کراچی (رپورٹ:صفدربٹ) عدالت عالیہ کے احکامات کے تحت محکمہ صحت سندھ کی جانب سے میڈیکو لیگل ڈپارٹمنٹ کو بحال کرنے کیلئے کئے جانے والے اقدامات سندھ گورنمنٹ اسپتالوں نے ہوا میں اڑا دیئے۔ بااثر لیڈی ڈاکٹرز نے میڈیکو لیگل ڈپارٹمنٹ کی بحالی ناکام بنادی۔ تفصیلات کے مطابق افرادی قوت کی کمی کے نتیجے میں تباہی سے دوچار اہم و حساس نوعیت کے شعبے میڈیکو لیگل کو بحال کرنے کیلئے محکمہ صحت سندھ کی جانب سے کی جانے والی کوششیں بھی کامیاب نہیں ہو سکی ہیں اور میڈیکولیگل ڈپارٹمنٹ میں خواتین میڈیکو لیگل افسران کی قلت بدستور برقرار ہے اورخواتین سائلین کو شدید شکلات کا سامنا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مارچ 2018 کو عدالت عالیہ کے حکم پر صحت سندھ نے تعمیل کرتے ہوئے تمام میڈیکولیگل سینٹروں پر خواتین میڈیکو لیگل افسران کی تعیناتی کے آرڈرز جاری کئے تھے جو کہ اسی اسپتال میں بطور وومین میڈیکل افسران کے طور پر فرائض انجام دے رہی تھیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ میڈیکولیگل سینٹروں پر تعینات کی جانے والی 46 لیڈی ڈاکٹروں میں سے 26 با اثر لیڈی ڈاکٹروں نے ان احکامات کو ہوا میں اڑا دیا اور متعلقہ اسپتال کے شعبہ میڈیکو لیگل میں تاحال سرے سے رپورٹ ہی نہیں کی ہے جبکہ دیگر رپورٹ کرنے والی 20 لیڈی ڈاکٹروں میں سے بھی متعدد نے ابتدائی چند ماہ تک اپنے فرائض انجام دینے کے بعد گزشتہ کئی ماہ سے میڈیکو لیگل ڈپارٹمنٹ میں حاضری لگانا ترک کر دی ہے اور ڈیوٹی سے غیر حاضر ہونے کے باوجود باقاعدگی سے تنخواہ وصول کر رہی ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس تمام صورتحال کو جاننے کے باوجود متعلقہ اسپتالوں کے ایڈیشنل پولیس سرجنز(اے پی ایس) نے پراسرار خاموشی اختیار کرکے معاملے کی پردہ پوشی کر تے ہوئے محکمہ صحت کو اصل صورتحال سے آگاہ نہیں کر رہے ،جس کی وجہ سے ان میڈیکو لیگل سینٹروں پر مختلف واقعات و حادثات میں زخمی ہونے والے اور زیادتی کی شکار خواتین کو بروقت طبی معائنے اور میڈیکو لیگل کیلئے گھنٹوں انتظار اور ایک اسپتال سے دوسرے اسپتالوں میں دھکے کھانے پڑرہے ہیں ، اسی طرح خواتین میڈیکو لیگل افسران کی کمی سے مختلف حدثات و واقعات میں جاں بحق ہونے والی خواتین کی وجہ موت جاننے کیلئے پوسٹ مارٹم کیلئے بھی گھنٹوں میت پڑے رہنے سے لواحقین شدید زہنی اذیت میں رہنے پر مجبور ہیں۔اس حوالے سے موقف جاننے کیلئے پولیس سرجن کراچی ڈاکٹر اعجاز کھوکھر سے کوشش کے باوجود رابطہ نہ ہو سکا۔