لندن(توصیف ممتاز/امت نیوز) آسیہ مسیح کو برطانیہ میں پناہ نہ دینے کے حکومتی فیصلے کے بعد بعض عناصر نے وہاں مقیم راسخ العقیدہ مسلمانوں کے خلاف مہم چلانے کی تیاری کرلی ہے۔آسیہ کی پناہ کے مخالف مسلمانوں کو ’’انتہا پسند‘‘ قرار دے کر برطانیہ سے نکالنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔برطانوی جیلوں میں مسلمان ’’دہشت گردوں‘‘ کی برین واشنگ پر مامور3ائمہ مساجد ، بعض مسلم و قادیانی ارکان پارلیمنٹ کو بھی ساتھ ملا لیا گیا ہے۔ یہ مہم نہ صرف راسخ العقیدہ مسلمانوں کے خلاف ہو گی بلکہ پاکستانی برطانوی عیسائی ایسوسی ایشن کے مطابق اس دوران پاکستانی ہائی کمیشن پر مزید احتجاج بھی کیا جائے گا اور پاکستان کو خط لکھا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق آسیہ کو پناہ نہ دینے کے فیصلے کو برطانیہ کے بعض حلقوں نے انا کا مسئلہ بنا لیا ہے۔ اسی بنا پر برطانوی پارلیمنٹ میں دفتر خارجہ کے نمائندے سے دوٹوک سوال کیا گیا کہ کیا اسیہ کو برطانیہ نہ آنے دینے کا فیصلہ مسلم دنیا میں برطانوی سفارتخانوں پر حملے کے خدشے پر کیا گیا؟۔ جواب میں دفترخارجہ کے نمائندے نے اس حساس موضوع پر پارلیمنٹ کی خارجہ امور کمیٹی کو خفیہ بریفنگ دی۔برطانوی وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ اس نے برطانوی محکمہ دا خلہ کو حملوں کے خوف پر آسیہ مسیح اور اس کے اہل خانہ کو رہائی کے بعد سیاسی پناہ دینے کی پیش کش سے روکا تھا ۔ برطانوی میڈیا کے مطابق پاکستان میں تعینات برطانوی ہائی کمشنر نے بھی اپنی حکومت کو متنبہ کیا تھا کہ اگر آسیہ کو پناہ دی گئی تو اس کے نتیجے میں ہائی کمیشن کا عملہ غیر محفوظ ہو جائے گا ۔برطانوی دارلعوام کی خارجہ امورسلیکٹ کمیٹی کے چیئرمین ٹام ٹوگینڈٹ نے اپنے اجلاس میں اس پر تشویش کا اظہار کیا کہ برطانوی حکومت نے ہجوم سے خوف سے اپنی پالیسی وضع کی ۔کمیٹی کے اجلاس میں برطانیہ کے مستقل سیکریٹری خارجہ سر سائمن مک ڈونلڈ نے اپنی پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ آسیہ کو کسی تیسرے ملک کو لے جانے کا حامی ہے ۔ہم اپنے عملے کو خطرے میں ڈالے بغیر اپنی خارجہ پالیسی پر عمل جاری رکھیں گے۔ادھر برطانوی پارلیمنٹ میں حکمران کنزرویٹو پارٹی کے عطا الرحمان چشتی نامی رکن نے 70ارکان پارلیمنٹ کے دستخطوں کے ساتھ برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کے نام خط میں آسیہ مسیح اور اہل خانہ کو برطانیہ میں پناہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔دستخط کرنے والوں میں ناز شاہ سمیت 2مسلم ارکان بھی شامل ہیں ۔برطانوی میڈیا کے مطابق انتہا پسندی کے شبہے میں گرفتار افراد کی برین واشنگ کیلئے جیلوں میں جانے والے 3ائمہ مساجد قاری عاصم ،ماخودوبوکم اور ڈاکٹر اسامہ حسن نے بھی وزیر داخلہ ساجد جاوید نے خط میں آسیہ کو سیاسی پناہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔دریں ادھر برطانوی پاکستانی مسیحیوں کی تنظیم نے آسیہ کی پناہ کیلئے ایک آن لائن دستخطی مہم بھی شروع کر رکھی ہے ۔تنظیم کے رہنما ولسن چودھری نے پاکستانی ہائی کمیشن پر مزید احتجاج کا اعلان کیا ہے جس میں ارکان پارلیمنٹ کو بھی مدعو کیا گیا ہے ۔ولسن چودھری برطانیہ میں راسخ العقیدہ مسلمانوں کو خطرے کی طور پر پیش کر رہا ہے ۔رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ قادیانی اور عیسائی کل آبادی کا 2فیصد ہیں لیکن توہین رسالت کے 50فیصد مقدمات انہی کے خلاف ہیں ، رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ 2017 میں 700 عیسائی لڑکیوں کو اغوا کیا گیا ۔بی پی سی اے کی جانب سے مسلمانوں میں مسلکی اختلافات کو بھی ابھارا جا رہا ہے ۔