اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )وفاقی حکومت نجی تعلیمی اداروں میں فیسوں کے تعین کا طریقہ کار وضع نہیں کرسکی ،فریقین نے فیسو ں میں8فیصداضافے تک آمادگی ظاہر کی ہے تاہم ابھی اس بارے عملی کام کا آغاز نہیں کیاجاسکاہے دوسری جانب سپریم کورٹ میں نجی اسکولوں کی فیسوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے ہیں کہ اسکولوں کی فیسوں کا طریقہ کار طے کرنا پڑے گا لوگوں نے ایک ایک کمرے کے اسکول بنائے ہوئے ہیں۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے نجی اسکولوں کی فیسوں میں اضافے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہمارا موقف ہے کہ فریقین بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالیں، جتنا مسئلہ حل ہو جائے ٹھیک ہے باقی عدالت میں ہو جائے گا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ فرانزک آڈٹ کیلئے وفاقی محتسب نے جتنا وقت مانگا ہے وہ زیادہ ہے فرانزک آڈٹ میں یہ تعین کرنا ہے کہ نجی اسکول کتنا کماتے ہیں، اس میکنزم پر فیس کے میکانزم کا تعین ہونا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ عبوری رپورٹ میں کچھ نظر نہیں آ رہا، سیکریٹری لاء کمیشن نے بتایا کہ والدین اور اسکولوں کے وکلاء کا ٹی او آرز پر اتفاق ہے، فیسوں میں 8فیصد اضافے پر فریقین کسی حد تک متفق ہیں۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ فیس میں سالانہ اضافہ طے کر لیا جائے کیونکہ افراط زر میں اضافہ ہوتا رہتا ہے لیکن اضافہ قابل جواز ہونا چاہیے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ فیس کے مسئلے کے حل کے لیے کمیٹی بنائی تھی، لگتا ہے کمیٹی سے مسئلہ حل نہیں ہوتا، آج کمیٹی کا اجلاس بلا لیں میں خود صدارت کرونگا، جس میں آج کھل کر بات ہوگی، فیس میں اضافے کا میکنزم طے کرنا پڑے گا ایک کمرے کے اسکول کھولے جاتے ہیں۔انہوں نے مزید ریمارکس دئیے کہ کراچی میں ایک خاتون نے 56اسکول کھول رکھے ہیں والدین بلک رہے ہیں اور اسکول فیسوں میں اضافہ کرتے جا رہے ہیں۔