اومنی کی شوگر ملیں قرق کرنے کی تیاری

کراچی(رپورٹ: فرحان راجپوت/ اسٹاف رپورٹر)میگا منی لانڈرنگ اسکینڈل میں ملوث اومنی گروپ کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔ بڑے نجی بینکوں نے اومنی گروپ سے تصفیہ نہ ہونے پر اس کی 7شوگر ملیں و 2 کمپنیاں قرق کرنے کیلئے عدالت سے رجوع کرنے کی تیاری کر لی ہے ۔بینکوں کی جانب سے اومنی گروپ کے ڈائریکٹروں کے خلاف فوجداری شکایات بھی جمع کرا دی گئی ہیں ۔بینکنگ کورٹ نے اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید کا میڈیکل سرٹیفکیٹ جاری کرنے والے ڈاکٹر کو طلب کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ ملزم کو ایسی بیماری لاحق نہیں کہ عدالت پیش نہ کیا جائے ۔عدالت نے اربوں کی چینی غائب ہونے کے کیس میں ملوث اومنی گروپ کے ڈائریکٹرز مصطفی ذوالقرنین،خواجہ سلمان،علی کمال اور منہال مجید کی فی کس10لاکھ کےعوض عبوری ضمانت منظور کر لی ہے ۔تفصیلات کے مطابق میگامنی لانڈرنگ اسکینڈل میں ملوث اومنی گروپ کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔ بڑے نجی بینکوں نے اومنی گروپ سے تصفیہ نہ ہونے پر اس کی 7شوگر ملز،2 کمپنیاں قرق کرنے کیلئے عدالت سے رجوع کرنے کی تیاری کر لی ہے ۔ اومنی گروپ نے مختلف بینکوں سے کاروبار کیلئے83ارب کے قرضے کے بدلے11ارب کی چینی گروی رکھی تھی جو بعد ازاں گوداموں سے غائب پائی گئی ۔نجی بینکوں نے اس ضمن میں اومنی گروپ کے خلاف بینکنگ کی عدالت میں فوج داری شکایات درج کرا دی ہے ۔ چینی غائب ہونے کا معاملہ سامنے آنے پر اومنی گروپ نے مختلف بینکوں سے رابط کر کے کمی پوری کرنے کیلئے اپنی جائیداد بیچ کر اور دیگر طریقوں سے بھر پائی کی پیشکش کی ہے ۔باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ بینکوں نے رقم کی واپسی کیلئے اومنی گروپ کی پیش کش کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اومنی گروپ کی جانب سے رہن رکھی گئی چینی غائب ہونے پر مالیاتی منڈی کو ان پر بھروسہ نہیں رہا ۔امت کو معلوم ہوا ہے کہ اومنی گروپ پر لازم تھا کہ وہ گروی رکھی گئی چینی بیچنے کے لیے متعلقہ بینکوں سے اجازت لیتے اور فروخت سے حاصل رقم بینکوں کے اکاؤنٹس میں ڈالی ۔ بینکوں کا موقف ہے کہ اومنی گروپ نے بتائے بغیر ہی گروی رکھوائی گئی چینی کو چوکیداروں کے ساتھ ملکر مارکیٹ میں بیچ کر بینکوں سے دھوکہ کیا۔اومنی گروپ بینکوں کو بائی پاس کر کے کاروبار کرتا رہا تھا اور فروخت سے حاصل رقم بھی بینکوں میں جمع نہیں کرائی ہے۔اومنی گروپ کا اقدام بدنیتی پر مبنی اور اعتماد توڑنے کے مترادف ہے۔ہفتہ تک11ارب کی واپسی کیلئے بینکوں سےتصفیہ نہ کیا تو اومنی گروپ کو قرضے دینے والے بینک گروپ کی 7 شوگر ملوں و2 کمپنیوں کو تحویل میں لینے کیلئے عدالت سے رجوع کریں گے۔ باخبر ذرائع کے مطابق بینکوں نے اومنی گروپ کے اداروں کے ٹیک اوور کیلئے قانونی درخواستیں دینے کیلئے تیاری مکمل کر لی ہے۔قانون کے مطابق 5کروڑسےزائد کی رقم کی وصولی کے لئے سندھ ہائی کورٹ جبکہ اس سے کم مالیت کے معاملات بینکنگ عدالتوں میں دعوے دائر کئے جاتے ہیں ۔ساتھ ہی اومنی گروپ کے مالکان اور انتظامیہ پر دھوکہ دہی کے مقدمات بھی درج ہو سکتے ہیں۔اومنی گروپ جعلی بینک اکاؤنٹس سے اربوں کی رقوم ادھر اُدھر کرنے،منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ملک بھیجنے کے مقدمات میں پھنسا ہوا ہے ۔ نئی صورتحال نے اومنی گروپ کیلئے مشکلات مزید بڑھا دی ہیں ۔ادھر بدھ کو بینکنگ کورٹ میں مختلف بینکوں کی جانب سے اومنی گروپ کی 8 شوگر ملز کھوسکی، نیو دادو، انصاری شوگر،باوانی، نو ڈیرو، چمبڑ شوگرملز،لار اور ٹنڈو اللہ یار شوگر ملز کے چیف ایگزیکٹوز اور ڈائریکٹرز کے خلاف رہن رکھی گئی چینی غائب کرنے پر فوجداری شکایت دائر کرتے ہوئے ملزمان کے خلاف کارروائی کی استدعا کی گئی۔اومنی کی شوگر ملوں کیخلاف اب تک 25درخواستیں جمع کرائی جاچکی ہیں ۔ چینی غائب کئے جانے کے مقدمے کی سماعت کے دوران بینکنگ کورٹ کے جج نے اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید کا میڈیکل سرٹیفکیٹ جاری کرنے والے ڈاکٹر کو طلب کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ ملزم کو ایسی بیماری لاحق نہیں کہ عدالت پیش نہ کیا جائے ۔عدالت نے اربوں کی چینی غائب ہونے کے کیس میں ملوث اومنی گروپ کے ڈائریکٹرز مصطفی ذوالقرنین ، خواجہ سلمان، علی کمال و منہال مجید کی فی کس 10لاکھ کے عوض عبوری ضمانت منظور کرلی۔مقدمے کی سماعت کے موقع پر عبدالغنی مجید کو جیل سے لایاگیا تاہم انور مجیدکو پیش نہ کیا جاسکا اوران کی جانب سے میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کیا گیا جس پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ بائیو پولر ڈس آرڈر تو ہر چوتھے شخص کو ہے،یہ ایسی بیماری نہیں کہ ملزم عدالت نہ لایا جائے ۔ عدالت نے اگلی سماعت پر انور مجید و سرٹیفکیٹ بنانے والے ڈاکٹر کو طلب کر لیا ۔دوران سماعت وکلا صفائی کو درخواستوں کی نقل دینے کے بعد کیس کی مزید سماعت 20نومبر تک ملتوی کر دی ہے ۔
٭٭٭٭٭
کراچی(رپورٹ:ارشاد کھوکھر)جعلی اکاؤنٹس و منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات سے پریشان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے اعلیٰ صوبائی حکام کو اومنی گروپ کے گرفتار سربراہ انور مجید سے ملاقات کے بندوبست کا حکم دیدیا ہے ۔سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے ملاقات کی خواہش نے جیل حکام و سندھ انتظامیہ کو آزمائش میں ڈال دیا ہے۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ جعلی بینک اکاؤنٹس و منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کے احکامات پر قائم کردہ جے آئی ٹی سے پی پی پی کے شریک سربراہ سمیت اعلیٰ قیادت سخت پریشان ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت تک اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید اور ان کے بڑے بیٹے عبدالغنی مجید، سمٹ بینک کے سابق صدر حسین لوائی کے نہ صرف پیغا م پہنچتے رہتے ہیں بلکہ ان سے ہونے والی تحقیقات سےمتعلق مختلف اطلاعات بھی پہنچتی رہتی ہیں۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ اعلیٰ پی پی قیادت تک جو پیغامات اور معلومات موصول ہوتے ہیں ، اس حوالے سے کئی ایسی باتیں بھی ہوتی ہیں جو جیل میں قید شخص کسی سے نہیں کرسکتا ۔اسی وجہ سے آصف زرداری اب خود انور مجید سے ملاقات کرنا چاہتے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کا ایک سبب انور مجید کو حوصلہ دینا ہے تو دوسری وجہ اب تک تحقیقات میں کئے جانے والے سوالات اور اعتراضات سے آگاہ ہونا ہے تاکہ اندازہ لگایا جاسکے کہ تحقیقات کس رخ پر جا رہی ہیں اور یہ کہ اب تک جے آئی ٹی کے ہاتھ کیا کچھ لگ چکا ہے۔آصف علی زرداری نے قید کے ایام میں ڈاکٹر عاصم سے بھی ملاقات کی تھی۔ مذکورہ ذرائع کا کہنا ہے کہ منگل کے روز بینکنگ کورٹ میں سماعت کے موقع پر آصف علی زرداری نے سمٹ بینک کے سابق صدر حسین لوائی سے بھی کورٹ میں مختصر ملاقات کی تھی ۔اس سے قبل ہونے والی سماعت پر آصف زرداری انور مجید سے بھی اسی طرح کی ملاقات کر چکے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ عدالت میں ہونے والی ملاقات کے مواقع ایسا ماحول نہیں ہوتا کہ کسی بھی معاملے پر کھل کر بات کی جاسکے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی پی کے شریک چیئرمین کی جانب سے اعلیٰ حکام سے انور مجید کے ساتھ ملاقات کا بندوبست کرنے کی ہدایت کے بعد یہ معاملہ سندھ انتظامیہ میں زیر بحث ہے کہ اس ضمن میں کون سا قانونی طریقہ کار اختیار کیا جائے۔ ذرائع نے بتایا کہ جیل قواعد مجریہ 1978کی دفعہ 564کے تحت متعلقہ جیل سپرنٹنڈنٹس کو اختیار حاصل ہے کہ وہ عدالت میں زیر سماعت کسی مقدمے میں ملوث قیدی سے اس کے عزیزو اقارب ، دوست و احباب سے ملاقات کی اجازت دے سکتا ہے۔ انہیں یہ بھی اختیار ہے کہ کیس کی نوعیت اور دیگر وجوہات کی بنا پر وہ کسی قیدی کی ملاقات کرانے کی درخواستیں منسوخ بھی کرسکتے ہیں۔ اس کے بعد معاملہ آئی جی جیل خانہ جات و صوبائی محکمہ داخلہ کے پاس جاتا ہے جو متعلقہ رولز کے تحت ملاقات کرانے کے احکامات جاری کرنے کے مجاز ہیں۔ اعلیٰ سطح کے سرکاری ذرائع کا موقف ہے کہ اگر سابق صدر مملکت دوست کی حیثیت سے کسی قیدی سے ملاقات کرنا چاہے تو ان کا یہ عمل غیر قانونی نہیں ہوگا۔اس ضمن میں جو بھی اقدامات کئے جائیں گے وہ قانون کے مطابق ہوں گے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا کہ آصف علی زرداری کسی بھی کیس وغیرہ کے حوالہ سے پریشان نہیں۔وہ عدالتوں کا سامنا کر رہے ہیں اور ان کی انور مجید سے ملاقات کرانے کا معاملہ انتظامیہ کیلئے کوئی آزمائش نہیں۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment