کراچی (اسٹاف رپورٹر/عظمت علی رحمانی )جامعہ اردو کے عبدالحق کیمپس کے 20شعبہ جات میں 20پروفیسرز کے بجائے 5تعینات ،40ایسوسی ایٹ پروفیسرز کے بجائے 6اور 60 اسسٹنٹ پروفیسرز کے بجائے37تعینات ہیں ۔جامعہ میں رولز کے مطابق 80لیکچرز ہونے چاہئیں ،جبکہ اب تک 21لیکچرز موجود ہیں ،جامعہ اردو میں 2013اور 2017کا سلیکشن بورڈ تاحال منعقد نہیں کیا گیا ،اساتذہ نے 15نومبر کو اس حوالے سے انجمن کی مشاورتی کمیٹی کا پہلا اجلاس طلب کرلیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق جامعہ اردو کے عبدالحق کیمپس میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے رولز کے برعکس انتہائی کم تعداد میں اساتذہ تعینات ہیں ، عبدالحق کیمپس میں اساتذہ کی کمی کی وجہ سے تدریسی سرگرمیوں پر بھی اثر پڑ رہا ہے ،اساتذہ کی کمی کے باعث مختلف شعبہ جات کو بندش کا سامنا ہے۔ حیرت انگیز طور پر عبدالحق کیمپس کے شعبہ سماجی بہود میں کوئی بھی مستقل استاد موجود نہیں ہے اس سے قبل ڈاکٹر عبدالمالک موجود تھے جو ریٹائرڈ ہو گئے ہیں ۔ ہائر ایجوکیشن رولز کے مطابق جامعہ کے عبدالحق کیمپس میں اس وقت اساتذہ کی شدید کمی ہے ،کیمپس کے 20شعبہ جات میں5پروفیسرز موجود ہیں جبکہ کم از کم تعداد 20ہونی چاہیے۔ اسی طرح ایسوسی ایٹ پروفیسرز کی موجود ہ تعداد صرف 6ہے جبکہ کم از کم تعداد40ہونی چاہیے۔ کیمپس میں اسسٹنٹ پروفیسرز کی تعداد 37ہے جبکہ کم سے کم مطلوبہ تعداد 60ہونی چاہیے جبکہ کیمپس میں لیکچرار کی کل تعداد 21ہے ،ایچ ای سی کے مطابق کم ا ز کم مطلوبہ تعداد 80ہے۔انجمن اساتذہ عبدالحق کیمپس کے ، جنرل سیکریٹری و رکن نامزد کنندہ کمیٹی ڈاکٹر عرفان عزیز کے مطابق جامعہ میں 2013اور 2017کا سلیکشن بورڈ کا انعقاد نہیں ہوا ہے لہذا ہم انجمن اساتذہ کی جنرل باڈی کی جانب سے وائس چانسلر ڈاکٹر الطاف حسین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ یونیورسٹی میں 2013اور 2017کے سلیکشن بورڈ کا انعقاد یونیورسٹی سینیٹ کی قرارداد کی روشنی میں اشتہار میں درج اہلیت کے مطابق کروائیں۔ گزشتہ روز انجمن اساتذہ کی جنرل باڈی کا اجلاس عبدالحق کیمپس میں منعقد ہوا ،جس میں پیش کردہ قرار داد میں انجمن اساتذہ کومطالبات کی منظور ی تک بھر پور احتجاج کرنے کی حکمت عملی وضع کرنے کی منظوری دی گئی۔انجمن نے اس موقع پر مشاورتی کمیٹی تشکیل دی ہے ،جس کاپہلا اجلاس 15نومبر کو طلب کر لیا گیا ہے۔ اجلاس میں اساتذہ کا کہنا تھا کہ کیمپس میں اساتذہ کی کمی کے باعث یونیورسٹی کوبارکونسل اور انجینئرنگ کونسل سے پابندیوں کا سامنا ہے۔اجلاس میں یونیورسٹی میں معائداتی اساتذہ کی تنخواہ کو اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کی سفارشات کی روشنی میں مستقل استاد کی بنیادی تنخواہ کے مساوی کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ، دوران ملازمت وفات پانے والے اساتذہ کے لواحقین میں سے کسی ایک کو اہلیت کے مطابق یونیورسٹی میں ملازمت کی پیش کش کی جائے۔ کیمپس میں تحقیقی سرگرمیوں کی بحالی کے لیے ایچ ای سی سے منظور شدہ تحقیقی جرائد کی رکی ہوئی ادائیگیاں فوری طور پر کی جائیں، زیر تعمیر ریسرچ سینٹر کی گرانٹ بحال کرکے اسے فوری طور پر فعال کیا جائے۔ نئے داخلوں سے قبل شعبہ جات میں ضروری فرنیچر اور کمپیوٹر ز کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔اجلاس سے انجمن اساتذہ کے صدر سید اقبال حسین نقوی، نائب صدر روشن علی سومرو، جنرل سیکریٹری و رکن نامزد کنندہ کمیٹی ڈاکٹر عرفان عزیز، خازن فاروق احمد ، ڈین فیکلٹی سوشل سائنس ڈاکٹر ضیاء الدین ، ڈین فیکلٹی اسلامک اسٹڈیز ڈاکٹر عبدالغفور بلوچ، رکن سینڈیکیٹ و صدر شعبہ بین الاقوامی تعلقات ڈاکٹر ممنون احمد،رکن اکیڈمک کونسل و صدر شعبہ معاشیات ڈاکٹر غلام رسول لکھن، رکن اکیڈمک کونسل و صدر شعبہ تعلیم اساتذہ ڈاکٹر تسنیم فاطمہ ، مشیر امور طلبہ و صدر شعبہ تجارت نجم العارفین ، صدر شعبہ تعلیم ڈاکٹر کمال حیدر، ڈاکٹر فیصل جاوید، ڈاکٹر اصغر دشتی، ڈاکٹر فرحت خانم، ڈاکٹر شاہد اقبال، حنیف کاندھڑو، ڈاکٹر شاذیہ، ڈاکٹر قاری بدرالدین نے خطاب کیا۔