کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ حکومت کی جانب سے کراچی پریس کلب پر دھاوے کی تحقیقات وسینئر صحافی نصر اللہ خان سے زیادتی نہ ہونے دینے کی یقین دہانی پر صحافیوں نے احتجاجی کیمپ ختم کر دیا ہے ۔صوبائی اسمبلی میں پوائنٹ آف آرڈر پر وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نےکراچی پریس کلب میں نامعلوم افراد کے گھسنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اداروں کےتقدس کاخیال رکھنا چاہئے۔کسی کو پکڑنے کیلئےقانونی طریقہ کار اپنانا چاہئے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ سندھ حکومت رائے کی آزادی اظہار کا احترام کرتی ہے۔صحافتی تنظیموں پر مشتمل جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا اجلاس منگل کو بلا لیا گیا ہے جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق پیر کو وزیر ٹرانسپورٹ اور ورکس سندھ ناصرحسین شاہ نے کراچی پریس کلب میں صحافیوں کے احتجاجی کیمپ کا دورہ کیا۔ انہوں نے اس موقع پر احتجاج موخر کرنے کی اپیل کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ کراچی پریس کلب پر دھاوے کی تحقیقات جاری ہیں جبکہ گرفتار سینئر صحافی نصر اللہ خان (چوہدری) سے زیادتی نہیں ہونے دی جائے گی۔ پیپلزپارٹی اور سندھ حکومت صحافیوں کے ساتھ ہے اور ان کے ساتھ رائے اور صحافت کی آزادی کی جنگ میں شامل رہے گی ۔ صوبائی وزیر کی اپیل پر صحافیوں نے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کیا ۔اس موقع پر پریس کلب کے صدر احمد خان ملک نے کہا کہ پریس کلب پر دھاوے کے خلاف جس طرح صحافی براداری نے زبردست اتحاد کا مظاہرہ کیا وہ نہ صرف فقید المثال ہے بلکہ ان قوتوں کے لیے پیغام بھی ہے جنہوں نے پریس کلب کا تقدس پامال کیا ۔اس معاملے پر وفاقی حکومت و خاص طور پر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا رویہ انتہائی شرمناک اور قابل مذمت ہے ۔ہم سندھ حکومت کی یقین دہانی پر فی الحال احتجاج موخر کررہے ہیں تاہم ہم آزادی صحافت کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔پریس کلب کےسیکریٹری جنرل مقصود یوسفی نے کہا کہ منگل کوجوائنٹ ایکشن کمیٹی کا اجلاس بلالیا گیا ہے جس میں آزادی صحافت پر قدغنوں کے علاوہ صحافیوں کے معاشی قتل عام پر آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔اس موقع پر پی ایف یو جے دستور کے سیکریٹری جنرل سہیل افضل خان، سیکریٹری جنرل پی ایف یو جے برنا جی ایم جمالی، صدر کے یو جے دستور طارق ابولحسن، صدر کے یو جے برنا فہیم صدیقی، سینئر صحافیوں اے ایچ خانزادہ،امتیاز خان فاران، شعیب احمد و دیگر نے بھی خطاب کیا۔