کراچی(رپورٹ: نواز بھٹو) سندھ میں اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبوں کے ریکارڈ کی گمشدگی اورموجود ریکارڈ میں بڑے پیمانے پر جعلسازی کے انکشاف کے بعد سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں ڈی جی آڈٹ نے مختلف محکموں کے ریکارڈ کی فارنسک آڈٹ کا فیصلہ کرلیا۔ ابتدائی طور پرغیرفعال محکمہ خصوصی اقدامات کے منصوبوں کا آڈٹ ہوگا ، جبکہ محکمہ صحت، توانائی،پبلک ہیلتھ انجنیئرنگ، آبپاشی، ورکس اینڈ سروسز اور زراعت کے ریکارڈ کی فارنسک آڈٹ ہوگی۔ صوبے میں 2008 سے جون 2018 تک مکمل کئے جانے والے اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبوں کے ریکارڈ کی گمشدگی اور ریکارڈ میں کی جانے والی جعلسازی کے بعد مختلف محکموں کے ریکارڈ کی فارنسک آڈٹ کا فیصلہ کر لیا گیا ہے ۔ ڈائریکٹر جنرل آڈٹ، لوکل کونسل سندھ کراچی نے اس سلسلے میں حکومت سندھ کو سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں اس سلسلے میں آگاہ کرتے ہوئے ایک پروفارما بھی ارسال کر دیا ہے۔ گزشتہ روز چیف سیکریٹری سندھ کی صدارت میں 8 صوبائی محکموں سمیت تمام منصوبوں کےپروجیکٹ ڈائریکٹرز کاہنگامی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں غیرفعال محکمہ خصوصی اقدامات کے تحت آر او پلانٹس سمیت مختلف منصوبوں کے ریکارڈ کی عدم موجودگی کا جائزہ لیاگیا اور چیف سیکریٹری نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔اجلاس میں تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو ہدایات جاری کی گئیں کہ وہ آڈٹ کرنے والے حکام سے معاونت کریں اور مکمل ہونے والے ترقیاتی منصوبوں بالخصوص آر او پلانٹس کی نشاندہی کریں ۔ ترقیاتی منصوبوں سے تعلق رکھنے والا ہر محکمہ اپنی اضلاع میں ایک گریڈ 17 یا اس سے زائد کا آفیسر مقرر کرنے کا پابند ہوگا جو ریکارڈ کی فراہمی کو یقینی بنائے گا ۔ آڈٹ آفیسرمنصوبے اور آر اوپلانٹس کا معائنہ کرے گا اورجاری پروفارما پر مشترکہ طور پر دستخط کئے جائیں گے۔ اجلاس میں تمام محکموں کے متعلقہ سیکریٹریز کو ہدایت کی گئی کہ وہ منصوبوں کے موجودہ اور سابقہ پروجیکٹ ڈائریکٹرز کو خصوصی ہدایات جاری کریں کہ منصوبوں سے متعلق ہونے والے اجلاس میں اپنی موجودگی کو یقینی بنائیں۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں دیگر محکموں کے منصوبوں کی فارنسک آڈٹ کا بھی فیصلہ کیا گیا ۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ مکمل ہونے والے منصوبوں کا ریکارڈ موجود نہیں ہے ، جبکہ کچھ محکموں کے پاس صرف ٹھیکیداروں اور فرمز کو جاری ہونے والی چیک بک موجود ہیں۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں ریکارڈ کی عدم موجود گی پر جن محکموں کے ریکارڈ کی فارنسک آڈٹ کا فیصلہ کیا گیا ۔ ان میں محکمہ صحت، توانائی، پبلک ہیلتھ انجنیئرنگ، آبپاشی، ورکس اینڈ سروسز اور زراعت شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق آر او پلانٹ سے متعلق جاری پروفارما میں ضلع، تعلقہ، یونین کونسل، گاؤں، محلہ، تعمیر کی ٹائپ، ٹریٹمنٹ پلانٹ کی ٹایپ، پاور کے حصول کے ذریعہ (سولر یا ریگیولر بجلی)، نصب سولر پینل کی تعداد، پانی کے حصول کا ذریعہ اور دیگر معلومات طلب کی گئی ،جس میں این جی او کے نمائندے بھی شامل ہوں گے اور پروفارما پر آڈٹ آفیسر ، این جی او کے نمائندے اور آر او پلانٹ آپریٹر کے دستخط بھی شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں اس بات کا تعین نہیں کیا گیا کہ فارنسک آڈٹ کی تکمیل کی مدت کتنی ہوگی اور کب رپورٹ پیش کرنی ہے۔