کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی پریس کلب پر چھاپے اور سینئرصحافی نصراللہ چوہدری کی گرفتاری کیخلاف پی ایف یو جے کی اپیل پر ملک بھر میں صحافیوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ دوسری جانب سندھ کے وزیرناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ کراچی پریس کلب کا تقدس مقدم ہے اور اس پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔ اس حوالے سے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے اور سیکریٹری داخلہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ پورے واقعہ کی شفاف تحقیقات کرائی جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کلب میں حملے اور سینئر صحافی نصراللہ خان کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی کیمپ کے دورے کے موقع پر کیا۔ سیکریٹری داخلہ عبدالکبیر قاضی بھی ان کے ہمراہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں صحافیوں کو یقین دہانی کرانے آیا ہوں کہ تمام تحقیقات میرٹ پر ہوں گی، ہم اسے اپنا کلب سمجھتے ہیں آمریت کے دور میں بینظیر بھٹو یہاں قیام کرتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ صحافی نصراللہ چوہدری کی پیشی پر چہرے پر کپڑا ڈال کر لانے کی مذمت کرتے ہیں ۔ اس کی بھی تحقیقات کرائی جائیں گی۔ پریس کلب سے پی ایف یو جے کے جنرل سیکریٹری ایوب جان کی قیادت میں احتجاجی ریلی نکالی گئی ، جس میں پی ایف یو جے دستور کے جنرل سیکریٹری سہیل افضل، کراچی پریس کلب کے رہنماؤں اور صحافیوں کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس ریلی سے کے یو جے برنا کے صدر فہیم صدیقی ، یاسین آزاد ایڈووکیٹ اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ اس سے قبل احتجاجی کیمپ میں ہونے والے جلسے سے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا کہ آج ایک بار پھر صحافیوں اور صحافت پرحملہ، اخبارات اورچینلز کو بند کیا جارہا ہے ،ایسابرا وقت تو مشرف دور میں بھی نہیں تھا۔ ہم اس معاملے کو ہر سطح پر اٹھائیں گے۔ مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر شاہ محمد شاہ نے کہا کہ ملک کے ایک ایک کرکے ادارے کو گرایا جارہا ہے، پہلے مقننہ پر حملہ ہوا اور اب میڈیا پر حملہ ہوا، ہم کہتے ہیں کہ ملک پر رحم کیا جایا ہے۔ ایم کیو ایم کے رہنما محفوظ یار خان نے کہا کہ جب جمہوریت کے دفاع کے لیے سیاسی جماعتیں ناکام ہوجاتی ہیں تو سب پریس کلب کی طرف دیکھتے ہیں۔ یہ الزمات کوئی آج کی بات نہیں بلکہ یہ پرانا حربہ ہے۔ پاک سرزمین پارٹی کے رہنما حفیظ الدین بھی صحافیوں کے احتجاجی کیمپ میں شریک ہوئے اور خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے ہم ایسے وقت یہاں آئے جب صحافت مشکل میں ہے۔ جمعیت علمائے اسلام کراچی کے امیر قاری عثمان نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اصل میں نیا پاکستان ہے لہذا نئے پاکستان میں نئے نئے کام ہوں گے۔ ہم تو تھے ہی مشکل میں کیونکہ مدارس پر تو چھاپے پڑتے ہی تھے لیکن اب پریس کلب بھی محفوظ نہیں۔اس موقع پر مزدور رہنما لیاقت ساہی، حبیب جنیدی، وکلا رہنما جاوید چھتاری،پریس کلب کے صدر احمد خان ملک، سیکریٹری مقصود یوسفی، سینئر صحافیوں خورشید تنویر، امتیاز خان فاران، خورشید عباسی، کے یوجے کے عہدیداروں نے بھی خطاب کیا۔ علاوہ ازیں کراچی پریس کلب پر چھاپے اور صحافی نصراللہ خان چوہدری کی غیرقانونی حراست کے خلاف حیدرآباد یونین آف جرنلسٹس (دستور) کی طرف سے پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ اور علامتی بھوک ہڑتال کی گئی ، جس میں بڑی تعداد میں صحافیوں اور سیاسی رہنماؤں نے شرکت کی۔ اسلام آباد میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کے صدر افضل بٹ کی قیادت میں پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس سے صحافی تنظیموں کے رہنماؤں اور صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ مختلف شہروں لاہور ، فیصل آباد، ملتان، بہاولپور، کوئٹہ، پشاور، سکھر اور تمام ضلعی ہیڈ کوراٹروں میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چھاپے میں کراچی پریس کلب کے تقدس کو پامال کیاگیا ہے جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ سینئر صحافی نصراللہ چوہدری کی فور رہا کیا جائے اور صحافیوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔