جامعہ اردو-اساتذہ احتجاج پر ہٹایا گیا رجسٹرار پھر تعینات

کراچی(رپورٹ:عظمت علی رحمانی )جامعہ اردو میں وائس چانسلر نے اساتذہ کے حق میں بولنے والے رجسٹرار کو ہٹاکر متنازعہ افسر کو خلاف ضابطہ طور پر رجسٹرار بنا دیا ۔اس سے قبل وائس چانسلر کی تعیناتی کے فورا بعد اساتذہ نے ڈاکٹر صارم کی بطور رجسٹرار تعیناتی پر احتجاج کیا تھا، جس کو ہٹا کر ڈاکٹر افضال احمد کو رجسٹرار تعینات کیا گیا تھا ،تاہم اب ایک با ر پھر ڈاکٹر صارم کو واپس تعینات کیا گیا ہے ۔ڈاکٹر صارم ٹی ٹی ایس ملازم ہیں، جن کو اعلی و کلیدی عہدے پر تعینات نہیں کیا جاسکتا ہے ۔‘‘امت ’’ کو حاصل ہونے والی دستاویزات کے مطابق جامعہ اردو کے وائس چانسلر ڈاکٹر الطاف حسین نے آہستہ آہستہ سلمان ڈی محمد کے دور کی ٹیم کو واپس اپنے عہدوں پر بحال کرنا شروع کردیا ہے ۔ڈائریکٹر ایڈمیشن راشد تنویر کے بعد اب رجسٹرار ڈاکٹر افضال احمد کو ہٹا کر ان کی جگہ سلمان ڈی محمد کے دور میں رجسٹرار رہنے والے ڈاکٹر صارم کو ایک بار پھر خلاف ضابطہ طور پر رجسٹرار بنا دیا ہے۔ڈاکٹر صارم کی بطور رجسٹرار تعیناتی ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے رولز کی خلاف ورزی ہے ۔ایچ ای سی رولز کے مکتوب نمبر ED/HEC//TTS-105/04/78 کے مطابق کسی بھی جامعہ میں ٹرن اوور ٹریک سسٹم ( ٹی ٹی ایس) پر کام کرنے والے اساتذہ کو کسی بھی انتظامی و کلیدی عہدے پر تعینات نہیں کیا جاسکتا ہے ، جبکہ ڈاکٹر صارم کی بطور رجسٹرار تعیناتی پر سلمان ڈی محمد کے دور میں آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے باقاعدہ اعتراضی پیرائے میں لکھا تھا کہ ان کی تعیناتی کے دوران ان کو دی گئی تنخواہ واپس لی جائے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق رجسٹرار ڈاکٹر افضال احمد نے انجمن اساتذہ کی سفارشات کی حمایت کی تھی جب کہ اس کے علاوہ بھی وائس چانسلر کے من مانے فیصلوں کو من و عن تسلیم کرنے کے بجائے ان پر مناسب اعتراض بھی کرتے تھے، جس کے بعد وائس چانسلر نے انہیں رکاوٹ سمجھ کر ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے ۔معلوم رہے کہ جامعہ اردو میں عرصہ دراز کے بعد 24 نومبر کو منعقد ہونے والے سینیٹ کے 39ویں اجلاس میں صدر پاکستان بطور چانسلر شریک ہوں گے، جس میں اہم ترین فیصلے متوقع ہیں۔مذکورہ سینیٹ کا اجلاس گورنر ہاوس کراچی میں منعقد کیا جائے گا۔ ملک کی واحد یونیورسٹی ہے جس کا وائس چانسلر 74برس کا ہے جبکہ کسی بھی جگہ اس عمر کے قابل ترین شخص کو بھی ادارے کا سربراہ قانونی طور پر نہیں بنایا جاسکتا ہے ۔دوسری جانب وائس چانسلر کی تعیناتی کو ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر گیا ہے، لیکن انہوں نے تاحال مستقل رجسٹرا ر کی بھرتی کا اشتہار جاری نہیں کیا۔ذرائع کا کہنا ہے سینیٹ اجلاس میں وائس چانسلر کے حالیہ رجسٹرار کے فیصلے ،ان کی 74سال کی عمر، وائس چانسلر کی مستقل تعیناتی، ان کی بھاری بھرکم تنخواہ اور ان کے اہلیت کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں داخل درخواست کو بھی زیر بحث لایاجائے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جامعہ کے چانسلر کے علم میں لایا جائے گا کہ جامعہ کے 200سے زائد ملازمین کی تقرریوں پر بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ادھر وائس چانسلر کے موجودہ اقدامات سے اساتذہ میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے، جب کہ انجمن اساتذہ چند روز قبل ہی اس پر تشویش کا اظہار کرچکی ہے ۔وائس چانسلر ڈاکٹر الطاف حسین سے متعدد بار رابطے کی کوشش کی گئی، تاہم ان سے رابطہ نہیں ہو سکا ۔

Comments (0)
Add Comment