خسارہ 78کروڑ سے تجاوز ہونے پر ماہانہ 12کروڑ روپے نجی بینک سے قرضہ لے کر انتظامی معاملات چلانے کا بھی اعتراف کیا ہے ۔تحقیقات میں سی این جی اسٹیشن کی آمدنی میں ڈھائی کروڑ غبن کی بھی نشاندہی ہوئی ہے ،جبکہ90پرائیوٹ بسوں کے بجائے 150 پرائیویٹ بسوں کے ٹھیکے ،ان کی ادائیگی میں شیخ الجامعہ کا فی ٹرپ 400سروپے سے زائد کا حصہ ہونے کا بھی مشاہدہ کیا گیا ۔ذرائع نے بتایا کہ جامعہ انتظامیہ نے رشوت اور سفارشات پر 400سے زائد ملازمین کو ترقیاں دیں اور بھرتی کیا۔ بیانات ریکارڈ کرانے والے افسران میں سندھ یونیورسٹی ٹھٹھہ کے ترجمان ڈاکٹر سرفراز سولنگی،امیر علی ابڑو،پی اینڈ ایڈوائزر ساجد قیوم میمن،پیٹرول پمپ و سی این جی اسٹیشن منیجر فیصل حفیظ، ایڈیشنل رجسٹرار انور حسین چنہ، انچارج ٹرانسپورٹ ساجد حسین شاہ،سابق ڈائریکٹر فنانس معشوق صدیقی شامل ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ22ماہ قبل جامعہ کا اکاؤنٹ 70 کروڑ سے زائد سرپلس تھا ،تاہم رواں سال جامعہ کا خسارہ 78کروڑ سے تجاوز کرگیا۔ مذکورہ انکوائری میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ جامعہ کو ٹرانسپورٹ،خریداری،ٹینڈر،فنڈز اور سی این جی پمپ کی آمدن میں کروڑوں روپے کا چونا لگایا گیا ہے۔انکوائری اور اسپیشل آڈٹ کی صورت میں واضح ہوجائے گا کہ کس مد میں کس نے گھپلا کیا۔ معلوم ہوا ہے کہ کرپشن کیس کی تحقیقات مکمل ہوگئی ہے ،جس کی رپورٹ تیار کی جا رہی ہے ،جو ایک دو روز میں حکومت کو جمع کرادی جائے گی۔ انکوائری رپورٹ کا جواب آنے پر شیخ الجامعہ سمیت 20سے زائد افسران و اساتذہ کے خلاف مقدمہ درج کرلیا جائے گا۔دوسری جانب کرپشن کیس دبانے کے لئے شیخ الجامعہ نے سیاسی اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے رابطے تیز کردیئے ہیں اور وائس چانسلر کے عہدے سے مستعفی ہونے پر غور شروع کردیا ہے۔ واضح رہے کہ سندھ حکومت نے 27ہزار سے زائد طلبہ کے مستقبل کو مد نظر رکھتے ہوئے ساڑھے 46کروڑ کی گرانٹ جاری کی تھی۔خبر پر موقف کیلئے شیخ الجامعہ فتح محمد برفت سے متعدد بار رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی ،تاہم انہوں نے کال اٹینڈ نہیں کی۔

Comments (0)
Add Comment