کمیشن قیام کیخلاف حکم امتناع کیلئے پرویز مشرف کی درخواست مسترد

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے کمیشن کے قیام کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے حکمِ امتناع کی درخواست مسترد کر دی۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے پرویز مشرف کی درخواست پر سماعت کی۔دوران سماعت سابق صدر کے وکیل نے کہا کہ سنگین غداری کیس کل خصوصی عدالت میں سماعت کے لیے مقرر ہے، لہٰذا کل کی عدالتی کارروائی کو روکنے کے لیے احکامات جاری کیے جائیں۔اس پر عدالت نے کہا کہ ابھی آپ نے خود بتایا کہ خصوصی عدالت کے پریزائیڈنگ افسر کی ریٹائرمنٹ کے بعد نیا فل بینچ تشکیل دیا جائے گا تو پھر اس طرح کے آرڈر کی کیا ضرورت ہے۔سابق صدر کے وکیل نے جواب دیا کہ اس وقت پرویز مشرف کا اسٹیٹس اشتہاری کا ہے، جس پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے جب تک اشتہاری ملزم عدالت کے سامنے سرینڈر نہ کرے اس کی درخواست نہیں سنی جاسکتی۔جسٹس عامر فاروق نے وکیل سے استفسار کیا کہ پرویز مشرف کے اشتہاری ملزم ہونے کے باوجود درخواست کیسے قابل سماعت ہے، اس نقطے پر دلائل دیں۔سابق صدر کے وکیل نے بتایا کہ پرویز مشرف پر 2014 میں فرد جرم عائد ہوئی جس کے بعد 8 گواہان کے بیانات بھی قلمبند کیے گئے۔انہوں نے عدالت سے کہا کہ قانون کہتا ہے کہ آرٹیکل 6 کے جرم میں شہادتوں کے بعد ملزم کا بیان ریکارڈ ہوگا۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ آپ اس وقت یہ چیزیں یہاں نہ بتائیں، صرف اپنی درخواست تک محدود رہیں۔انہوں نے استفسار کیا کہ آپ جس حکم کے خلاف آئے ہیں اس کا بتائیں جس پر سابق صدر کے وکیل نے بتایا کہ بیان ریکارڈ کرنے کیلئے کمیشن کے قیام کا حکم غیر قانونی ہے۔پرویز مشرف کے وکیل کا کہنا تھا کہ غیر ملکی گواہان کا بیان ریکارڈ کرنے کیلئے کمیشن مقرر کیا جاسکتا ہے۔جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا پرویز مشرف پر پاکستان آنے پر کوئی پابندی ہے؟ جس پر سابق صدر کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان پر پاکستان آنے پر کوئی پابندی نہیں، وہ صرف بیماری کے باعث نہیں آ رہے۔اس پر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ دبئی سے تو صرف 2 گھنٹے کی فلائٹ ہے، ٹکٹ لے کر وہ پاکستان آجائیں۔

Comments (0)
Add Comment