اسلام آباد ( رپورٹ:محمد فیضان) تحریک ا نصاف کی حکو مت نے بھی احتساب قوانین کو کمزور قرار دے کر ترامیم پر غور شروع کر دیا ہے ،پلی با رگین کے قانون میں تبدیلی اولین ترجیح ہو گی،دیگر مما لک میں را ئج پلی بارگین کے قا نون کی طرز پر تبد یلی زیر غور ہے،تجویز کے تحت پلی بارگین میں مجرم کی جانب سے جرم قبول کرنے کی صورت میں نیب عدالت سے صرف کم سے کم سزا کی سفارش کر سکے گا جبکہ مجرم کو رقم اور ا ثا ثے پورے واپس کرنا ہوں گے ۔ذرائع کاکہناہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے نزدیک موجودہ پلی بارگین کے قا نو ن سے کرپشن کو فروغ ملا ہے، پی ٹی آ ئی کی حکو مت نے ا س حوالے سے اپنی اتحا دی جما عتوں سمیت پا رلیمان میں مو جود دیگر سیاسی گروپوں سے بھی ر ابطوں کا فیصلہ کیا ہےتاہم اس ضمن میں ابھی اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں مسلم لیگ ن اور پیپلز پا رٹی سے با ت کرنے کا فیصلہ نہیں کیا گیا لیکن یہ فیصلہ ضرور کیا گیا ہے اس پر تجربہ کا ر بالخصوص آئین اور قانون کے ماہر پا رلیمنٹرینز سے پارٹی وا بستگیوں سے ہٹ کر ر ائے اور تجاویز لی جا ئیں گی تا کہ بلا ا متیاز اور غیر جا نبدارانہ احتساب ممکن بنا یا جا سکے۔اس معاملے پر وزیر اعظم عمران خان آئندہ چند دنوں میں اپنی پا رٹی کی ا علیٰ قیادت کا اجلاس بلا نے جا رہے ہیں جس میں صرف ا حتساب کو مو ثر بنانے کے معا ملے پر غور کیا جا ئے گا اور اس اجلاس میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پا رٹی سے ا حتساب قوانین پر مشاورت کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کیا جا ئے گا لیکن حکومت کی خواہش ہے کہ نیب کے کردار کو مو ثر بنانے میں تمام سٹیک ہو لڈر ز کی مشاور ت شامل ہو۔ تحریک انصاف کے ا علیٰ ذرا ئع نے امت کو بتا یا ہے کہ حکو مت با لخصوص وزیرا عظم ا حتسابی عمل اور احتساب کیسز میں سست پیش رفت پر مطمئن نہیں۔ وفا قی بیرسٹر فروغ نسیم اور ان کے وکیل بابر ا عوان اس حوالے سے ان کو بریف کر چکے ہیں کہ نیب کے کئی قوانین بہت زیا دہ لچکدار اور جلد ا نصاف کی فراہمی میں رکاوٹ ہیں جن میں اس وقت کئی قوانین کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ ذرا ئع نے بتایا کہ بہت جلد اس پر غیر رسمی طور پر دیگر سیاسی جماعتوں سے ابتدائی مشاورت اور ر ائے لی جا ئےگی ۔ا مکان ہے کہ دیگر سیاسی جما عتوں سے بات چیت کا ٹا سک جہا نگیر ترین کو سو نپا جاسکتا ہے۔ احتساب قوانین میں تبدیلی کے لیے حکو مت نے پارلیمنٹ کے اندر اپنی حکمت عملی اور رویے کو بھی تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔