ریاض(مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ ان کا ملک دہشتگردی اور انتہا پسندی کیخلاف جدوجہد جاری رکھے گا۔شاہ سلمان نے شوریٰ کونسل کے افتتاحی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو افرادی قوت بڑھانے اور ترقی یافتہ نسل تیار کرنے کا ٹاسک دیا ہے۔انہوں نےکہا کہ سعودی عرب میں بنیادی ترقی متوازن اور قابل قبول انداز سے جاری ہے، ہم اسلامی شرعی قوانین پر سختی سےعمل پیرا ہیں۔شاہ سلمان نے کہا کہ فلسطین کے مسئلے کا حل سعودی عرب کی ترجیحات میں شامل ہے، سلامتی کونسل کی قرارداد کے تحت یمن جنگ کے سیاسی حل کی حمایت کرتے ہیں۔انہوں نے اپنے خطاب میں ملکی سلامتی کیلئے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے بہادر فوجیوں کو خراج عقیدت بھی پیش کیا۔شاہ سلمان نے مزید کہا کہ ایران نواز ملیشا سے نمٹنے کیلئے یمنی عوام کے ساتھ ہیں، خطے کے ممالک میں ایران کی مداخلت سے دہشتگردی بڑھی، سعودی عرب نے عالمی معیشت کے استحکام کیلئے تیل کی مثبت سیاست اپنائی ہے، تیل کی قیمتوں کے استحکام کیلئے دیگر پیداواری ممالک سے تعاون کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شام بحران کے خاتمے کیلئے سیاسی حل کے خواہاں ہیں،شام سے دہشتگرد جماعتوں اور غیرملکی اثر و رسوخ ختم کیے بغیر پرُامن حل ناممکن ہے۔شاہ سلمان نے کہا کہ سعودی عرب عراق کے ساتھ تعلقات میں مزید بہتری کا بھی خواہاں ہے۔اپنے خطاب میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ترکی میں سعودی قونصل خانے کے اندر قتل کیے جانے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے حوالے سے بات کرنے سے گریز کیا جس پر مغربی میڈیا تنقید کررہا ہے۔