کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبے امن و امان کی صورتحال میں مزید بہتری لائیں گے۔ ایم کیو ایم کے دوست لندن سے ہدایت نہ لیں۔ سپریم کورٹ آف پاکستان پولیس کی یونیفارم کے حوالے سے ایک قانون ڈراپ کرکے صوبے کے حوالے کریں گی صوبے عدالت کے مطابق قانون سازی کرے گی اپوزیشن کا حکومت کے ساتھ تعاون رہا نہ صرف کراچی بلکہ پورے صوبے میں مزید بہتری آئے گی۔ وہ بدھ کو سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی محمد حسین خان کی جانب سے کراچی کے عوام کے امن و امان کی خراب صورتحال میں مبتلا ہونے کے حوالے سے تحریک التوا کو بحث سمیٹنے کے موقع پر ایوان میں خطاب کررہے تھے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اب نہ صرف کراچی بلکہ پورے صوبے میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہے ہمیں اس کی بہتری کیلئے مزید کام کرنا ہے۔ اسٹریٹ کرائم پر بھی کام کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران اور اہلکاروں نے امن و امان کے قیام میں شہادتیں دیں۔ انہوں نے کہا کہ نگراں حکومت کے دور میں اسٹریٹ کرائم کے واقعات میں بے پناہ اضافہ ہوا کیونکہ قانون نافذ کرنے والے ادرے، پولیس عام انتخابات میں مصروف تھے۔ اس سے قبل اپوزیشن کے اراکین نے اسٹریٹ کرائم کے بڑھتے ہوئے واقعات پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔ جس کی وجہ امن و امان کی صورتحال خراب ہے۔محمد حسین نے تجویز پیش کی کہ پولیس میں مقامی افراد کو ملازمت دی جائے مقامی پولیس کے نظام سے بہتری آئے گی تمام سیاسی پارٹیاں حکومت کے ساتھ تعاون کرنے کو تیار ہیں۔ علاوہ ازیں سندھ اسمبلی میں بدھ کو ڈپٹی اسپیکر ریحانہ لغاری کے ایک رولنگ پر اپوزیشن کے ارکان نے کھڑے ہو کر شدید احتجاج کیا جب ڈپٹی اسپیکر نے توجہ دلاؤ نوٹس پر ایم کیو ایم کے کنور نوید جمیل کو ان کے توجہ دلاؤ نوٹس پر بولنے نہیں دیا کہ اور رولنگ دی کہ وقت ختم ہوچکا ہے جس پر اپوزیشن کے ارکان اپنے نشستوں پر کھڑے ہوگئے۔ بعض ارکان اسپیکر کے ڈیسک کے سامنے گئے اور وہاں احتجاج کیا۔ اسی اثناء میں اسپیکر آغا سراج درانی دوبارہ اسپیکر کی کرسی پر بیٹھے اور انہوں نے اپوزیشن کے ارکان کو کنٹرول کیا اور رولز 67کا حوالہ دیا۔ اسپکر نے اپوزیشن کے ارکان کو رولز پڑھنے کیلئے کہا آخر میں انہوں نے رولز کو ایوان میں خود پڑھ لیا اور ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو برقرار رکھا۔