اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )سپریم کورٹ میں دریائے راوی میں گندہ پانی ڈالنے کے مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے وزیر منصوبہ بندی محمودالرشیدسے مکالمہ کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ پتا نہیں نیا پاکستان بننا بھی ہے کہ نہیں۔ انھوں نے یہ ریمارکس پیر کے روزدیے ہیں۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں 2رکنی بنچ نے گندہ پانی دریائے راوی میں ڈالنے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ اس دوران عدالتی حکم پر وزیر منصوبہ بندی محمود الرشید عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ سارے شہر کا گندہ پانی دریائے راوی میں پھینکا جارہا ہے، آج تک واٹر فلٹریشن کا کام ہی نہیں ہوا، یہ کام کس نے کرنے ہیں۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ رشید صاحب پنجاب میں کس کی حکومت ہے، جس پر محمود الرشید نے کہا کہ تحریک انصاف، نئے پاکستان کی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ پتا نہیں نیا پاکستان بننا بھی ہے کہ نہیں، ایک محکمہ دوسرے پر اور دوسرا محکمہ تیسرے پر ذمہ داری ڈال دیتا ہے، یہ بہت اہم مسئلہ ہے، واٹر فلٹریشن کا کام ہنگامی حالت میں ہونا چاہئے، کمیٹی بنائیں اور رپورٹ دیں، ایک ہفتے میں واٹر فلٹریشن سے متعلق رپورٹ پیش کریں۔