توہین عدالت پر پرائیویٹ اسکولوں کیخلاف کارروائی کا ریکارڈ طلب

کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس عقیل احمد عباسی ،جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسز اشرف جہاں پر مشتمل فل بنچ نے پرائیویٹ اسکولوں کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر صوبائی حکومت سے پرائیویٹ اسکولوں کا 2005 سے منظور شدہ فیس اسٹرکچر اور خلاف ورزی کرنے والے اسکولوں کے خلاف ایکشن کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔فیسوں میں پانچ فیصد سے زائد اضافے کے خلاف مسماة بشری ٰجبین و دیگر نے توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی۔ڈائریکٹر پرائیویٹ اسکولز منسوب صدیقی نے بارش سے تباہ شدہ فیس اسٹرکچرکا ریکارڈ پیش کیا۔اس موقع پر جسٹس عقیل احمد عباسی کا کہنا تھا کہ ہمیں عدالتی حکم پر مکمل عمل درآمد چاہیے۔بہانے نہیں چلیں گے۔عدالت نے عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ آپ صرف یہ بتائیں عدالتی حکم پر عمل درآمد کیا یا نہیں ؟ آپ کی گزارشات بعد میں سنیں گے۔بعد ازاں عدالت نے 2نجی اسکولوں کو توہین عدالت نوٹس کا جواب دینے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت 3دسمبر تک سماعت ملتوی کردی۔جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق دائر درخواستوں پر آئی جی پی سندھ، ڈی جی رینجرز، محکمہ داخلہ سندھ اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کردیئے۔جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کنزیومر کورٹس اور فوڈ اتھارٹی کے قیام سے متعلق دائر درخواست کی فوری سماعت کی استدعا منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کردیئے۔

Comments (0)
Add Comment