آسیہ کو عالمی سیکورٹی دلانے کیلئے غیر ملکی قوتیں سرگرم

واشنگٹن/ لندن/ اسلام آباد (امت نیوز/ خبر نگار خصوصی) ایک طرف جہاں آسیہ مسیح کو پاکستان سے باہر نکالنے کی کوششیں جاری ہیں، وہیں ملعونہ کو پاکستان میں قیام کے دوران بین الاقوامی سیکورٹی دلانے کیلئے غیرملکی قوتیں سرگرم ہوگئی ہیں۔ مغربی مسیحی تنظیموں کی طرف سے پاکستانی اہلکاروں پر عدم اعتماد ظاہر کرتے ہوئے پروپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ آسیہ کو بھی سلمان تاثیر کی طرح کوئی اہلکار نشانہ بناسکتا ہے۔ اس لئے سیکورٹی کا انتظام کوئی عالمی ادارہ سنبھالے۔ امریکی ٹی وی فوکس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے برٹش پاکستانی کرسچن ایسوسی ایشن کے سربراہ ولسن چوہدری نے کھل کر آسیہ کی سیکورٹی پر بین الاقوامی اہلکار تعینات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ فوکس نیوز کے مطابق آسیہ کو پاکستان سے نکالنے کیلئے دیگر ممالک کے ساتھ امریکہ بھی سرگرم ہوگیا ہے۔ اسی دوران مغرب میں مقیم قادیانیوں نے موقع سے فائدہ اٹھا کر پاکستان اور اسلام کے خلاف پروپیگنڈا تیز کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق قانونی طور پر آسیہ کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظر ثانی تک ملعونہ کو پاکستان سے نہیں نکالا جا سکتا، اگرچہ بعض طاقتیں نظرثانی سے پہلے ہی اسے پاکستان سے باہر نکلوانا چاہتی ہیں، تاہم اس مقصد میں فوری طور پر کامیابی نہ ہونے کے بعد اب آسیہ کی حفاظت پر تعینات سیکورٹی اہلکاروں کے حوالے سے سوالات اٹھانے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔ امریکی ٹی وی فوکس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مسیحی تنظیم انٹرنیشنل کرسچن کنسرنز کے ریجنل منیجر برائے جنوبی ایشیا ولیم اسٹارک نے کہا کہ کئی لوگ قیاس آرائی کر رہے ہیں کہ آسیہ کو اسلام آباد کے قریب کسی فوجی اڈے پر منتقل کردیا گیا ہے، لیکن اس کی تصدیق نہیں ہوسکی۔ بظاہر حکومت اس بات پر مذاکرات کر رہی ہے کہ آسیہ کب پاکستان سے جائے گی اور کہاں اسے پناہ ملے گی۔ آسیہ اور اس کے خاندان کی زندگیاں خطرے میں ہیں،اگر انہیں ویسے ہی رہا کردیا گیا تو مذہبی جنونی آسیہ اور اس کے خاندان کو حکومت کی طرف سے فراہم کردہ محفوظ جگہ کے اندر ہی قتل کرنے کی کوشش کریں گے۔ آسیہ کے تحفظ کے حوالے سے ولسن چوہدری نے بھی اسی قسم کے تحفظات کا اظہار کیا اور پاکستانی سیکورٹی اہلکاروں پر عدم اعتماد ظاہر کردیا۔ ولسن چوہدری کا کہنا تھا کہ آسیہ کو پاکستان سے باہر نکالنے کی کوششیں جاری ہیں، لیکن جب تک اسے باہر نہیں لے جایا جاتا اس کی حفاظت پاکستانی سیکورٹی اہلکاروں کے ہاتھ میں ہے۔ ولسن نے مطالبہ کیا کہ آسیہ کی سیکورٹی کے لیے ایک بین الاقوامی ٹیم ذمہ داریاں سنبھال لے۔ ذرائع کے مطابق مغربی تنظیموں کی جانب سے پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ آسیہ کو پاکستان سے نکالنے سے پہلے ہی اس کی سیکورٹی پر تعینات اہلکاروں میں سے کوئی اسے ہلاک کر سکتا ہے، لہٰذا پاکستانی اہلکاروں کو سیکورٹی سے ہٹا لیا جائے اور اس کی جگہ مغرب بالخصوص امریکہ سے سیکورٹی اہلکار پاکستان بھیج کر انہیں آسیہ کی حفاظت کا ذمہ سونپ دیا جائے۔ فوکس نیوز نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ آسیہ کو پاکستان سے نکالنے کیلئے امریکہ سمیت کئی ممالک سرگرم ہیں۔ ولسن چوہدری نے اس کی تائید کی اور کہا کہ ہم سمجھتے ہیں امریکہ کئی ممالک کے ساتھ مل کر آسیہ کو پاکستان سے بحفاظت نکالنے اور مغرب میں اسے پناہ دلانے کیلئے کام کر رہا ہے۔ فوکس نیوز کے مطابق ولیم اسٹارک کا مطالبہ تھا کہ پاکستانی حکومت پر مسلسل دباؤ برقرار رکھا جائے، کیونکہ ملک کے اندر سے اس پر آسیہ کی رہائی کا فیصلہ واپس لینے کیلئے دباؤ ہوگا۔ پاکستان پر دباؤ برقرار رکھنے کی مہم میں قادیانیوں نے بھی زور شور سے حصہ ڈالنا شروع کردیا ہے۔ آسیہ کی زندگی پر کتاب لکھنے والی فرانسیسی صحافی این ایزابیل ٹولیٹ اور قادیانی مصنف آصف عارف نے پیرس کے نوٹرے ڈیم ریڈیو پر پاکستان کے خلاف پروگرام کیا ہے، اسی طرح آسیہ کے بہانے برطانوی قادیانیوں نے اپنے خلاف ’’مظالم‘‘ کا رونا بھی رونا شروع کردیا ہے۔ برطانوی پارلیمنٹ میں قادیانیوں کے حوالے سے قائم گروپ کی جانب سے چلائی گئی مہم میں کہا جا رہا ہے کہ جو کچھ آسیہ کے ساتھ ہوا یہی کچھ برسوں تک قادیانیوں کے ساتھ ہوتا رہا ہے۔ دریں اثنا آسیہ کے بیرون ملک فرار کے امکانات پر تحریک لبیک پاکستان نے حکومت کو ایک بار پھر وارننگ دی ہے، جس میں کہا گیا کہ اگر حکومت نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آسیہ ملعونہ کی سزا بحال نہ کی یا اسے بیرون ملک فرار کروایا تو راست اقدام اٹھایا جائے گا۔ یہ اعلان تحریک لبیک پاکستان کی مرکزی مجلس عاملہ و شوریٰ کا ہنگامی اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس کی صدارت مرکزی امیر علامہ خادم حسین رضوی اور پیر محمد افضل نے کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اگر حکومت نے معاہدے پر عملدرآمد کرنے میں مزید تاخیر کی تو حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر ہو گی۔ جشن عید میلاد النبیؐ کے جلسوں اور جلوسوں میں قرا، نعت خوانان، واعظین، مقررین حضرات مسلمانوں میں تحفظ ناموس رسالتؐ اور ختم نبوت کے لیے ہر قسم کی قربانی دینے کا جذبہ پیدا کریں۔ تحریک لبیک یارسول اللہ کے جن عہدہ داران اور کارکنان کو حکومتی اہلکار پریشان کر رہے ہیں یا کسی قسم کا ذاتی ڈیٹا مانگ رہے ہیں، کارکنان مرکز کی اجازت کے بغیر قطعاً کسی قسم کا ڈیٹا کسی کو مت دیں۔ اس متعلق مرکزی سیکریٹریٹ 36جی سبزہ زار لاہور میں ایمرجنسی سیل قائم کر دیا گیا ہے، جس پر صبح 10بجے تا رات 10 بجے تک رابطہ کیا جا سکتا ہے۔ ایمرجنسی سیل نمبر 04235461920 ہے، اس نمبر پر مصدقہ اطلاعات مہیا کریں۔ پاکستان کلمہ کی بنیاد پر قائم ہوا اور تا صبح قیامت قائم رہے گا۔ تحریک لبیک یارسول اللہ اندرونی و بیرونی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔ تحریک لبیک یارسول اللہ توقع رکھتی ہے کہ نظام مصطفیٰؐ کے نفاذ، تحفظ ناموس رسالت و تحفظ ختم نبوت کے لیے ملکی سلامتی کے ادارے اپنا بھرپور اسلامی کردار ادا کریں گے۔ اجلاس میں اراکین مرکزی شوریٰ مولانا وحید نور، پیر محمد اعجاز اشرفی، پیر قاضی محمود اعوان، پیرسید فضل رسول شاہ، انجینئر محمدحفیظ اللہ علوی، مولانا عبدالغفور تابانی، پیر سید محمدسرور شاہ، مولانا رضی حسینی، مولانا غلام عباس فیضی، انجینئر بلال عبداللہ ودیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ مرکزی جلوس جشن عید میلاد خاتم النبیینؐ جو 21 نومبر بروز بدھ بوقت 1بجے دن دربار حضرت میاں میر رحمتہ اللہ تعالی علیہ تا دربار حضرت داتا گنج بخش رحمتہ اللہ تعالی علیہ نکالا جارہا ہے، اس کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔

Comments (0)
Add Comment