کراچی( رپورٹنگ ٹیم )بم دھماکے سے ٹھیلے اچھل کر دور جاگرے، جب کہ سامان کئی میٹر دور تک بکھر گیا۔دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اطراف کی عمارتوں کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ اور چٹخ گئے۔علاقے کی بجلی بھی بند کردی گئی، جس کے باعث عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔امدادی سرگرمیوں اور زخمیوں کو اٹھانے کے لئے شہریوں نے موبائل فونز کی ٹارچ روشن کرکے کام کیا۔زخمیوں کو زیادہ تر جسم کے نچلے حصوں پر زخم آئے، جس کے حوالے سے موقع پر موجود بم ڈسپوزل اسکواڈ اور پولیس کے فارنسک ماہرین کا کہنا تھا کہ دھماکہ ایک ٹھیلے کے نیچے بم رکھ کر کیا گیا تھا، جس سے زمین پر گڑھا پڑ گیا تھا۔زور دار دھماکے کے نتیجے میں ٹھیلے اچھل کر الٹ گئے اور قریب موجود افراد کو جسموں کے زیریں حصوں پر زیادہ زخم آئے۔تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ بم میں نٹ بولٹ یا چھروں کا استعمال نہیں کیا گیا، بلکہ جاں بحق اور زخمی افراد کو لوہے کے ٹکڑے لگے ہیں۔اب تک کی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پہلے بم کا وزن 550 گرام سے زائد تھا۔مذکورہ بم پہلے سے نصب کیے گئے تھے۔تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ مذکورہ کارروائی کے پیچھے کونسا گروپ ملوث ہوسکتا ہے، لیکن ماضی میں ہونے والے واقعات کو دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ اس میں علیحدگی پسند تنظیمیں ملوث ہوسکتی ہیں۔