اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینیٹ میں اپوزیشن نے ایس پی طاہر داوڑ کے قتل کا معاملہ اٹھادیا چیئرمین نے فاتحہ خوانی کی اجازت نہیں دی۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت ایوان بالا کا اجلاس ہوا، جس میں پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے ایس پی طاہر داوڑ کا معاملہ اٹھایا۔شیری رحمٰن نے کہا کہ ایس پی طاہر داوڑ نے دہشتگردی کے بڑے معاملات دیکھے جبکہ اطلاعات ہیں کہ ان کی میت جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانے نے وصول کی، ہم نے خارجہ امور کی کمیٹی میں یہ سوال اٹھایا، تاہم دفتر خارجہ کے حکام نے کہا کہ ہمیں اس حوالے سے معلوم نہیں کہ میت کہاں ہے۔شیری رحمٰن نے کہا کہ ساری دنیا ہم سے پوچھ رہی ہے لیکن دفتر خارجہ کہتا ہے کہ ایسا کوئی واقعہ ہوا ہی نہیں، ایس پی قتل کا معاملہ انتہائی اہم ہے، لہٰذا ایوان کو آگاہ کیا جائے۔جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد کی جانب سے بھی ایس پی طاہر داوڑ کا معاملہ اٹھایا گیا۔مشتاق احمد نے کہا کہ ایس پی کے قتل کے معاملے پر حکومت نے کوئی جواب تک نہیں دیا، بتایا جائے کہ کیا واقعے کے وقت ایس پی افغانستان میں موجود تھے۔اس موقع پر مشتاق احمد کی جانب سے ایس پی طاہر داوڑ کے لیے دعائے مغفرت کی درخواست کی گئی، جس پر چیئرمین سینیٹ نے مخالفت کی اور کہا کہ اس طرح روزانہ فاتحہ خوانی مشکل ہوجائے گی۔ معاملے پر ایوان میں موجود وفاقی وزیر اطلاعات نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ بڑا سنجیدہ نوعیت کا ہے، ایک افسر کے بارے میں یہ اطلاعات آ رہی ہیں لیکن سرکاری طور پر ایس پی کے اس واقعے کی تصدیق نہیں ہوئی، سوشل میڈیا کے اوپر تصاویر چلی ہیں، متعلقہ حکام سے اطلاعات ملتے ہی ایوان کو آگاہ کردیا جائے گا۔فواد چوہدری نے شیری رحمٰن سے پوچھا کہ اگر ان کے پاس زیادہ معلومات ہیں تو میں انہیں تحقیقات میں شامل ہونے کی دعوت دوں گا۔اس موقع پر چیئرمین سینیٹ نے وفاقی وزیر اطلاعات کو ایس پی طاہر داوڑ کے معاملے پر کل ایوان کو آگاہ کرنے کی ہدایت کردی۔