کراچی(رپورٹ:نوازبھٹو)حکومت سندھ نے ڈھائی ارب روپے کی 250 ایکڑ زمین کی غیرقانونی الاٹمنٹ کے الزام میں تحریک انصاف کےرہنما اور سابق وفاقی وزیر صنعت جہانگیر ترین ، سابق وزیر اعلیٰ سندھ ارباب غلام رحیم ، ایم ڈی نیشنل انڈسٹریل پارک (این آئی پی) اور جہانگیر ترین کے دوست زبیر حبیب کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔2005 میں صنعتی مقاصد کے لئے غیرقانونی طریقے سے 50 ہزار روپے فی ایکڑ حاصل کی جانے والی زمین من پسند افراد کو 8 کروڑ 50 لاکھ روپے فی ایکڑ فروخت کی گئی۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایات پر محکمہ اینٹی کرپشن نے 16 اکتوبر 2018 کو برگیڈیئر ریٹائرڈ محمد جہانزیب خٹک کی شکایت پر کورنگی کریک میں غیر قانونی طور پر ڈھائی ارب روپے سے زائد مالیت کی 250 ایکڑ زمین کی الاٹمنٹ کی تحقیقات کا آغاز کیا ۔ اینٹی کرپشن حکام کی طرف سے تیار کی جانے والی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزارت صنعت نے 1994 میں کورنگی کریک کی دیہہ میں موجود زمین ہائیڈرو کریکر پروجیکٹ کی تعمیر کے نام پر نیشنل انڈسٹریل پارک کو دلوانے کی کوششیں شروع کیں اور کے ڈی اے حکام کو لیٹر ارسال کئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 9 اگست 1989 کو کمشنر کراچی نے لیٹر لکھا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ کے ڈی اے نے 250 ایکڑ اراضی ہائیڈرو کریکر پروجیکٹ کے لئے نیشنل پیٹرولیم کے تحت کام کرنے والی کمپنی این آئی پی کو الاٹ کر دی ہے۔الاٹمنٹ کی منظوری کے ڈی اے کی گورننگ باڈی سے لی گئی جس پر نیشنل پیٹرولیم نے کے ڈی اے کو زمین کی قیمت کی مد میں ایک کروڑ 20 لاکھ روپے ادا کئے ۔ ادائیگی جنوری 1983 میں کی گئی جبکہ باقی ایک کروڑ 80 لاکھ روپے 6 ماہ کے اندر محکمہ ریونیو سے قبضہ ملنے کے بعد ادا کرنے تھے۔ ابتدائی کارروائی مکمل ہو جانے کے باوجود زمین نیشنل پیٹرولیم کے حوالے نہیں کی گئی۔ محکمہ ریونیو نے اس الاٹمنٹ پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہا کہ کے ڈی اے کو یہ زمین مختلف کالونیوں کو الاٹ کرنے کے لئے دی گئی تھی جس کو صنعتی مقاصد کے لئے وفاقی حکومت کے سپرد نہیں کیا جا سکتا۔ محکمہ ریونیو نے اس زمین کو متنازعہ قرار دے کر اس وقت کے وزیر اعلیٰ کو 26 جون 1990کو ایک سمری ارسال کی ۔اعتراض کے بعد کے ڈی اے نے غیر قانونی طور پر وصول کی جانے والی رقم صوبائی حکومت کے سپرد کر دی اور باقی رقم کی وصولی کا اختیار محکمہ ریونیو کو دیا گیا ۔محکمہ ریونیو نے زمین کی مالیت کے معاملے پر کیس محکمہ خزانہ سندھ کے حوالے کیا۔محکمہ خزانہ کے ایڈیشنل سیکریٹری کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں کے ڈی اے کے ڈائریکٹرلینڈ نے تسلیم کیا کہ اس زمین کے حوالے سے محکمہ ریونیو کا دعویٰ درست ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی وزارت صنعت نے کے ڈی اے حکام سے ملکر زمین ہتھیانے اور 25 روپے فی اسکوائر یارڈ کے حساب سے الاٹ کروانے کی کوشش کی۔زمین کی الاٹمنٹ 2004 تک متنازعہ رہی اور معاملہ التوا میں ڈال دیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2005 میں وفاقی وزیر صنعت جہانگیر خان ترین نے وزیراعلیٰ ارباب غلام رحیم سے ملاقات کی اور زمین این آئی پی کمپنی کو منتقل کرنے کے لئے کہا جس کے بعد قانونی تقاضے پورے کئے بغیر زمین 50 ہزار روپے فی ایکڑ کے حساب سے کمپنی کو الاٹ کر دی گئی۔ اس وقت وزیر اعلیٰ سے کہا گیا تھا کہ انڈسٹریل پارک کا افتتاح ملائیشا کا وزیر اعظم کرے گا۔ لیکن حیران کن طور پر نہ تو انڈسٹریل پارک تعمیر ہو سکا اور نہ ہائیڈروکریکر کا منصوبہ شروع ہو سکا۔جبکہ 2005 میں پی ای آر اے سی نے سوئی گیس کمپنی سے ایل پی جی اور دیگر پیٹرولیم مصنوعات کے مقاصد کے لئے ہائیڈرو کریکر لے لیا تھا۔ رپورٹ میں اس غیر قانونی عمل میں ملوث افراد کا تعین کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ سندھ ارباب غلام رحیم ، سابق وفاقی وزیر صنعت جہانگیر ترین اور سابق ایم ڈی نیشنل انڈشٹریل پارک کے خلاف زیر دفعہ 409،420،34 پی پی سی اور اینٹی کرپشن کے کانٹریکٹ کی دفعہ 25 کے تحت مقدمہ درج کرنے کی سفارش کی ہے۔ اینٹی کرپشن حکام کا کہنا ہے کہ اس کیس کے سلسلے میں انہوں نے سائیٹ کا دورہ کیا اور سارا ریکارڈ اپنی تحویل میں لے لیا ہے، شہادتیں حاصل کی گئی ہیں اور گواہوں کے بھی بیان قلمبند کئے گئے ہیں۔ رپورٹ میں اس الاٹمنٹ کے حوالے سے انفرادی کردار سے متعلق کہا گیا ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ سندھ ارباب غلام رحیم نے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 250 ایکڑ اراضی الاٹ کی اور قیمت کے جائزے کے لئے اسیسمنٹ کمیٹی کو بھی نظر انداز کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق زمین کی الاٹمنٹ کے سے متعلق کابینہ سے بھی منظوری نہیں لی گئی اور جس طریقے سے الاٹ کی گئی اس سے یہ تاثر نکلتا ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ نے وفاقی حکومت کو فیور دی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سابق وفاقی وزیر صنعت جہانگیر ترین نے کمپنی کو زمین کی الاٹمنٹ سے متعلق وفاقی حکومت کو غلط اطلاعات فراہم کیں جس کا مقصد این آئی پی کے چیف ایگزیکٹو کو فائدہ پہنچانا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ این آئی پی سابق وفاقی وزیر جہانگیر ترین کے ذاتی دوست کی تھی جس سے ان کے سیاسی مفادات وابستہ تھے۔ سابق ایم ڈی این آئی پی زبیر حبیب زمین کے حصول کے باوجود 2004 سے 2018 تک پلاٹوں کی الاٹمنٹ نہ کر سکے اور نہ زمین اس مقصد کے لئے استعمال کی گئی جس کے لئے حکومت سے لی گئی تھی،زبیر حبیب نے اپنے من پسند افراد کو پلاٹ الاٹ کئے ۔ انہوں نے دیہہ دیہی کورنگی کریک میں ذاتی مقاصد کے حصول کے لئے 25 روپے فی اسکوائر یارڈ یعنی 50 ہزار روپے فی ایکٹر حاصل کی جانے والی زمین 8 کروڑ 50 لاکھ روپے فی ایکڑ کے حساب سے فروخت کی گئی۔