کراچی(رپورٹ:حسام فاروقی/اسٹاف رپورٹر)قانون نافذ کرنے والے اداروں نے قائد آباد بم دھماکے کی تحقیقات شروع کردیں۔شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ کارروائی کالعدم قوم پرست جماعتوں کی ہو سکتی ہے، جن کا مقصد شہر میں خوف و ہراس پھیلانا ہے ،اس سلسلے میں 15 سے زائد مقامات پر چھاپے مار کر دو درجن سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر نا معلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔دھماکہ دیسی ساختہ بارود سے آئی ای ڈی ڈیوائس کومنسلک کر کے کیا گیا۔دہشت گردی میں کم مقدار میں بارود کے استعمال کا مقصد بارود کی کارکردگی چیک کرنا ہوسکتا ہے ، دھماکے کے بعددہشت گرد اسی قسم کی مزید کارروائیاں کراچی میں کر سکتے ہیں، جس سے نمٹنے کے لئے قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی مکمل طور پر متحرک دکھائی دیتے ہیں ۔سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق قائد آباد کے علاقے میں جمعہ کے روز ہونے والے بم دھماکے کی تحقیقات کا آغاز قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کر دیا ہے اور شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس کارروائی کے پیچھے کالعدم قوم پرست جماعتیں ہو سکتی ہیں اس کے ساتھ ساتھ کالعدم سپاہ محمد کو بھی تحقیقات کے دائرے میں شامل کیا گیا ہے ۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے اس بات پر متفق ہیں کہ قائد آباد بم دھماکے کی کارروائی شہر میں خوف و ہراس پھیلانے کے لئے کی گئی ، سی ٹی ڈی کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جس مقام پر دھماکہ کیا گیا اس کے اطراف واقع علاقے ماضی میں کالعدم قوم پرست اور مذہبی جماعتوں کے گڑھ رہ چکے ہیں۔ اس علاقے میں بلوچ علیحدگی پسند تنظیموں کے بھی خفیہ ٹھکانے موجود ہیں ۔ ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ کالعدم قوم پرست تنظیمیں ریلوے لائن اور بجلی کے ٹاور اڑانے کے لئے دھماکے کرتی رہی ہیں ، جس میں اسی قسم کے بم استعمال ہوئے ہیں ۔ دھماکے میں جو بارود استعمال کیا گیا اسے عرف عام میں ایچ ایم ای کہا جاتا ہے، یعنی ہوم میڈ ایکسپلوزیو، یہ بارود مارکیٹ سے مختلف اقسام کے کیمیکل خرید کر بآسانی تیار کیا جاسکتا ہے ،کارکردگی بڑھانے کے لئے اس بارود میں نٹ بولٹ اور کیلیں بھی استعمال کی جاتی ہیں جیسا کہ قائد آباد میں ہونے والے دھماکے میں کی گئیں۔ دھماکے میں دہشت گردوں نے نٹ بولٹوں کا استعمال کیا تھا ،جس کی وجہ سے نہایت کم مقدار میں بارود ہونے کے باوجود دو افراد جاں بحق اور 10 زخمی ہوئے، اگر اس دھماکے میں دہشت گرد زیادہ مقدار میں بارود کا استعمال کرتے تو تباہی اور جانی نقصان کہیں زیادہ ہوتا ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کم مقدار میں بارود کا استعمال اس بات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ دہشت گرد اپنے دیسی ساختہ بارود کی کارکردگی چیک کرنا چاہتے تھے ، جس سے ان کے دو مقاصد پورے ہوئے ہیں، ایک تو بارود کی کارکردگی چیک ہوئی ہے اور دوسرا شہر میں خوف و ہراس پھیلایا گیا ہے۔ اس سلسلے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شہر کے 15سے زائد علاقوں میں چھاپہ مار کارروائیاں کی ہیں، جو تاحال جاری ہیں ، جن علاقوں میں چھاپے مارے گئے، ان میں گلشن حدید ، شاہ لطیف ، سکھن ، گلشن بونیر ، میمن گوٹھ ، ملیر بکرا پیڑی ، کاٹھور، گڈاپ ، منگھوپیر ، بلدیہ، اورنگی ٹاؤن ، شیر شاہ ، کیماڑی ، لیاری ، پاک کالونی سمیت مختلف علاقے شامل ہیں ، ان کارروائیوں میں دو درجن سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے، جنہیں تفتیش کے لئے نا معلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ، حراست میں لئے گئے افراد سے اسلحہ بھی بر آمد ہوا ہے اور ان میں وہ افراد بھی شامل ہیں جو بلوچ اور سندھی علیحدگی پسندتنظیموں کے آلہ کار ہیں ۔ سی ٹی ڈی ذرائع نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اب دہشت گرد اس قسم کی کارروائی بڑے پیمانے پر کراچی میں کرینگے اور ان کا مقصد زیادہ سے زیادہ نقصان کرنا ہوگا ، معاملے کی سنجیدگی کو سمجھتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بھی حکمت عملی طے کر لی ہے اورمخبروں کو بھی کراچی میں متحرک کیا گیا ہے ، تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ رونماہونے سے پہلے کراچی کا امن تباہ کرنے والے عناصر کو قانون کے شکنجے میں کسا جا سکے،جن دہشت گرد تنظیموں پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو زیادہ شک ہے ان میں بلوچ لبریشن آرمی ، بلوچ لبریشن فرنٹ،لشکر بلوچستان ، سندھودیش لبریشن آرمی اور جے سندھ متحدہ محاز شامل ہیں ، اس سلسلے میں اگلے 24گھنٹوں کے دوران ٹھٹھہ ، بدین اور گھارو میں بھی چھاپہ مار کارروائیاں کی جائیں گی ،یہ کارروائیاں سندھی علیحدگی پسند جماعتوں کے اہم کرداروں کو حراست میں لینے کے لئے کی جارہی ہیں تاکہ قائد آباد میں ہونے والے بم دھماکے کے اصل حقائق اور مقاصد سامنے آسکیں اور اگر اس قسم کا بارود بڑی تعداد میں کراچی یا کراچی کے نزدیک واقع کسی شہر میں موجود ہے تو اسے بھی برآمد کیا جاسکے ۔دریں اثنا قائد آباد بم دھماکے میں جاں بحق ہونے والے دونوں افراد کا پوسٹ مارٹم مکمل کر لیا گیا۔رپورٹ کے مطابق ایک لاش بری طرح جھلسی ہوئی تھی ، جسم پر اسپلنٹر اور بم میں استعمال دوسرے چھوٹے پرزوں کے نشانات تھے، ایک لاش کا نچلا دھڑ شدید متاثر ہوا۔ دوسری لاش کے سینے میں کوئی باریک چیز گھسی اور دل پر زخم آجانے کے باعث اسکی موت واقع ہوئی۔علاوہ ازیں شاہ لطیف ٹاؤن کے علاقے قائد آباد فلائی اوور کے نیچے ڈی سی آفس کے سامنے ٹھیلے کے نیچے جمعہ کی شب ہونے والے بم دھماکے کا مقدمہ نمبر 147/18 ہفتہ کی صبح سی ٹی ڈی تھانے میں سرکاری مدعیت میں نامعلوم دہشت گردوں کے خلاف درج کرلیا گیا ۔ پولیس نے بتایا کہ مقدمے میں قتل ،اقدام قتل ،دھماکہ خیز مواد اور انسدا دہشت گردی کی دفعہ 7ATA لگائی گئی ہے اور تفتیش متعلقہ شعبے کو منتقل کردی گئی ہے ۔ ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر نے بتایا کہ دھماکہ جمعہ کی شب 10 بج کر45 منٹ پر ہوا تھا، جس کے نتیجے میں اطراف کی عمارتوں کے شیشے ٹوٹنے کے ساتھ بجلی بھی منقطع ہوئی تھی ،جبکہ 2افراد جاں بحق اور 12 زخمی ہو ئے تھے جن میں سے ایک زخمی کی حالت تاحال تشویشناک ہے اور جناح اسپتال میں زیر علاج ہے ۔جبکہ اب تک کی تحقیقات کے مطابق قائد آباد میں دھماکے کے بعد قریب سے ملنے والا پارسل بم بھی دیسی ساختہ اور انتہائی پیچیدہ ساخت کی ڈیوائس پر مشتمل ہے۔ذرائع نے بتایا کہ بم کو ناکارہ بنانے میں بم ڈسپوزل اسکواڈ کو کافی وقت لگا۔ادھر دھماکے کے بعد بند کی گئی سڑکوں کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے، قائد آباد پل سے داؤد چورنگی جانے والی سڑک بھی کھول دی گئی ہے۔ دھماکے کی جگہ کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سیل کر کے اطراف میں رینجرز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کر دیا گیا ہے۔