مقبوضہ کشمیر کے پنچایت انتخابات میں گن پوائنٹ پر ووٹنگ

لاہور(نمائندہ امت) بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر کے پنچایت انتخابات میں گن پوائنٹ پر ووٹنگ کرانے کی کوشش کی ۔دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد پنچایت انتخابات کے خلاف ہفتہ کے دن مکمل ہڑتال کی گئی اور سری نگر سمیت دیگر علاقوں میں زبردست احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ بھارتی فوج اور سی آر پی ایف نے پورے کشمیر کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کئے رکھا تاہم اس کے باوجود ہزاروں افراد نے سڑکوں پر نکل کر اسلام، آزادی اور پاکستان کے حق میں نعرے لگائے۔ مظاہروں کے دوران دختران ملت کی چیئرمین سیدہ آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی اور ناہیدہ نسرین پر من گھڑت فرد جرم عائد کرنے اور سینئر حریت رہنما مسرت عالم بٹ پر ایک مرتبہ پھر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کئے جانے کی شدید مذمت کی گئی۔ کشمیری عوام نے بلدیاتی الیکشن کی طرح ڈھونگ انتخابات کا بھی مکمل بائیکاٹ کیا جبکہ بھارتی فورسز اہلکار کشمیریوں سے گن پوائنٹ پر ووٹ ڈلوانے کی کوششیں کرتے رہے۔ پنچایت انتخابات کے موقع پر بھی قابض انتظامیہ نے سرگرم کشمیریوں کی بڑی تعداد کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈال دیا ہے اور انہیں رہا نہیں کیا جا رہا۔ امت کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد پنچائت انتخابات کا پہلا مرحلہ شروع ہو گیا ہے جس پر حریت کانفرنس کے مرکزی قائدین سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک کی جانب سے مکمل ہڑتال کی گئی۔ اس دوران تمام کاروباری مراکز بند رہے۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی زیر نگرانی ہونے والے پنچایت انتخابات 9 مراحل پر مشتمل ہیں۔ مذکورہ انتخابات 17، 20، 24، 27، 29 نومبر اور 1، 4، 8 اور 11 دسمبر کو ہوں گے۔نام نہاد انتخابات کے حتمی نتائج کا اعلان 23 دسمبر کو کیا جائے گا۔ گزشتہ روز ہڑتال کی وجہ سے نظام زندگی مکمل طور پر مفلوج رہا، سڑکوں پر ٹریفک بھی معطل رہی۔ بزرگ کشمیری قائد سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک نے کشمیریوں پر زور دیا ہے کہ وہ آنے والے دنوں میں بھی پنچایت انتخابات کا اسی طرح بائیکاٹ کریں جس طرح انہوں نے بلدیاتی انتخابات کا کیا تھا۔ آنے والے دنوں میں جس علاقہ میں انتخاب ہو گا وہاں ہڑتال کی جائے گی۔بھارتی فورسز نے اس وقت پورے کشمیر میں سرگرم کشمیری نوجوانوں کی گرفتاریوں کیلئے چھاپے مارنے اور انہیں تھانوں میں بند کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ اس وقت حریت رہنماؤں سمیت ہزاروں نوجوان جیلوں اور تھانوں میں قید ہیں جن پر بے بنیاد اور جھوٹے مقدمات بنائے گئے ہیں۔ ڈھونگ انتخابات اور سیدہ آسیہ اندرابی اور دیگر خواتین رہنماؤں پر فرد جرم عائد کرنے کیخلاف احتجاجی مظاہروں میں ہزاروں افراد شریک ہوئے۔ مقامی حریت رہنماؤں عبدالاحد پرہ، مولوی بشیر احمد عرفانی، محمد یوسف نقاش، بلال احمد صدیقی، سید محمد شفیع، بشیر احمد اندرابی، محمد رفیق گنائی، محمد یسین عطائی، امتیاز احمد شاہ اور دیگر کی قیادت میں حیدرپورہ سرینگراور دیگر مقامات پر زبردست احتجاجی مظاہرے کئے۔حریت رہنماؤں نے مظاہرین سے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت کشمیریوں کی حق پر مبنی آواز کو طاقت کے بل پر دبانے کی اپنی مکروہ پالیسی پر بدستور رعمل پیرا ہے۔ حریت رہنماؤں ، کارکنوں اور عام کشمیریوں کو بے بنیاد اور جھوٹے مقدمات میں تھانوں ، جیلوں اور تفتیشی مراکز میں پہنچایا جاتا ہے۔ بھارت کی یہ غلط فہمی ہے کہ وہ بے گناہ کشمیریوں کے قتل اور جبر و استبداد کے دیگر ہتھکنڈوں کے ذریعے کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبا سکے گا۔ انہوں نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں خاص طور پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ایشیا واچ سے اپیل کی کہ وہ غیر قانونی طور پر نظر بند کشمیریوں کی حالت زار کا نوٹس لیتے ہوئے انکی رہائی کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالیں۔دریں اثناء جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنماؤں اور کارکنوں نے بھی بڑھتے ہوئے بھارتی مظالم کے خلاف سری نگر کے بڈشاہ چوک اور لال چوک میں مظاہرے کئے۔حریت قائدین کی کال پر کیے جانے والے مظاہروں میں جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنماؤں نور محمد کلوال ،شوکت احمد بخشی ،شیخ عبدالرشید ، محمد صدیق شاہ ، مشتاق احمد خان ، اشرف بن سلام ، پروفیسر جاوید ، محمد حنیف اور بشیر احمد کشمیری کے علاوہ لال چوک ٹریڈرس ایسوی سیشن کے صدر دین محمد متو ، حریت رہنما جاوید احمد میر اور لوگوں کی ایک بڑی تعداد شامل تھی۔ مظاہرین سے شوکت احمد بخشی اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے قابض بھارتی فورسز کے مظالم کی شدید مذمت کی۔

Comments (0)
Add Comment