نواز -شہباز-مریم کیخلاف مزید4مقدمات نیب بھیجنے کا اعلان

اسلام آباد(خبرنگارخصوصی) حکومت نے شریف خاندان کے خلاف مزید 4مقدمات نیب کو بھیجنے کا اعلان کردیا ہے، اسلام آباد میں وزیراعظم کے مشیر احتساب شہزاد اکبر کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران معاون خصوصی افتخار درانی نے کہا کہ شہباز شریف نے سرکاری وسائل کا بےدریغ استعمال کیا، انہوں نے 60 کروڑ روپے ہوائی سفر پر خرچ کیے، رائیونڈ کی سیکورٹی پر 60 کروڑ روپے خرچ ہوئے، ایک دیوار بنانے کے لئے کروڑوں روپے خرچ کیے گئے۔ شہباز شریف کا سفری خرچ کا معاملہ نیب کو بھجوا رہے ہیں، سابق حکومت کے خلاف 4 کیس نیب کو بھیجیں گے، شہباز شریف کے ہیلی کاپٹر پر آنے والے خرچے کا کیس نیب کو ریفر کیا جا رہا ہے، مریم نواز شریف کے خلاف بھی جہاز کا خرچہ کرنے کا کیس نیب کو بھیجا جائے گا۔افتخار درانی نے کہا کہ مقاصد کی تکمیل کے لیے متبادل حکمت اختیار کرنا پڑتی ہے، اسٹریٹجی میں تبدیلی اگر یو ٹرن ہے تو یہ ہے۔اس موقع پر وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ گزشتہ دور میں وزیراعظم کے جہاز کا غیر قانونی استعمال ہوا، شہباز شریف اور مریم نواز نے سرکاری ہیلی کاپٹر اور جہاز کا غیر قانونی استعمال کیا، شہباز شریف نے 60 کروڑ کا ہیلی کاپٹر پر سرکاری پیسوں سے سفر کیا، ہوائی سفر پر 34 کروڑ روپے غیر قانونی خرچ کیے گئے۔ وزیراعظم اوروزیراعلیٰ ہاؤس کا ریکارڈ نیب کے حوالے کررہے ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب اور مریم نواز اور نواز شریف کے کیس بھی نیب کو بھجوائے جائیں گے۔شہزاد اکبر نے کہا کہ تحقیقی صحافت احتساب کے عمل میں اہم کردار ادا کر رہی ہے، برطانوی اخبار نے شریف خاندان کی جائیداد کے بارے میں تحقیقی خبر شائع کی، جس میں نوازشریف کی اہلیہ کےنام برطانیہ میں ایک فلیٹ کی اونرشپ بتائی گئی ہے۔ اس فلیٹ کا ذکر الیکشن کمیشن یا ویلتھ فارمزمیں نہیں کیا گیا، برطانوی اخبار نے جس جائیداد کا ذکر کیا نواز شریف نے اسے چھپایا حالانکہ بطور وزیراعظم اور رکن پارلیمنٹ نواز شریف کی ذمہ داری تھی کہ وہ اپنے اثاثوں کے بارے میں بتاتے، برطانیہ سے شریف خاندان کی جائیداد سے متعلق دستاویزات حاصل کی گئی ہیں، فلیٹ کی تازہ خریداری کی تاریخ مارچ 2018 ہے جو حسین نواز کو منتقل کی گئی ہے۔ سوال ہے کہ وسائل کہاں سےآئے اورجائیدادکب اورکیسے خریدی گئی؟ اس کیس کی نوعیت بھی دیگرکیسزکی طرح آمدن سے زائداثاثے کی ہے۔شہزاد اکبر نے انکشاف کیا کہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب ہاؤس میں بڑی تعداد میں بھاری رقوم کے تحفے تحائف دیے گئے۔شہزاد اکبر نے اعداد و شمار بتاتے ہوئے کہا 14-2013 کے دوران تحائف کے بجٹ میں218 فیصد اضافہ ہوا، 15-2014 میں یہ اضافہ 135 فیصد تھا، 16-2015 میں 193 فیصد اضافہ ہوا اور 17-2016 میں تحائف اور انٹرٹینمنٹ کی مد میں 256 فیصد رقوم ادا کی گئیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ وہ تمام بجٹ ہے جنہیں اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے دیا گیا اور اب حکام کو دیکھنا ہوگا کہ وہ کیا تحائف ہیں جو اس دوران دیئے گئے۔ انھوں نے کہاکہ نیب کے قوانین میں ترمیم کے لیے تیار ہیں لیکن ادارے کو کمزور نہیں کریں گے، نیب پر مزید نگرا نی کا ادارہ بٹھانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

Comments (0)
Add Comment