طالبان سے اپریل تک امن معاہدے کیلئے امریکہ بے چین

اوٹاوا/کابل(مانیٹرنگ ڈیسک) طالبان نے امریکا کی جانب سے سیز فائر کی تجویز مسترد کردی ہے اور امریکا کے چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف جنرل جوزف ڈن فورڈ نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان ہارے نہیں بلکہ 17 سالہ جنگ کے بعد بھی اُن کی پوزیشن کافی مضبوط ہے جبکہ افغانستان کے لئے امریکہ کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ امید ہے کہ 20اپریل2019کو ہونے والے افغان صدارتی الیکشن سے قبل طالبان کے ساتھ امن معاہدہ ہوجائے گا،بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کے چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف جنرل جوزف ڈن فورڈ نے کہا ہے کہ افغانستان کے معاملے پر ہمیں لگی لپٹی بات کرنے کے بجائے طالبان کی مضبوط پوزیشن کو تسلیم کرلینا چاہیے اور فوجی آپریشن کے ساتھ ساتھ معاشی دباؤ اور مذاکرات کے ذریعے قیام امن کی کوششیں کرنی چاہئیں۔امریکی جنرل جوزف ڈن فورڈ نے کہا کہ امریکا اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر طالبان اور کابل حکومت کے درمیان مذاکرات کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے اور اگر طالبان بات چیت کے لیے تیار ہوجائیں تو یہ ہماری بڑی کامیابی ہوگی۔ اس حوالے سے مثبت پیشرفت کے خواہاں ہیں تاہم اس میں کافی وقت لگے گا۔جنرل جوزف نے مزید کہا کہ حال ہی میں ہونے والے افغان الیکشن کامیاب ثابت ہوئے ہیں اور اب ہماری نگاہیں آئندہ برس ہونے والے صدارتی انتخابات پر جمی ہوئی ہیں، جمہوری عمل جاری رہنے کے معاشرے پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور جنگ ہر مسئلے کا حل نہیں ہوسکتی،دوسری جانب کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے افغانستان کے لئے امریکہ کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ انھیں امید ہے کہ آئندہ سال 20اپریل کو ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل امن معاہدہ ہوجائے گا انھوں نے کہا کہ طالبان سے ہونے والی بات چیت میں وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ طالبان کو بھی اندازہ ہے کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل ممکن نہیں اور امن کے قیام کے لئے مذاکرات ہی آخری راستہ ہیں انھوں نے کہا کہ انھیں افغانستان امن کی جانب بڑھتا نظر آرہا ہے،افغانستان میں ایک ایسا ملک بننے کی بھرپور صلاحیت ہے جو عالمی برادری کے لئے خطرہ نہ ہو،طالبان کے ساتھ ہونے والی بات چیت کے حوالے سے زلمے خلیل زاد نے کہا کہ وہ مذاکرات سے بہت پرامید ہیں،دوسری جانب مغربی میڈیا نے طالبان ذرائع کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ قطر میں ہونے والے تین روزہ مذاکرات میں طالبان نے تجویز پیش کی ہے کہ آئندہ سال ہونے والے صدارتی انتخابات موخر کئے جائیں اور عبدالستار سیرت کی سربراہی میں عبوری حکومت تشکیل دی جائے،عبدالستار سیرت افغانستان کے ایک نامور عالم دین ہیں اور ان کا تعلق تاجک برادری سے ہے،ذرائع کے مطابق مذاکرات کے دوران زلمے خلیل نے امن معاہدے کے لئے 6ماہ کا ٹائم فریم طے کرنے کی تجویز دی جس پر طالبان نمائندوں کا کہنا تھا کہ امن معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لئے یہ بہت مختصر وقت ہے کیونکہ امن معاہدہ ایک جامع دستاویز ہوگی جس میں ہر چیز کی جزیات طے کی جائیں گی جس پر اتفاق رائے ہونے میں وقت لگے گا، امریکی نمائندہ خصوصی نے جنگ بندی کی تجویز بھی دی جس کو طالبان نے یکسر مسترد کردیا۔

Comments (0)
Add Comment