اسلام آباد (وقاص منیر چوہدری) وفاقی وزیر سائنس ٹیکنالوجی اعظم سواتی نے آئی جی اسلام آباد تبدیلی کیس میں سپریم کورٹ کی جانب سے قائم جے آئی ٹی کے سامنے بیان ریکارڈ کرادیا ہے۔ ذرائع کے مطابق انہوں نے نہ صرف سرکاری اراضی پر قبضے کو تسلیم کر لیا ہے۔اعظم سواتی بدھ کے روز نیب کے پرانے ہیڈ کوارٹرمیں جے آئی ٹی کے روبروپیش ہوئے جہاں ان سے دو گھنٹے پوچھ گچھ جاری رہی۔ ذرائع کے مطابق اعظم سوا تی نے جے آ ئی ٹی کو بتا یا کہ آئی جی اسلام آباد جان محمد کا تبادلہ ان کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو تحریری درخواست دیے جانے کے بعد ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ گائے مالکان کی جانب سے ان کے ملازمین پر تشدد کے حوالے سے آگاہ کیے جانے کے باوجود آئی جی اسلام آباد نے 22گھنٹے تک کوئی کارروائی نہ کی۔ اس دوران آئی جی کو درجنوں مرتبہ فون کیا، لیکن میرا فون نہیں اٹھایا۔جس کے بعد میں انہوں نے وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کو فون کیا، جنہوں نے کہا کہ وہ خود ان کے پاس آ رہے ہیں۔ بعد ازاں انہوں نے سیکرٹری داخلہ کو فون کیا، جنہوں نے ان سے معذرت کی اور بتایا کہ آئی جی اسلام آباد ان کا فون بھی اٹینڈ نہیں کر رہے۔ اس پر انہوں نے چیئرمین سینیٹ اور وزیر اعظم کو آئی جی کے خلاف تحریری درخواست دی جس پر کارروائی کرتے ہوئے آئی جی کو ہٹا دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق سر کا ری اراضی پر قبضے کے سوال پر سینیٹر اعظم سواتی نے اس بات کا اقرار کیا کہ انہوں نے سی ڈی اے کی 5سے 6کنال زمین پر کے گرد باڑلگا کر اسے اپنے قبضے میں رکھا ہوا ہے، جبکہ سی ڈی اے کو مذکورہ قبضہ شدہ اراضی الاٹ کرنے کے لیے درخواست بھی دے رکھی ہے۔ انہوں نے جے آئی ٹی کو بتایا کہ سرکاری اراضی کے گرد باڑ اراضی فارم ہائوس کی سیکورٹی کی وجہ سے لگائی گئی ہے، کیوں کہ میرے فارم ہائوس کا پچھلا دروازہ وہا ں پر کھلتا ہے۔ اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ ان کے پڑوسی نیاز محمد کی گائے ان کے فارم میں جمعے سے پہلے بھی کئی مرتبہ داخل ہوئی۔