کراچی(اسٹاف رپورٹر)وفاقی حکومت نے ڈیپ سی فشنگ پالیسی 2018 2ماہ کے لیے معطل کر دی۔ماہی گیروں نے ہڑتال ختم کردی۔فش ہاربر کی مارکیٹ کھولنے اور کاروباری سرگرمیاں شروع کرنے کا اعلان کردیا گیا۔
جبکہ سندھ اسمبلی نےڈیپ سی فشنگ لائسنس پالیسی 2018 کو فی الفور ختم کرنے کی قرار داد کثرت رائے سے منظور کرلی ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر میری ٹائم افیئرز علی زیدی کے مشیر محمود خان جمعہ کی شام کراچی فش ہاربرپہنچے اور فشر مینز کوآپریٹیو سوسائٹی(ایف سی ایس) کے چیئرمین عبدالبرو دیگر اسٹک ہولڈرز کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈیپ سی پالیسی 2018کو فوری طور پر 2ماہ کے لیے معطل کرنے اور ایف سی ایس سمیت تمام اسٹک ہولڈرز کی مشاورت سے نئی ماہی گیر دوست فشنگ پالیسی بنانے کا اعلان کیا۔
محمود خان نے کہا کہ ہماری حکومت غیر ملکی ٹرالرز کو فشنگ کی اجازت نہیں دے رہی ۔ فشنگ انڈسٹری کو درپیش تمام مسائل حل کریں گےتاکہ مچھلی کی ایکسپورٹ بڑھے اور زرمبادلہ زیادہ آئے۔وفاقی حکومت سندھ حکومت کے ساتھ ملکر غیر قانونی جیٹز کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔ کوشش ہوگی کہ بلوچستان کی سمندری حدودمیں بھی ماہی گیروں کو درپیش مسئلہ حل کروائیں۔
اس موقع پرایف سی ایس کے چیئرمین عبدالبرنے علی زیدی اور محمود خان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت جزیروں میں رہائش پذیر ماہی گیروں کے علاج معالجہ کے لیے اسپتال،پینے کے صاف پانی اور دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی میں تعاون کرے۔اس موقع پر وائس چیئرمین ایف سی ایس ابوذر ماڑی والا، ڈائریکٹر ایف سی ایس آصف بھٹی ماہی گیر ایکشن کمیٹی کے چیئرمین نثار احمد ،سندھ ٹرالرز ایسوسی ایشن کے صدر سرور صدیقی،فش ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر کیپٹن اخلاق اور دیگر بھی موجود تھے۔ دریں اثناسندھ اسمبلی نے ”ڈیپ سی فشنگ لائسنس پالیسی 2018“ کو فی الفور ختم کرنے کی قرار داد کثرت رائے سے منظور کرلی۔ تحریک انصاف اور جی ڈی اے کے ارکان اسمبلی نے قرار داد کی مخالفت کی جبکہ ایم کیو ایم نے قرار داد کی مکمل حمایت کی اور مطالبہ کیا کہ اس مسئلے کو حکومت سندھ سی سی آئی کے اجلاس میں پیش کرے۔ یہ قرار داد پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی محمد سلیم بلوچ اور لیاقت آسکانی نے مشترکہ طور پر ایوان میں پیش کی تھی۔