7اسکاٹش گرجاگھر آسیہ کو برطانیہ لانے کےلئے سرگرم

لندن(مانیٹرنگ ڈیسک)سکاٹ لینڈ کے سات گرجا گھروں کے سربراہان نے برطانوی سیکریٹری داخلہ ساجد جاوید کو خط لکھ کر ان سے اپیل کی ہے کہ پاکستانی مسیحی خاتون آسیہ کو سیاسی پناہ دی جائے۔سکاٹ لینڈ کے کیتھولک چرچ کی سوسن براؤن اور لیئو کوشلی ان سات بڑے مسیحی گرجاؤں کے سربراہان میں شامل ہیں جنھوں نے یہ کھلاخط لکھا ہے۔کھلے خط کے مضمون کے مطابق آسیہ کو پاکستانی سپریم کورٹ نے 31اکتوبر کو بری کر دیا تھا۔خط میں کہا گیا ہے کہ خبروں کے مطابق وہ اپنے خاندان والوں کے ساتھ ہیں لیکن آسیہ کو مسلسل تحفظ کی ضرورت ہے کیونکہ مذہبی سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان نے ان کو پھانسی دینے کا مطالبہ کیا ہے اور اس سے پہلے بھی پاکستان میں توہین مذہب کے معاملات میں لوگوں کا ماورائے عدالت قتل ہو چکا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ آسیہ اور اس کے خاندان کی جان کو صحیح معنوں میں خطرہ ہے۔ پاکستان کے توہین مذہب قوانین ہی اصل مسئلے کی جڑ ہیں اور ہم برطانوی حکومت سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ پاکستان پر زور ڈالے کے ان قوانین میں ترمیم کی جائے تاکہ ان کا غلط استعمال نہ ہو۔ چرچ کے رہنماؤں نے مزید کہا کہ برطانیہ میں رہائش پذیر امید بخش کے خاندان کو بھی سیاسی پناہ دی جائے ورنہ اگر انھیں پاکستان بھیجا گیا تو ان کی جان کو خطرہ درپیش ہوگا۔دوسری جانب برطانوی جریدے گارجین کے مطابق برطانوی خارجہ آفس پر الزام لگایا گیا ہے کہ ان کی سیاسی پناہ گزینوں کے لیے بنائی گئی پالیسی پاکستان میں جاری مظاہروں کے دباؤ میں آگئی۔گارجین نے دعوی کیا ہے کہ برطانوی دفتر خارجہ نے ہوم آفس پر زور دیا کہ وہ پاکستان میں مقیم برطانوی سفارتی عملے کے تحفظ کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے آسیہ کو سیاسی پناہ نہ دیں۔اخبار کے مطابق اسلام آباد میں متعین برطانوی ہائی کمشنر نے حکومت کو بتایا تھا کہ اگر آسیہ کو سیاسی پناہ دی گئی تو وہ پاکستان میں عملے کے تحفظ کی یقین دہانی نہیں کرا سکتے۔برطانوی خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ ٹوڈ ٹوجنڈ ہیٹ نے دفتر خارجہ کے مستقل سیکریٹری سر سائمن میکڈونلڈ سے پوچھا کہ کیا اس واقعے سے یہ سوال نہیں اٹھتا کہ برطانوی عملے کی سیکورٹی بڑھائی جائے یا اس کے مطلب ہے کہ چند مظاہرین برطانوی پالیسی کو دباؤ میں لانے میں کامیاب ہو گئے۔

Comments (0)
Add Comment