طالبان امریکہ مذاکرات میں پیشرفت کی اطلاعات

پشاور(رپورٹ:محمد قاسم)افغان طالبان اور امریکا کے درمیان تین روزہ مذاکرات اختتام کو پہنچ گئے ۔پہلی بار سابق طالبان آرمی چیف مولوی فاضل اور سابق طالبان وزیر داخلہ ملا خیر اللہ خیر خواہ نے بھی مذاکرات میں شرکت کی،مذاکرات کے بعد خلیل زاد افغان حکومت کو اعتماد میں لینے کے لئے کابل پہنچ گئے ۔حکمت یار کے ساتھ بھی ملاقات کا امکان ہے جبکہ طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ مذاکرات میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے ۔امت کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق افغان طالبان اور امریکی حکام کے درمیان قطر میں تین روزہ مذاکرات اختتام پذیر ہو گئے ۔امریکا کے افغانستان کیلئے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اور امریکی فوجی حکام نے بدھ،جمعرات اور جمعہ کو افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کئے، ذرائع کے مطابق تینوں دن مذاکرات کی نشستیں صبح آٹھ بجے سے لیکر شام چھ بجے تک ہوئیں اور گزشتہ اٹھارہ سالوں میں یہ طویل ترین مذاکرا ت ہیں جس میں امریکی سی آئی اے ،نیشنل سیکورٹی ایجنسی ،امریکی فوج کے حکام خلیل زاد کے ساتھ شامل تھے ۔مذاکرات میں پہلی بار افغان طالبان کے سابق آرمی چیف مولوی فاضل اور سابق طالبان دور کے وزیر داخلہ ملا خیر اللہ خیر خواہ نے تمام نشستوں میں شرکت کی بلکہ کئی نشستوں میں نمائندگی بھی کی ۔مذاکرات کے دوران مولوی ضیاء الرحمان ،مولوی شہاب الدین دلاور ،مولوی عباس استنکزئی اور سہیل شاہین بھی موجود رہے ۔زلمے خلیل زاد اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے ۔اس حوالے سے افغان طالبان کے ذرائع نے امت کو اس امر کی تصدیق کی کہ مذاکرات میں مولوی فاضل اور ملا خیر اللہ خیر خواہ سمیت دیگر نمائندے شریک تھے اور بدھ سے جمعہ تک یہ مذاکرات ہوئے ہیں جو گزشتہ اٹھارہ سالوں میں طویل ترین مذاکرات ہیں ۔افغان طالبان کا یہ بھی کہنا ہے کہ مذاکرا ت میں پیش رفت ہوئی ہے تاہم دونوں فریقین میں یہ اتفاق ہو گیا ہے کہ تحریری معاہدے کے بغیر ان مذاکرات کو افشا نہیں کیا جائے گا،ذرائع کے مطابق مذاکرات میں تمام پہلوئوں پر بات چیت کی گئی جس میں افغان صدارتی انتخابات،طالبان قیدیوں کی رہائی ،آئین میں ترمیم اور افغان طالبان رہنماؤں کے نام بلیک لسٹ سے نکالنا شامل ہے،ذرائع کے مطابق ان معاملات پر پیش رفت ہوئی ہے جبکہ انخلاء پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی ہے ۔امریکا نے انخلاء کے حوالے سے مولوی فاضل اور خیر اللہ خیر خواہ کو آگاہ کیا ہے کہ وہ اس حوالے سے افغان طالبان کے دیگر رہنماؤں سے بات چیت کریں ۔مذاکرات کے بعد خلیل زاد نے امارات اور سعودی عرب کے حکام سے بھی رابطے کئے ہیںکیونکہ ایران اور طالبان کے تعلقات کافی خوشگوار ہیں جبکہ طالبان سعودی عرب اور امارات کو بھی ناراض نہیں کرنا چاہتے ہیں دوسری جانب مذاکرات سے افغان حکومت کو آگاہ کرنے کیلئے خلیل زاد کابل پہنچ گئے ہیں اور وہ کابل میں افغان صدر کو اس حوالے سے آگاہ کریں گے جبکہ اس حوالے سے حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار سے بھی خلیل زاد کی ملاقات کا امکان ہے کیونکہ گزشتہ دورے میں خلیل زاد سے ملاقات کے بعد جمعیت اسلامی افغانستان کے سوا افغانستان کی تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کا گلبدین کی رہائش گاہ پر ان کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس ہوا تھا جس میں ایک مشترکہ صدارتی امیدوار لانے پر اتفاق کیاگیا جبکہ افغان طالبان کے ساتھ امریکی مذاکرات کی حمایت اور اس کو کامیاب بنانے میں ساتھ دینے کا بھی فیصلہ کیاگیا ہے ۔

Comments (0)
Add Comment