کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی نے بچوں کی مفت اور لازمی تعلیم کا حق ایکٹ 2013ء کی دفعہ 10 پر عمل درآمد کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی ۔ یہ غیر سرکاری قرارداد پی ٹی آئی کے خاتون رکن ڈاکٹر سیما ضیاء نے پیش کی ۔ قبل ازیں جی ڈی اے کے خاتون رکن نصرت بانو سحر عباسی نے غیر مسلموں کی بہبود کیلئے اراکین پر مشتمل کمیٹی برائے سندھ میں تعیناتیوں کو غیر قانونی قرارداد ایوان میں پیش کی۔ جسے ایوان نے کثرت رائے سے مسترد کر دیا جس پر اپوزیشن کے ارکان نے ایوان میں کھڑے ہو کر سخت احتجاج کیا اور ٹوکن واک آؤٹ کیا۔تاہم ایم ایم اے واحد رکن سید عبدالرشید اور پی ٹی آئی کے ڈاکٹر سیما ضیاء نے اپوزیشن کے واک آؤٹ میں حصہ نہیں لیا۔ جبکہ سید عبدالرشید نے لیاری میں اونچی عمارتوں کی تعمیر پر پابندی پر قرارداد پیش کی،تاہم وزیر بلدیات سعید غنی کے یقین دہانی پر انہوں نے اپنی قرارداد واپس لی۔قبل ازیں ایم کیو ایم کے رکن محمد حسین خان نے 2018ء کی تحریک التواء نمبر 3اسپیکر کی اجازت سے ایوان میں پیش کیا جس کا تعلق کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ دستیاب نہ ہونے کے حوالے سے تھا۔ وزیر ٹرانسپورٹ سید اویس شاہ نے تحریک التواء کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کا دائرہ کار چل رہی ہے ۔ جلد ہی مزید بہتر سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔وزیر آبکاری و محصولات اور نارکوٹکس مکیش کمار چاولا نے بتایا کہ 11روزہ مہم کے دوران ٹیکس وصولی کی مد میں ”70کروڑ“ روپے سے زائد ٹیکس وصول کئے ۔ آبکاری و محصولات کے اسٹور میں 5لاکھ نمبر پلیٹس موجود ہیں لیکن لوگ وصول نہیں کر رہے ہیں۔